محکمہ صحت ، ای پی آئی پروجیکٹ میں کروڑوںکاگھپلا
شیئر کریں
ای پی آئی پروجیکٹ میں کروڑوں روپے گھپلے، ڈی ایچ او حیدرآباد لالہ جعفر، سپرنٹنڈنٹ امتیاز شیخ و دیگر کے خلاف تحقیقات کا آغاز، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل، امتیاز شیخ نامی سپرنٹنڈنٹ کا سسٹم عرصہ دراز سے ڈی ایچ او آفس میں لاگو، تفصیلات کے مطابق ای پی آئی پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کے خرد برد پر ڈی ایچ او حیدرآباد لالا جعفر، سپرنٹنڈنٹ امتیاز شیخ ع دیگر کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی، محکمہ صحت کی جانب سے ای پی آئی فنڈز میں کروڑوں روپے کی خرد برد شکایات پر اعلیٰ سطحی طور پر تحقیقات کی منظوری دی گئی ہے، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی جانب سے 21 نومبر کو ایک لیٹر جاری کرکے فنڈز خرد برد پر ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ایچ آر ڈی اینڈ پی ایم ای ڈاکٹر آفتاب قاضی کی سربراہی میں تین رکنی تحقیقات کمیٹی تشکیل دے دی گئی جس میں پرگروام ڈائریکٹر پی ایچ ڈی سی جامشورو نذیر احمد رند اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈینٹل اینڈ اورل ہیلتھ ڈاکٹر امیر محمد خان کو ممبر کے طور پر شامل کیا گیا ہے، کمیٹی کو 10 دن میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق ڈی ایچ او آفیس حیدرآباد میں گزشتہ کئی سالوں سے امتیاز شیخ نامی سپرنٹنڈنٹ کا سس?م رائج ہے، ذرائع کے مطابق امتیاز شیخ نے اپنے عزیز اقارب بھی غیرقانونی طور پر بھرتی کرائے جبکہ ای پی آئی فنڈز میں خرد برد سمیت کورونا بھرتیوں میں بھی ہیراپہیری امتیاز شیخ سسٹم کے ذریعے کی گئی، ذرائع کے مطابق امتیاز شیخ نامی سپرنٹنڈنٹ صوبائی وزیر، سیکرٹری صحت اور ڈائریکٹر جنرل کے نام پر وصولیوں کرتا ہے اور ڈی جی آفیس سسٹم کا اہم ملازم بھی امتیاز شیخ سسٹم کا پرزہ ہے، ذرائع کے مطابق حیدرآباد میں بڑھتے ہوئے پولیو کیسز کی بعد محکمہ صحت نے ڈی ایچ او آفیس میں کئے سالوں سے مختلف عہدوں پر براجمان لوگوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔