صائمہ ریزی ڈینشل ایکسٹینشن ، پانی کے غیرقانونی کنکشن بے نقاب
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) مئیر کراچی ایم ڈی و چیف آپریٹنگ آفیسر واٹر کارپوریشن سمیت چیرمین صفورا ٹاؤن کو اندھیرے میں رکھ کر غیرقانونی پانی کنکشن و روڈ کٹنگ کا غیرقانونی دھندا جاری ایک کنکشن کی آڑ میں تین کنکشن کی تنصیب ادھر واٹر کارپوریشن کی جانب سے ایک کنکشن کی منظوری جبکہ ساتھ میں مزید 2 غیرقانونی لائنیں جوڑ لیں غیرقانونی پانی و روڈ کٹنگ کے عوض سرکار کو کروڑوں کا نقصان واٹر کارپوریشن متعلقہ ایکسین نے مافیا کے سامنے ہتھیار ڈال دئے ذرائع کہتے ہیں بڑے مگرمچھ پس پشت کھڑے ہیں محکمہ واٹر کارپوریشن کا نام نہاد اینٹی تھیفٹ سیل بھی اس دھندے میں ملوث ذرائع ادھر بلڈر کی پھرتیاں جاری ڈسٹرکٹ ایسٹ اسکیم 33 کے علاقے پلاٹ نمبر کمرشل 1 34 اے این سی 21 ڈوزان ٹاپو گجرو تعلقہ گلزار ہجری میں واقع صائمہ ریزیڈینشیل ایکسٹینشن نامی پروجیکٹ میں بلڈر نے پانی کے ایک کنکشن کے نام پر تین کنکشن جوڑ لئے جبکہ نئی بننے والی سڑک لگ بھگ کئی کلو میٹر تک کھود کے برباد کردی گئی واٹر کارپوریشن کے سینکشن آڈر نمبر B_296 جس میں درخواست کنندہ زیشان سلیم نامی شخص نے لگ بھگ 80 لاکھ کا چالان جمع کیا ہے جبکہ موصوف نے ایک کنکشن کی آڑ میں مزید 2 کنکشن غیرقانونی طور پر لے لئے اسکے علاؤہ کئی کلو میٹر تک نئی ظق ہے سڑک بھی برباد کردی گئی مزکورہ علاقہ صفورا ٹاؤن کی حدود ہے سڑک کھودنے کی مد میں سرکاری کھاتوں میں کتنا پیسہ جمع ہوا اس سے متعلق ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بڑی رقم راشی افسران کی جیبیں گرم کرنے میں استعمال ہوئی اسکے برعکس اس بندر بانٹ میں سرکار کو کروڑوں کا چونا لگایا گیا یاد رہے کہ مزکورہ سڑک صفورا ٹاؤن کی حدود میں واقع ہے جبکہ اس سڑک کے دیگر اسٹیک ہولڈرز میں بلدیہ عظمیٰ اور ادارہ ترقیات بھی شامل ہے مزکورہ اداروں میں چالان کی مد میں کتنی رقم جمع ہوئی اسکی کوئی تفصیل میسر نہیں یاد رہے کہ حالیہ مون سون کی شدید بارشوں کے بعد شہر کی تقریباً سڑکیں تباہ و برباد ہوئیں جن پر آستر کاری کا کام مئیر کراچی کی ہدایات کے بعد تیزی سے جاری ہے جبکہ دوسری طرف بلڈر مافیا معمولی چالان کے عوض شہر کی اربوں روپے کی سڑکوں کو کاٹ رہیں ہیں جو کہ سرکاری و قومی خزانے کیساتھ شہریوں کے جائز ٹیکس پر ڈاکہ زنی کے مترادف عمل بھی ہے کیونکہ محکموں کی کچھ کالی بھیڑوں کے اشتراک سے چند ٹکوں کے عوض شہر کا انفراء اسٹرکچر تباہ کیا جارہا ہے دوسری طرف شہریوں کے جائز حق پانی پر بھی ڈاکہ ڈالا جارہا ہے پرائیوٹ سوسائٹی کے لئے پانی کا غیر قانونی کنکشن مافیا کی بھاری کمائی کا ذریعہ بن گیا واضح رہے کہ قانونی طور پر پرائیوٹ سوسائٹی کے لئے پانی یا سیوریج لائن کا کنکشن لینے کیلے مجاز اتھارٹی و دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ‘ این او سی ‘ سب سے پہلے لی جاتی ہے جبکہ اسکے بعد دیگر مراحل میں دی گئی اجازت کے بعد پیمائش و سرکاری چالان و رقم جمع کرائی جاتی ہے اجازت نامے میں طے کردہ شرائط کے مطابق تمام امور نمٹانے جاتے ہیں جسکے بعد سب سے آخر میں کلئرینس سرٹیفکیٹ جاری ہوتا ہے ذرائع کہتے ہیں کہ مزکورہ بلڈر نے بناء این او سی سڑک کھود ڈالی سونے پہ سہاگہ ایک ساتھ 3 غیرقانونی کنکشن لئے جارہیں ذرائع کا کہنا ہے اس تمام گورکھ دھندے کے پس منظر میں ایک مقامی صحافی زاہد حسین بھی ملوث ہے جبکہ مبینہ طور پر واٹر کارپوریشن کا محکمہ اینٹی تھیفٹ سیل اور اسکا انچارج دلاور بھی اس گورکھ دھندے میں شامل ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ایم ڈی و چیف آپریٹنگ آفیسر چیرمین صفورا سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔