میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بے نامی درخواستوں پر کارروائی، اینٹی کرپشن میں سسٹم مافیا کا راج

بے نامی درخواستوں پر کارروائی، اینٹی کرپشن میں سسٹم مافیا کا راج

ویب ڈیسک
هفته, ۳۱ اگست ۲۰۲۴

شیئر کریں

( رپورٹ جوہر مجید شاہ) اینٹی کرپشن میں سسٹم افسران کا راج قائم ہوگیا ، جن افسران کے نام سامنے آئے ہیں ان میں ڈپٹی ڈائریکٹر ویسٹ، ہمیل رضوی، یاسر لطیف، شیر ذمان، سعادت علی شاہانی، سومرو، پھپھلوٹو، کے نام سامنے آئے ہیں جبکہ مذید افسران کا نام بھی لیا جارہا ہے چیئرمین ذوالفقار شاہ شدید ناراض ہیں اور کسی صورت امتیاز ابڑو کو نہیں رکھنا چاہتے۔ جبکہ وزیر اینٹی کرپشن کسی صورت انہیں نہیں ہٹانا چاہتے۔ اینٹی کرپشن میں گروپس بن گئے ہیں۔ جبکہ شہریار مہر کے سسٹم افسر اور انسپکٹرز بھی لگا دیئے گئے ہیں۔ بلاول بھٹو تک بھی معالات پہنچ چکے ہیں۔ جلد وزارتوں میں تبدیلیاں کرنے کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں جن میں سعید غنی سے بلدیات، نجمی عالم سے فشریز، محمد بخش مہر سے اینٹی کرپشن، ناصر حسین شاہ سے انرجی، چار مذید مشیران اور وزیر بھی لئے جارہے ہیں۔ جس میں ڈاکٹر کھٹو مل جیون داس کو اہم وزارت اور مخدوم جمیل الزماں کو ریونیو کی وزارت ملنے کا امکان ہے۔ امتیاز ابڑو کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ انہیں وزارت تبدیل ہوتے ہی ہٹا دیا جائے گا۔ جبہ عثمان غنی کو چیئرمین بنایا جائے گا۔ کے ایم سی افسران سے جب لیٹرز اور طلبی نوٹس پر انکا موقف لینے کے لئے رابطہ کیا گیا تو صرف ایک نے نام نا ظاہر کرنے اور موبائل بند کراکے کہاکہ سمیرا حسن، عمران صدیقی، طاہر درانی، آصف اقبال،محسن شیخ، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے مخبر ہیں۔ جبکہ سیاسی بنیادوں پر بھی کاروائی ہو رہی ہے۔ کچھ ایسے افسر ہیں جنکا انتقال ہوچکا ہے۔ لیکن لیٹر آرہے ہیں’ یو ایچ آر ایم ‘ محکمہ ڈاکیہ کا کام کر رہا ہے۔ لیٹر کا جواب دینے کے بجائے گھماتا ہے۔ محکمہ قانون تو نا اہل افسروں اور ٹیم کا حصہ ہیں وہ اینٹی کرپشن کو کیا منہ دیں گے۔ افسران کے اس موقف سے واضح ہے کہ صورتحال گھمبیر ہے۔ جبکہ کلک میں کرپشن میونسپل کمشنر کی کارستانیوں پر اینٹی کرپشن خاموش ہے جبکہ ملیر اور کے ایم سی میں باغات کے میگا کرپشن اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل اس پر ایکشن لے چکی ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ سسٹم افسران کے خلاف کوئی ادارہ متحرک نہیں۔ کے ڈی اے۔ ایم ڈی اے، ایس بی سی اے سسٹم افسران کا گڑھ ہیں۔ جبکہ کے ایم سی میں ‘ ایس سی یو جی افسران کو کرپشن کرنے پر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن امتیاز ابڑو کی دھاک تعلقات و اثر رسوخ کے سامنے سب ڈھیر و سرنگوں سندھ کے طاقتور حکمران طبقے کی بڑی شخصیات تک رسائی کے کھلے دعوے آدی فریال تالپور سے براہ راست تعلقات کا بھرم اور وزیر اینٹی کرپشن غوث بخش مہر کی جی حضوری کے سبب محکمے میں انکا دبدبہ و رٹ سند بھر میں انکا راج واضح رہے کہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور سابق چیئرمین اینٹی کرپشن کے واضح احکامات ہیں کہ کوئی بے نامی درخواست پر کاروائی نہیں ہوگی مگر موصوف جو چاہیں کریں ادھر کے ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کو اینٹی کرپشن نے نشانے پر لے رکھا ہے سسٹم افسران نے بے نامی درخواستیں بھی نمٹانا شروع کردیں۔ سابق چیئرمین اور موجودہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اقبال میمن کے پاس کردہ آرڈر کی کھلی خلاف ورزی۔ انہوں نے اینٹی کرپشن کو پابند کیا تھا کہ کسی بھی بے نامی درخواست پر کاروائی نہیں ہوگی مگر احکامات کے برعکس امور نمٹانے جارہیں ہیں ذرائع کے ایم سی نے انکشاف کیا ہے کہ لگ بھگ تمام محکمہ جاتی ڈائریکٹرز اینٹی کرپشن کے نشانے پر ہیں دوسری طرف ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مبینہ طور پر اینٹی کرپشن افسران منتھلی پر دہائیاں دے رہیں ہیں کہ کہاں سے دیں ادھر بے نامی درخواستوں پر طلبی و پیشیاں چمک کیلے نمٹائی جارہی ہیں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مبینہ طور پر سسٹم مافیا کے افسران نے بے نامی درخواستیں نمٹانا شروع کردیں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اینٹی کرپشن افسر امتیاز ابڑو انتہائی بااثر و طاقتور شخص ہے اسکا سندھ بھر میں راج چلتا ہے ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ موجودہ وزیر کے منظور نظر ہونے کیساتھ وہ سسٹم مافیا میں بھی بطور فرنٹ مین کردار ادا کر رہے ہیں بلدیہ عظمیٰ کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اینٹی کرپشن نے مبینہ طور کے ایم سی کے تمام محکموں جاتی افسران کو نشانے پر رکھ لیا ہے سارا گورکھ دھندا چمک کی خاطر رچایا جاتا ہے نا کہ فرائض منصبی و اختیارات کی ادائیگی کے تحت بلکہ محکمہ اینٹی کرپشن کے راشی و کرپٹ افسران و اہلکاروں نے فرائض منصبی و اختیارات کا یکسر ناجائز استعمال شروع کر رکھا ہے دوسری طرف محکمہ اینٹی کرپشن افسران اوپر والوں کی جانب سے دئے گئے وصولی ٹارگٹ پر دھائیاں دے رہیں ہیں کہا جارہا ہے بھاری حدف پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے اس لئے خلاف قانون کاروائیوں پر مجبور ہیں دوسری طرف ذرائع نے تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈیڈ انکوائریز بھی فعال کردی گئی ہیں۔ خود بے نامی انکوائری بنا کر افسران کو حدف بنایا جا رہا ہے ذرائع نے حیران کن انکشاف کیا اور کہا کہ کے ایم سی میں دو افسران بطور مخبری فرائض انجام دے رہیں ہیں جنکے ساتھ بھی کچھ دیگر ہیں وہ امتیاز ابڑو ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی ٹیم کا حصہ ہیں ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ریٹائرڈ افسران کو بھی رگڑا جا رہا ہے۔ جس میں کچی آبادی، لینڈ، اسٹیٹ، ایم یو سی ٹی کے افسران شامل ہیں۔ اینٹی کرپشن میں موجود ہمارے ذرائع کے مطابق امتیاز ابڑو وزیر اینٹی کرپشن کیساتھ سسٹم مافیا کے بھی فرنٹ مین کھلاڑی ہیں کئی چیئرمین ان کی وجہ سے چارج چھوڑ چکے ہیں یاد رہے کہ محمد بخش مہر کے بطور فرنٹ مین کھلاڑی شہریار مہر کی اخبارات میں چھپنے والی خبروں کے بعد اب امتیاز ابڑو انکے براہ راست فرنٹ مین کے طور پر امور انجام دے رہیں ہیں ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کے ایم سی میں اسٹیٹ کے بے ہناہ گھپلوں، ایچ آر ایم میں جعلی آرڈرز، ترقیوں، تقرریوں اور فنانشل ایڈوائزر کی حیثیت سے بھاری گڑ بڑ گھٹالے کرنے والے محکموں کے بااثر افسران پر جو بھی ہاتھ ڈالنا چاہے وہ اینٹی کرپشن کے رگڑے میں آجاتا ہے جبکہ ایسے افسران سے میئر کراچی بھی جان چھڑانا چاہتے ہیں مگر اوپر والوں کی آشیر واد آڑے آجاتی ہے جبکہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ سکندر بلوچ، امتیاز ابڑو کے ایڈمنسٹریٹر/میئر کے نام سے کئے گئے کاموں کی خفیہ انکوائری بھی کی جا رہی ہے۔ جن میں زمینوں پر قبضے اور میئر کے نام سے بھاری رقوم لئے جانے کی اطلاعات ہیں مزید کہا جارہا ہے کہ بلاول ہاؤس سے بھی اس ضمن میں تحقیقات ہو رہی ہیں جبکہ اینٹی کرپشن ذرائع نے تصدیق کی کہ ویسٹ اور ساؤتھ زون میں اینٹی کرپشن افسران سسٹم نے لگائے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں