میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
صنعتی جعلسازوں سے سیسی کو اربوں کا نقصان ،25 لاکھ مزدور محروم

صنعتی جعلسازوں سے سیسی کو اربوں کا نقصان ،25 لاکھ مزدور محروم

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۶ اگست ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

محکمہ محنت کے ماتحت سیسی میں 25 کروڑ روپے کی کم وصولی جبکہ آڈٹ کی رقم میں ادارے کو 10 کروڑ کا نقصان۔ لاکھوں محنت کش تاحال سیسی میں رجسٹریشن سے محروم ہیں۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق محکمہ لیبر کے ماتحت سندھ سوشل سیکورٹی (سیسی) کے ویجیلنس اینڈ سروے ڈیپارٹمنٹ کے اپنے ریکارڈ کے مطابق سال 2021/22 میں ایک ہزار سے زائد سندھ کی تمام بڑی کمپینوں، شوگر ملوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سالانہ آڈٹ کے بعد صرف 14 کروڑ 90 لاکھ روپے کے ڈیمانڈ لیٹر جاری کئے گئے تھے جس میں 4 کروڑ 96 روپے لیٹ پیمنٹ چارجز اضافی بھی شامل تھے جب کہ سال 2021/22 میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں محنت کشوں کی کم از کم تنخواہ 19 ہزار روپے ماہانہ تھی اور اس حساب سے ایک محنت کش کی مد میں سیسی 1140 روپے وصول کر رہا تھا۔ گزشتہ سال 2023/24 میں جب سندھ سوشل سیکورٹی آجروں سے 32 ہزار روپے ماہانہ کم از کم تنخواہ کے حساب سے 1920 روپے ماہانہ فی محنت کش کا کنٹری بیوشن لے رہا تھا اس سال ویجلنس ڈیپارٹمنٹ نے انسپکشن آف ریکارڈ (آڈٹ) کی مد میں صرف 15 کروڑ 76 لاکھ روپے کی ریکوری کئی ہے جو گذشتہ سال سے صرف 86 لاکھ روپے زیادہ ہے جو کہ صرف 5 فیصد زائد بنتی ہے۔ جب کہ گذشتہ دو سالوں میں محنت کشوں کے ماہانہ کنٹری بیوشن یا کم از کم ماہانہ تنخواہ کی مد میں حکومت سندھ نے 19 ہزار سے 32 ہزار کا اضافہ کیا وہ 68 فیصد بنتا تھا۔ اس طرح سیسی کے ویجلنس ڈیپارٹمنٹ کو سال 2023/24 میں کم از کم 25 کروڑ روپے کی ریکوری کرنی چاہیے تھی اس طرح صرف آڈٹ کی رقم میں ادارے کو 10 کڑوڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے گذشتہ پانچ سالوں میں ویجلنس ڈیپارٹمنٹ نے جن شوگر ملوں، نیشنل و ملٹی نیشنل کمپنیوں کے آڈٹ کے بعد یہ سرٹیفکٹ جاری کیا ہے کہ وہ اپنے 100 فیصد محنت کشوں کا سوشل سیکورٹی کنٹری بیوشن ادا کر رہے ہیں ان شوگر ملوں، کارخانوں کے ہزاروں محنت کش سوشل سیکورٹی کارڈ سے تا حال محروم ہیں کیونکہ ان کے مالکان اپنے ملازمین کا سوشل سیکورٹی کنٹری بیوشن ادا ہی نہیں کرتے ہے اور نہ ہی ان کا سوشل سیکورٹی کارڈ بنوائے ہیں جس کی وجہ 25 لاکھ سے زائد محنت کش سوشل سیکورٹی کے فوائد سے محروم ہیں، سندھ بھر میں سیسی میں رجسٹرڈ محنت کشوں کی تعداد 6 لاکھ سے زائد نہیں ہے۔ دوسری جانب سیسی کے افسران کی اس ملی بھگت کی وجہ سے سرکاری خزانے کو اربوں روپے سالانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ سیسی ورکر یونین کا کہنا ہے صوبائی وزیر محنت شاہد عبدالسلام تھیم، صوبائی سیکرٹری محنت اور کمشنر سیسی کو کروڑوں روپے کے نقصان پر ڈائریکٹر ویجیلنس اینڈ سروے سیل کے خلاف فوری انکوائری کروانے کی ضرورت ہے جو گذشتہ 6 سال سے مسلسل ڈائریکٹر ویجیلنس کی پوسٹ پر تعینات ہیں جب کہ ان کی سنیارٹی اور ڈائریکٹر شپ دونوں عدالت میں چیلنج ہے۔ یاد رہے کہ سیسی کی گورننگ باڈی اپنے گزشتہ اجلاس میں ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے جس پر تا حال عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں