میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر دو ججز کا اختلافی فیصلہ

پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر دو ججز کا اختلافی فیصلہ

ویب ڈیسک
اتوار, ۴ اگست ۲۰۲۴

شیئر کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر دو ججز نے اختلافی تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا، پی ٹی آئی کیس میں فریق ہی نہیں تھی۔ پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کیلئے آئین کے آرٹیکل 51، آرٹیکل 63 اور آرٹیکل 106 کو معطل کرنا ہو گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملنے کے فیصلے پر جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا، دونوں ججز نے سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد کردی تھیں، دونوں ججز کا اختلافی فیصلہ 29صفحات پر مشتمل ہے۔ اختلافی فیصلہ میں سنی اتحاد کونسل کے الیکشن کمیشن کو لکھے چار خطوط بھی شامل ہیں۔ 39یا 41ارکان اسمبلی کا مختصر اکثریتی فیصلے میں حوالہ دیا گیا جبکہ یہ معاملہ کبھی متنازع ہی نہیں تھا، کسی عدالتی کاروائی میں یہ اعتراض نہیں اٹھایا گیا کہ اراکین نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار نہیں کی، تحریک انصاف الیکشن کمیشن اور نہ ہی ہائیکورٹ میں فریق تھی۔مخصوص نشستوں کے کیس میں پی ٹی آئی فریق نہیں تھی، دوران سماعت وکلاء سے سوالات ہوئے توکوئی بھی وکیل پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کیلئے متفق نہیں تھا، کنول شوذب کے وکیل نے بھی اتفاق نہیں کیا۔ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے بطور سیاسی جماعت عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے بھی آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔دونوں ججز نے اکثریتی تفصیلی فیصلہ تاحال جاری نہ ہونے پر سوالات اٹھا دیئے، مختصر فیصلہ کے بعد 15دنوں کا دورانیہ ختم ہونے کے باوجود تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا۔ تفصیلی فیصلے میں تاخیر کے باعث ہم مختصر حکم نامے پر اپنی فائنڈنگ دے رہے ہیں۔ سینئر کورٹ رپورٹر عبدالقیوم صدیقی کے مطابق مخصوص نشستوں کا کیس جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا دونوں جج صاحبان نے اختلافی فیصلے میں تحریر کیا کہ پندرہ دن گذر جانے کے باوجود اکثریتی فیصلہ کی تفصیلی وجوہات جاری نہیں کی گئیں لہذا انہیں مختصر حکم پر ہی انحصار کرنا پڑ رہا ہے دونوں جج صاحبان نے تفصیلی فیصلہ جاری نہ کیے جانے پر سوالات اٹھاتے ہوئے آٹھ ججوں کے اکثریتی فیصلہ پر لکھا ہے کہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے بطور سیاسی جماعت عام انتخابات میں حصہ نہیں لیاحتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے چیرمین نے بھی آزاد حیثیت میں انتخاب لڑادو ججز نے اختلافی فیصلے میں اکثریتی فیصلہ تاحال جاری نہ ہونے پر سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا مختصر فیصلہ سنانے کے بعد 15 دنوں کا دورانیہ ختم ہونے کے باوجود اکثریتی فیصلہ جاری نہ ہو سکا، تفصیلی فیصلے میں تاخیر کے باعث ہم مختصر حکمنامے پر ہی اپنی فائنڈنگ دے رہے ہیں، پی ٹی آئی موجودہ کیس میں فریق نہیں تھی اسے ریلیف دینے کیلئے آرٹیکل 175 اور 185 میں تفویض دائرہ اختیار سے باہر جانا ہو گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں