میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسٹیل میل ، تابنا ، پیتل چوروں کو پولیس کی سرپرستی

اسٹیل میل ، تابنا ، پیتل چوروں کو پولیس کی سرپرستی

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۹ جولائی ۲۰۲۴

شیئر کریں

پاکستان اسٹیل ملز سے یومیہ لاکھوں روپے مالیت کا تانبا اور پیتل چوری کرنے کی متعلقہ پولیس نے اسٹیل مل چوروں کو باقاعدہ اجازت فراہم کردی ہے ذرائع نے بتایا کہ چور گروہوں اور انکے کارندوں کو علاقہ پولیس کی مکمل سرپرستی اور سہولت کاری کے علاوہ بعض دیگر ملیر کے اعلیٰ پولیس افسران کے ملوث ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے دوسری طرف بڑے پیمانے پر پاکستان اسٹیل مل سے قیمتی تانبے، لوہے اور قیمتی بجلی کی تاریں چوری ہورہی ہے ضلع ملیر کے علاقے بن قاسم تھانے کی حدود میں واقع پاکستان اسٹیل ملز سے چور گروہ اپنے سینکڑوں کارندوں کی مدد سے تانبا اور پیتل ایک عرصے سے چوری کر کے وفاقی ادارہ پاکستان اسٹیل مل کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں متعلقہ پولیس کے دیانت دار اہلکاروں اور دیگر مصدقہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ملزمان گاڑی نمبر BRA510 ٹیوٹا 2019 ماڈل میں پیتل اور تانبے کی وزنی پلیٹیں اور کاپر وائیر لوڈ کر کے پورٹ قاسم روڈ پر پہنچاتے ہیں جہاں سے سوزوکی پک اپ کے ذریعے کباڑیوں کے گودام جو کہ پپری، سندھی گوٹھ اور شاہ ٹاؤن میں واقع ہیں وہاں پر پہنچا دیتے ہیں ذرائع کے مطابق چور گروہ اپنی مذموم کاروائیوں کا آغاز رات 9 بجے سے صبح 4 بجے تک کرتے ہیں چور گروہوں کو چلانے والے بخش علی وگن اور نعیم رند کا نام سرفہرست ہیجبکہ دیگر چھوٹے چور گروہ بھی اپنا گھناونا دھندہ رات کی تاریکی میں جاری رکھے ہوئے ہیں ذرائع نے بتایا کہ مورخہ 17 اور 18 جولائی کی درمیانی شب نعیم رند اور ایس ایچ او بن قاسم کے پرائیویٹ بیٹر حارث عرف علی بونیری نے اسٹیل مل سے تانبا اور پیتل سمیت کاپر وائر کی بڑے پیمانے پر چوری کی ہے اور ٹیوٹا گاڑی میں چوری شدہ سامان لاکر اپنے کباڑ خانے واقع مری گوٹھ میں لاکر ڈمپ کیا ہے اس سے قبل بھی مرید ابڑو اور اے ایس آئی عزیز مسن کی جانب سے نعیم رند کے کباڑ خانے سے اسٹیل مل کا مال برآمد کیا تھا جسکے بعد ایس ایچ او عنایت مروت نے نعیم رند کے کباڑ خانے پر ریڈ کرنے کی پاداش میں عزیز مسن کی ڈیوٹی پپری چاول گودام پر لگا دی تھی واضح رہے کہ اس وقت تین چوروں گروہوں کی ٹولیاں اسٹیل مل کا مال چوری کرنے میں مقامی پولیس کی سرپسرستی میں ملوث ہیں فی کلو تانبے کا تیرہ سو روپے چور گروہ کو دیا جاتا ہے جوکہ اصل قیمت فی کلو تانبے کی 2300 روپے ہے چوروں کے پیسے نکال کر آدھے پیسے مقامی پولیس لیتی ہے اور آدھے پیسے چوروں کے سرپرستی کرنے والیلیتے ہیں جبکہ پیتل کا ریٹ 18 سو روپے فی کلو ہے جس میں 1 ہزار روپے چوروں کا ہے باقی 8 سو روپے مقامی پولیس اور سرپرستی کرنے والے آپس میں تقسیم کرتے ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر فی چوروں کی ٹولی 100سے 200کلو تانبا اسٹیل مل سے چوری کرتے ہیں جسکی قیمت 4 لاکھ ساٹھ ہزار روپے بنتی ہے جس میں سے 1 لاکھ چالیس ہزار روپے مقامی پولیس لیتی ہیجبکہ تین ٹولیوں کے پیسے ایک رات کے 13 لاکھ 80 ہزار روپے بنتے ہیں جس میں پولیس 4 لاکھ بیس ہزار روپے پولیس کو جاتے ہیں اور چور ٹولیوں کے سربراہان کو بھی 4 لاکھ بیس ہزار روپے جاتے ہیں جبکہ باقی 5 لاکھ چالیس ہزار روپے چوروں/لیبر کو تقسیم ہوتے ہیں واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کا شمار ملکی سب سے بڑے اور اہم ادارے کے طور پر ہوتا تھا تاہم بعض حکمرانوں کے مفادات اور کرپشن نے اسے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا اور اب منظم چور گروہ اور انکے سہولت کار پولیس افسران پاکستان اسٹیل مل کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے میں مصروف عمل ہیں ایس ایس پی ملیر کاشف آفتاب عباسی کو معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور ملوث عناصر کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنی چاہیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں