حکمراں اتحاد دو تہائی اکثریت سے محروم، تحریک انصاف قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت بن گئی
شیئر کریں
تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے نئی سیاسی ہلچل پیدا ہو گئی۔مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے کے فیصلے سے حکمران اتحاد دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگیا اور پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں سنگل لارجسٹ پارٹی بننے کے امکانات روشن ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ممبران کی تعداد 84جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8آزاد اراکین بھی قومی اسمبلی میں موجود ہیں جس سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین کی مجموعی تعداد 92 ہے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں خواتین کی 20 جبکہ 4 اقلیتی نشستیں پی ٹی آئی کو ملیں گی جس سے پی ٹی آئی اراکین کی تعداد قومی اسمبلی میں 116 تک پہنچنے کا امکان ہے ۔ مسلم لیگ ن مجموعی طور پر 108 نشستوں کے ساتھ دوسری جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی 68 نشستوں کی ساتھ قومی اسمبلی میں تیسری بڑی جماعت کے طور پر موجود ہے ۔ ایم کیو ایم 21، جے یو آئی ف 8، مسلم لیگ ق 5، استحکام پارٹی 4 جبکہ مسلم لیگ ضیائ، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور ایم ڈبلیو ایم کے ایک ایک رکن قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔ سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کا براہ راست اثر مرکز کے ساتھ صوبے پر بھی پڑے گا جہاں پی ٹی آئی کو پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 جبکہ 3 غیر مسلم کی نشستیں ملیں گی۔ سندھ اسمبلی میں 2 خواتین اور ایک غیر مسلم جبکہ کے پی اسمبلی کی 21 خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں ملیں گی۔دوسری جانب سپریم کورٹ فیصلے نے حکومتی اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے محروم کر دیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حکومتی اتحاد ی جماعتوں کے اراکین کی مجموعی تعداد 208 جبکہ اپوزیشن میں موجود جماعتوں کے اراکین کی تعداد 128 ہوجائے گی۔