25کروڑ لوگ!
شیئر کریں
ب نقاب / ایم آر ملک
25 کروڑ لوگ
25کروڑ لوگ!
باطنی سوچوں کے کوہلو پر مصلوب ہیں
ریاستی جبر اور ظلم سے نجات کے منتظر ہیں
سنسا ن راہوں کی خاموشیوں میں بکھرتے،غضب ناک محرومیوں،پسپائیوں کے صعوبت کدوں کا عذاب ِ سفر جھیلتے تھک چکے ہیں
اپنے حال کو ماضی میں رد کر چکے ہیں
بدبودار اور متعفن نظام کی اسیری سے اس قدر مانوس ہیں کہ آزادی کے تصور کو وبالِ جاں سمجھتے ہیں
استحصال اور بد عنوانیوں کی زد میں ہیں
بنیادی حقوق کی معطلی پر فریاد کناں ہیں
امن و آشتی کے سپنوں کو ترس رہے ہیں
پژمردہ، بے یقینی اور مایوسی کا شکار ہیں
اس وقت کے منظر ہیں جب پھانسی کے پھندے،جیل کی صعوبتیں،قتل و غارت کی وارداتیں،بھوک اور ننگ کے سلسلے ظلم کا لقب پانے کی بجائے انصاف کا لبادہ اوڑھیں گے،
25 کروڑ لوگ جنکی روح 78سالوں سے قید قفس میں جکڑی ہوئی اور ہر لمحہ آزادی کو ترستی ہے
25کروڑ لوگ جن کے گلے میں دولت کی غیر مساویانہ تقسیم کا طوق پڑا ہو اہے۔
25کروڑ لوگ جنکے سامنے انقلاب کا راستہ روکنے کیلئے انتخابات کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے،ان سے ان کا حق خود ارادیت چھین لیا جاتا ہے
ایسے مسیحا کے منتظر!
جو پلاٹ،پرمٹ،جاگیردار اور جاگیرداری،سرمایہ داراور سرمایہ داری کی سیاست کو تہس نہس کردے
جو بے رحم احتساب کرے ان خون آشام سیاسی بھیڑیوں کا جو 78 سالوں سے قوم کے خون سے اپنے بدبودار ہونٹ تر کررہے ہیں
جو اقبال کے خوابوں کی دھرتی کی تعمیر کرے
جو اس نظام کو نیست و نابود کرے جو 78 سالوں سے عوام کے کمزور حافظے پر زندہ ہے
جو ننگ ِ سیاست کے ان تپتے صحرائوں میں شجرِ سایہ دار ہو
جو اسلام کے اس تابناک سیاسی، سماجی،معاشی اور ثقافتی نظام کا حقیقی نفاد کرے جس نے انسانیت کے دامن کو فیوضات و ثمرات سے بھر دیا
جو فرسودہ سیاست کے منفی رحجانات اور ان منافقانہ رویوں سے نالاں ہو جو بھائی کو بھائی اور بیٹے کو باپ سے لڑا رہے ہیں
جو اس نسل کے دکھوں کا مداوہ کرے منشیات کے زہر نے جس کی صلاحیتیں مفلوج کردی ہیں
جو باغی نسل سے مخاطب ہو کہ!
معصوم نسل کے نوجوانو!
گو اس ظالم اور متعفن نظام نے تمہیں وہ نہ دیا جس کے تم قابل تھے لیکن آنیوالی نسلوں کو مایوسی،نا امیدی اور دھواں منتقل نہ کرو
جو کہے کہ!
مجھے علم ہے، تجربہ اور جوانی ساتھ ساتھ چلے تو یہ دنیا ترقی کی راہ لگتی ہے، مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ تجربہ اور جوانی جب اپنے اپنے مرکزوں، اصولوں،ضابطوں کے کھونٹوں سے بندے ہوں اور اک دوجے سے منہ موڑے رکھیں تو بغاوت جنم لیتی ہے۔
وہ مسیحا کب آئے گا؟
جوظلم و جور کی بیخ کنی کیلئے مستقبل کی عنان سنبھالے
نگاہ مرد حق کی زندہ مثال 78 سالہ مہیب رات کے تاریک دائرے شعاعِ نور کے پیکر میں کب ڈھلیںگے؟
فالج زدہ ہونٹوں پر مسکراہٹ کے ڈیرے اور78 سالہ خوابیدہ قوم اپنی ذات کے گنجل سے الجھنا چھوڑ کر تنہائیوں سے کب باہرآئیگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔