محکمہ اوزان و پیمائش ،افسران نے پیٹرول پمپ اور آئل ٹرمینل کو کمائی کا ذریعہ بنالیا
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) محکمہ اوزان و پیمائش میں عرصہ 30 سال سے راشی و بدعنوان افسران و اہلکاروں کا راج ‘ افتخار میمن ‘ ریٹائرڈ افسر مظہر کی لوٹ مار جاری راشی انتظامیہ نے ادارے کو مال بناؤ مشن اور پرتعیش لائف اسٹائل میں تبدیل کردیا شہر سمیت سندھ بھر کے پیٹرول پمپس اور آئل ٹرمینل راشی انتظامیہ کے ہاتھوں یرغمال ‘ پی ایس او ‘ شیل ‘ کالٹیکس ‘ اٹک’ جبکہ بن قاسم میں موجود ائل ٹرمنل جن میں ایم ایس وغیرہ پر موجود آئل ٹینکرز سے چیکنگ و ویری فیکیشن ‘caliberation تصدیقی سرٹیفیکیٹ کے نام پر کروڑوں کا چونا سندھ حکومت و محکمے کو آمدنی کی مد میں کروڑوں اربوں کا نقصان و جھٹکا انتہائی زمہ دار ذرائع نے نام نا ظاہر کرنے پر بتایا کہ اوسطاً روزآنہ کی بنیاد پر ایک ٹرمنل پر 40 /50 آئل ٹینکرز ویری فیکیشن کیلے آتے ہیں مزکورہ راشی افسران 8 تا 10 کو ویری فائی کرتے ہیں باقی دیگر گاڑیوں کو تاریخ دیکر 6 ماہ کی چھوٹ دیتے ہوئے فی ٹینکر 40/50 ہزار وصول کرتے ہوئے انھیں زبانی ‘ calibration غیرقانونی کلیرنس جاری کرتے ہیں واضح رہے کہ سرکاری فیس 10 تا 15 ہزار فی ٹینکر ہے مزکورہ افسران و اہلکاروں نے ادارے کو ہائی جیک کرتے ہوئے مافیا کا روپ دھار لیا ہے مزکورہ افسران و اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اوپر سے نیچے تک وہ بھتہ پہنچاتے ہیں اسلئے انھیں سپریم و ھائی کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ سمیت متعلقہ وزیر سکریٹری کسی کی کوئی پرواہ نہیں سب کو اختیارات کے مطابق حصہ جاتا ہے مزکورہ غیرقانونی سلسلہ عرصہ 3 عشروں سے جاری ہے راشی افسران و انتظامی اہلکاروں نے اپنے عہدے فرائض منصبی و اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 60 ہزار لیٹر کے ٹینکر کو 10/20 ہزار لیٹر کا شو کرتے ہوئے بھاری نزرانے وصول کرنے کا کاروبار جما رکھا ہے محکمے سے متعلق دیگر حقائق و ہوشربائ انکشافات اگلے شمارے میں شامل اشاعت ہونگیمختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر ایگریکلچر بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسیز کنزیومر پروٹیکشن سکریٹری ایگریکلچر سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض
منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔