کے ایم سی ،مویشی منڈی کے ٹھیکے نہ ملنے پر50 کروڑ کا نقصان
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمی کراچی کو مویشی منڈیوں کی مد میں اس سال سب سے کم آمدنی ہوئی ہے جبکہ فیڈرل بی ایریا میں مویشی منڈی گراؤنڈ سے ختم کرنے کے حکم پر بھی نقصان ہوا ہے۔ جبکہ سب سے زیادہ منافع بخش ٹھیکے ٹاؤن میونسپل کارپوریشن اور کنٹومنٹ بورڈ کو دیئے گئے ہیں۔ مویشی منڈی کے ٹھیکے دینے سے قبل بلدیہ کراچی کو اعتماد نہیں لیا گیا جبکہ دوسری طرف کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں لگنے والی مویشی منڈی جسکا ٹھیکہ لگ بھگ 1 کروڑ 25 لاکھ تک کا تھا عدالتی احکامات پر منسوخ کردیا گیا تھا کے ایم سی کو متعدد ٹھیکے نہ ملنے سے کم ازکم 50کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ جبکہ کے ایم سی کو MUCTکے حوالے سے عدالتی فیصلہ دیر سے آنے کی وجہ سے بھی مالی نقصان ہوا ہے۔ دیگر محکموں کی کارکردگی بھی ریکوری کے حوالے سے بہتر نہیں۔ میئر کراچی کے لئے سال 2023-2024بہت خراب رہا ہے یاد رہے بلدیاتی ادارے 19 جون 2023ئ کو متحرک ہوئے تھے آج پورا ایک سال گزر گیا میونسپل کمشنر نے بھی محکموں کے اجلاس بار بار طلب کرنے کے بجائے صرف ملنے والی ہدایات پر کام چلایا۔ میئر کراچی نے محکمہ جاتی کمیٹیاں بھی نہیں بنائی ہیں جسکو ذمہ داری دے کر وہ ریکوری فالو اپ لیتے جبکہ سابق ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سیف الرحمان باقاعدہ ہر ماہ طویل ترین اجلاس کرکے ایک ایک مد پر بات کرکے محکموں کو فعال رکھتے تھے۔ انکے خوف سے ریکوریز بہتر تھیں۔ سید شجاعت حسین نے بھی یہ روایت برقرار رکھی۔آمدنی بڑھانے کے لئے ریٹس ریوائس کئے جو دگنے ہوگئے اسکے باوجود ریکوریز نہ بڑھنا حیران کن ہے کے ایم سی ریکوری احداف میں ٹارگٹ سے 80فیصد کم نظر آتی ہے۔ محکمہ فنانس نے نمائندے کے استفسار پر بتایا کہ ریکوریز کم ہیں لیکن بالکل بھی کم نہیں احداف عدالتی فیصلے اور ہاکس بے ہٹس، دکانوں کے کرایوں میں اضافہ کے بعد عدم ادائیگی کی وجہ متاثر ہوئے ہیں۔ لیکن نئی ونڈوز کھول کر احداف بہتر کئے جا رہے ہیں۔ جبکہ اطلاعات کے مطابق لینڈ ڈیپارٹمنٹ کی 35فیصد اور پی ڈی اورنگی کی دس فیصد، کچی آبادی کی 50فیصد ریکوریز ہوئی ہیں۔ جبکہ MUCT، اسٹیٹ، کی کارکردگی بھی بہت خراب رہی ہے۔