آسٹریلیا نے بھارت کے مزید 4 جاسوس نکال دیے ، را کے مقاصد بے نقاب
شیئر کریں
آسٹریلیا نے بھارت کے مزید 4 جاسوسوں کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے ۔ اپریل میں دو جاسوس نکالے گئے تھے ۔ جاسوسوں کی تازہ بے دخلی کو آسٹریلیا میں بھی مودی سرکار کے لیے زبردست دھچکا قرار دیا جارہا ہے ۔چار جاسوسوں کی بے دخلی کا انکشاف آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے اپنی تحقیقات میں کیا۔ آسٹریلیا میں بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہونے کی اولین خبریں اپریل میں آئی تھیں جب واشنگٹن پوسٹ نے بتایا تھا کہ دو بھارتی جاسوس نکال دیئے گئے ہیں۔کینیڈ اور امریکہ میں بھی بھارت کی جاسوسی سرگرمیاں بے نقاب ہوچکی ہیں۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق بھارتی خفیہ ادارے را کی طرف سے جاسوسی کا نیٹ ورک قائم کرنے کا بنیادی مقصد بیرونِ ملک مقیم بھارتی باشندوں پر نظر رکھنا اور اختلافِ رائے کو دھمکانا تھا۔ آسٹریلوی قانون سازوں پر اثر انداز ہونے کے لیے جاسوسوں کا نیٹ ورک بنایا جارہا تھا۔آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے تحقیقات کے نتیجے میں بتایا ہے کہ بے دخل کیے گئے جاسوس آسٹریلوی سیاست دانوں اور دفاعی ٹیکنالوجیز سے وابستہ افراد اور اداروں کو نشانہ بنا رہے تھے ۔تاہم ان جاسوسوں کو حکام نے ملک سے بہت خاموشی کے ساتھ نکالا ہے تاکہ مودی سرکار کے لیے سبکی اور شرمندگی کا سامان نہ ہو۔ لیکن عوامی سطح پر جاسوسی کی مذمت نہ کیے جانے پر آسٹریلیا کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔گرینز پارٹی کے سینیٹر شوبرج نے مطالبہ کیا ہے کہ آسٹریلیا سرعام بھارت کی مذمت کرے ۔آسٹریلوی حکام نے بتایا ہے کہ بھارتی جاسوس نیٹ ورک ایئر پورٹ سیکیورٹی پروٹوکولز کو بھی نشانہ بنارہا تھا۔2021 میں انٹیلی جنس چیف مائک برجس نیٹ ورک کا پتا لگایا تھا اور سفارت کاروں کے بھیس میں کام کرنے والے جاسوسوں کو بے نقاب کیا گیا تھا۔ انہوں نے بھارت کا نام نہیں لیا تھا۔ نام نہاد سفارت کاروں کو خاموشی سے ، پروفیشنل طریقے سے ملک بدر کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ 2020 میں بھارتی قیادت آسٹریلیا سے بہتر سفارتی اور تجارتی تعلقات استوار رکھنے پر زور دے رہی تھی تاہم آسٹریلوی حکام نے کینبرا میں بھارتی جاسوس نیٹ ورک کی سرگرمیوں کا سراغ لگایا تھا۔ یہ ان کے لیے بہت حیرت انگیز امر تھا۔ یہ نیٹ ورک اپنے ملک کے تجارتی تعلقات کے حوالے سے بھی مانیٹرنگ کر رہا تھا ،مائک برجس نے کہا تھا کہ جاسوس نے چند موجودہ اور سابق سیاست دانوں سے روابط استوار کیے تھے ۔ ایک غیر ملکی سفارت خانے سے بھی پینگیں بڑھای گئی تھیں اور ایک ریاست کی پولیس سروس سے بھی تعلقات قائم کیے گئے تھے ۔مائک برجس نے یہ بھی کہا تھا کہ جس ملک کا جاسوس نیٹ ورک پکڑا گیا ہے وہ ہمارے خطے کا نہیں اور اس کا نام لینے کا کچھ فائدہ نہیں۔ سینیٹر ڈیوڈ شو برج نے کہا تھا کہ آسٹریلیا کو اس معاملے میں کھل کر بات کرنی چاہیے اور اس ملک کا نام بھی لینا چاہیے جس کا جسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارت پر یہ بھی واضح کردینا چاہیے کہ یہ مشکوک و ممنوع سرگرمیاں وہ نہیں جو کسی اتحادی کی ہوا کرتی ہیں۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپریل میں بتایا تھا کہ آسٹریلیا نے 2 بھارتی فارن انٹیلی جنس ایجنٹس کو نکال دیا تھا۔