حماس سے مذاکرات کی خاطر غزہ پر حملہ نہیں روکیں گے ، اسرائیل
شیئر کریں
اسرائیل نے حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بدلے میں غزہ پر حملہ روکنے سے انکار کردیا ہے ۔ اس کے بعد مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے قطر نے کہا ہے کہ اس نے فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت یعنی حماس کو امریکہ کی حمایت سے جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے ۔ عرب ٹی وی کے مطابق آٹھ ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں اس وجہ سے ناکام ہو گئی ہیں کہ اسرائیل کا اعلان کردہ ہدف حماس کو ایک حکمران اور فوجی طاقت کے طور پر ختم کرنا ہے اور حماس نے بھی کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ پیچھے ہٹ جائے گی اور اسرائیل پر مزید حملہ نہیں کرے گی۔اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ نے غزہ میں محاذ کا معائنہ کرنے کے لیے طیارے میں سوار ہونے کے بعد بیانات میں کہا کہ حماس کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات صرف بمباری اور گولہ باری جاری رکھتے ہوئے ہی ہوں گے ۔ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ تحریک حماس جنگ کے مکمل خاتمے ، غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی انخلا اور قیدیوں ک تبادلے پر مبنی کسی بھی جنگ بندی معاہدے پر سنجیدگی اور مثبت رویے کے ساتھ کام کرے گی۔اسی تناظر میں میں تحریک مزاحمت اسلامی (حماس )کے ذرائع نے بتایا کہ غزہ معاملہ کے حل کے امریکی صدر بائیڈن کے مجوزہ منصوبے کے حوالے سے اسرائیل کے بیانات متضاد ہیں۔ ذرائع نے مزید کہا کہ اسرائیل نے سابق تجویز کو مسترد کر دیا جس پر ہم نے اتفاق کیا تھا اور رفح پر حملہ کردیا تھا۔ اب ہم بائیڈن سے ضمانت چاہتے ہیں کہ اسرائیل مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد پر رضامند ہو جائے گا۔ذرائع نے تصدیق کی کہ ثالثوں نے ہمیں جو کاغذ دکھایا اس میں وہ مثبت باتیں شامل نہیں ہیں جن کے بارے میں بائیڈن نے بات کی تھی۔ کاغذ میں درست بنیادوں کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔ کسی ایسے معاہدے کا کوئی مطلب نہیں ہے جس میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیل کے انخلا کی شرط نہ ہو۔ ذرائع نے کسی معاہدے تک پہنچنے سے قبل ہی سلامتی کونسل کی قرارداد آنے کے خطرات کی طرف بھی توجہ دلائی ہے ۔