ایس ایس جی سی ،سسٹم افسران کا گیس چور مافیا سے گٹھ جوڑ برقرار
شیئر کریں
محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلی عملداروں کی کرپشن کی وجہ سے تاحال غیرقانونی گیس کنکشن کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی،قائم مقام ایم ڈی امین راجپوت،سلمان صدیقی اور میڈیا کوآرڈی نیٹر نے محکمے کو یرغمال بنا لیا،ایف آئی اے،اینٹی کرپشن اور نیب کو محکمہ میں اربوں روپے کی کرپشن کرنے پر کارروائی کرنی چاہیے تفصیلات کے مطابق محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلی عملداروں کی کرپشن کی وجہ سے تاحال غیرقانونی گیس کنکشن کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے امین راجپوت،سلمان صدیقی اور میڈیا کوآرڈی نیٹر صفدر حسین نے غیرقانونی گیس کنکشن فراہم کرنے کی مد میں کروڑوں روپے حلال کرنے کے لیے غیر قانونی گیس کنکشن کے خلاف کاروائی میں آڑے آگئے ہیں واضح رہے کہ جرات متعدد بار غیرقانونی گیس کنکشن کی نشاندہی سمیت کراچی میں مصنوعی گیس کا بحران پیدا کرنے والے کرپٹ و بد عنوان عناصر کے خلاف لکھ چکا ہے روزنامہ جرات کو دستیاب معلومات کے مطابق امین راجپوت،سلمان صدیقی اور میڈیا کوآرڈی نیٹر صفدر حسین نے لانڈھی ٹاون اور بن قاسم ٹاؤن میں کچی آبادیوں اور سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والے عناصر کو بیسیوں مقامات پر کروڑوں روپے رشوت کے عوض غیرقانونی گیس کنکشن فراہم کیے جبکہ ایم ڈی اے اسکیم 25 کے مختلف سیکٹروں پر قبضہ کرنے والے عناصر کو غیرقانونی گیس کنکشن فراہم کیے گئے ہیں جس میں دھنی پڑتو گوٹھ،پٹھان کالونی،سومار گوٹھ،بگٹی گوٹھ،عباس ٹاون،مری گوٹھ، در محمد گوٹھ،سکینہ شر سیکٹر،شاہ لطیف ٹاون سیکٹر 31 سی،رفیق کالونی،اوڈھ بستی،داتا نگر ودیگر علاقے شامل ہیں اینٹی تھیفٹ سیل اور زونل انچارج علی نواز میمن سمیت امین راجپوت،سلمان صدیقی اور میڈیا کوآرڈی نیٹر کی غیرقانونی گیس کنکشن فراہم کرنے اور کروڑوں روپے رشوت وصولی کو باقاعدہ طور پر شیلٹر فراہم کرتے ہوئے مذکورہ آبادیوں سے ماہانہ مقامی بھوتاروں کے ذریعے بھتہ وصولی میں مصروف ہیں ایم ڈی عمران منیار محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی،ایف آئی اے،اینٹی کرپشن،نیب،وزیر اعلی سندھ اور وزیر توانائی کو معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی میں موجود کرپٹ وبددیانت افسران امین راجپوت،سلمان صدیقی،میڈیا کوآرڈی نیٹر صفدر حسین،زونل انچارج علی نواز میمن کے خلاف انکوائری کی جائے اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف مقدمات کا اندراج عمل میں لانا چاہیے۔