محکمہ ریلوے، کروڑوں کا لوہا چوری کرنے والا پولیس اہلکار بچ نکلا
شیئر کریں
(رپورٹ /افتخار چودھری ) پاکستان ریلویز کراچی ڈویژن میں ریلوے کا کروڑوں روپے مالیت کا لوہا کباڑیوں کے ساتھ مل کر چوری کرنے کے الزام میں ریلوے پولیس کے افسران سمیت8 اہلکاروں کو گھر روانہ کر دیا گیا۔جبکہ مبینہ طور پر چوروں کے سرغنہ کو ایک بار پھر بچا لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے کراچی ڈویژن کے تھانہ سٹی اسٹیشن کی حدود میں ریلوے کے قیمتی لوہے اور دیگر سرکاری سامان کی چوری کے متعلق شکایات موصول ہوئیں، جس پر ایس پی ریلوے کراچی جاوید خان نے نوٹس لیتے ہوئے 2 ملازمین کو جبری ریٹائرڈ اور6 کو معطل کردیا۔ پولیس کانسٹیبل محمد سردار اور مومن خان کو جبری رٹائرمنٹ دیدی، جبکہ محمد سردار کی رٹائرمنٹ میں 9 دن رہ گئے تھے، معطل کئے گئے ملازمین میں پولیس کانسٹیبل وسیم،ہیڈ کانسٹیبل قسمت، ہیڈ کانسٹیبل ریاض احمد، اے ایس آئی حق نواز، اہلکار قیصر مبین، اہلکار محمد عاصم شامل ہیں، ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ کروڑوں روپے کا لوہا چوری کرانے والااصل کارندہ ہیڈ کانسٹیبل شیر نواب ہے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے، جبکہ کچھ عرصہ قبل شیر نواب پوسٹنگ نہ ہونے کے باوجود بھی سٹی تھانے پر نوکری کرتا رہا ہے،اور ان کاچوری کے مقدمات میں نامزد کباڑیوں سے گہرہ تعلق ہے، جو کہ مختلف اوقات میں گرفتار ہوتے رہے ہیں، کباڑی ، سٹی ریلوے کالونی ، ٹائر کمپنی اور کیماڑی سمیت دیگر علاقوں کے کباڑی سٹی اسٹیشن ریلوے پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ ملکر رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سامان کی گاڑیاں بھر کے لے جاتے ہیں۔ان علاقوں کے متعدد کباڑیںوں کے خلاف مقدمات بھی درج ہو چکے ہیں۔مگر ناقص انویسٹی گیشن کے باعث ملزمان عدالت سے بری ہو جاتے ہیں واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان ریلویز کراچی ڈویژن کے ڈی ایس پی سمیت 13 افسران و اہلکاروں کو کرپشن کے الزام میں معطل کردیا تھا۔جو بعد میں الزامات ثابت نہ ہونے کی وجہ سے نوکریوں پر بحال ہو گئے ۔