میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ضمیر عباسی رجسٹرار کو آپریٹو کے منصب سے فارغ ، متعدد افسران خطرے میں

ضمیر عباسی رجسٹرار کو آپریٹو کے منصب سے فارغ ، متعدد افسران خطرے میں

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۴ مئی ۲۰۲۴

شیئر کریں

( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) عدالتی احکامات پر ضمیر عباسی رجسٹرارکو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے منصب سے فارغ ، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گریڈ 18 والا گریڈ 19پر کیسے کام کرسکتا ہے، قانون کے تحت فیصلہ آگیا۔اگر اس فیصلے کو بنیاد بنایا گیا تو کئی سرکاری ادارے و افسران فارغ ہوجائیں گے ، ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ضمیر عباسی کا بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنا انھیں مہنگا پڑ گیا کیونکہ اس گورکھ دھندے میں ‘ پس پردہ کئی بااثر و طاقتور سیاسی و سماجی شخصیات اس اسکینڈل کی زد میں تھے اس بات سے ہٹ کر وہ کورٹ میں اپنی قابلیت و ڈگری پر بری طرح پھنس گئے ‘ بااثر سسٹم مافیا ‘ نے اپنی گرفت ہر ادارے میں ثابت کردی ادھر عدالتی فیصلے کی زد میں کئی سرکاری ادارے و شخصیات بھی آرہی ہیں جن میں قابل ذکر ‘ بلدیہ عظمیٰ کراچی ‘ ادارہ ترقیات کراچی ‘ ملیر و لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹیز ‘ ادارہ فراہمی و نکاسی آب ‘ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی’ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن سمیت کئی دیگر سرکاری ادارے ‘ سپریم و ہائی کورٹ کی صریح خلاف ورزی و حکم عدولی
کے مرتکب ہیں جبکہ بلدیہ کراچی میں گریڈ 20کی اسامی پر گریڈ 18والے کام کر رہے ہیں۔ سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز، ڈی جی پارکس، سینئر لیگل ایڈوائزر بھی ‘ او پی ایس ‘ زدہ ہیں ‘ کے ڈی اے کی صورتحال مختلف نہیں جبکہ ‘ ٹی ایم سیز’ میں سیاسی چھتری کے تحت گنگا نہانے والے کئی ‘ میونسپل کمشنرز بھی گریڈ 17کے ہیں ‘ اندھیر نگری چوپٹ راج میں ایک افسر نے حال ہی میں عدالت میں انکشاف کیا کہ موصوف نے ‘ آرٹس سبجیکٹ پڑھتے ہوئے ‘ گریجویشن ڈگری ‘ ریاضی۔میتھس سے لی اور کمال کی بات موصوف ‘ میتھس’ کی ‘ حجے اسپیلنگ صحیح نہیں بتا سکے نا لکھ سکے ‘ ضمیر عباسی ہی نے بطور سکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ ‘ قانون سے کھلواڑ کرتے ہوئے ‘ شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ ‘ کا قانون بنا کر مقامی حکومتوں کی ‘ سیٹیں ‘ ‘ ایس سی یو جی ‘ کے افسران کی جھولی میں ڈال دیں جو کہ ‘ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری ‘ کے احکامات کے بھی برخلاف عمل ہے دوسری طرف ‘ سندھ حکومت نے’ جعلی سروس کمیشن ‘ کے زریعے ‘ 5’ سو سے زائد افسران بھرتی کرتے ہوئے کھپا دیے ادھر کونسل کے چیئرمین نے تفویض اختیارات کے تحت کونسل سے نیاء ‘ شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ ‘ منظور تو کروایا مگر اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا کیونکہ انکا تعلق ‘ حکمران جماعت سے ہی ہے اس ضمن میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ‘ حق دو کراچی کا انتخابی ‘ سلوگن ‘ کے تحت بلدیاتی انتخابات جیتنے والی جماعت اسلامی کی اس عمل پر خاموشی معنی خیز ہے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت گریڈ ‘ 18’ کے سبب ‘ ضمیر عباسی کو جانا پڑا ٹھیک مگر کیا اس فیصلے کو جواز بناتے ہوئے دیگر ‘ او پی ایس افسران’ جن میں ‘ سکریٹری ٹو میئر، ‘ ڈائریکٹر کوآرڈینیشن کے ایم سی سیکرٹریٹ ،سیکریٹری ڈپٹی میئر، فنانشل ایڈوائزر، ڈی جی میونسپل سروسز، ڈی جی پارکس، سینئر ڈائریکٹر ‘ ایچ آر ایم ‘ سینئر ڈائریکٹر ایم یو سی ٹی،ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ، ڈائریکٹر کونسل کے ایم سی، ڈائریکٹر پے رول، ڈائریکٹر آڈٹ، ڈائریکٹر انکوائریز، ڈائریکٹر انفورسمنٹ، اسپتالوں ، سفاری پارک، اسپورٹس کمپلیکس، تقریباً جگہوں پر ‘ او پی ایس ‘ افسران راج کررہیں ہیں اور کورٹ آڈر کے بعد قانونی طور پر ضمیر عباسی کا بنایا گیا قانون شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ بھی غیر مؤثر ہوگیا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں