ایس ایس جی سی ، افسران کی سرپرستی میں گلشن حدید میں گیس لائن سے چوری
شیئر کریں
محکمہ سوئی سدرن گیس کے کرپٹ عناصر اور گیس چور مافیاز کی ملی بھگت،امین راجپوت،سلمان صدیقی اور صفدر حسین کا گیس چور سسٹم انتہائی طاقتور نکلا،محکمہ سوئی سدرن گیس کا اینٹی تھیفٹ سیل بھی گیس کے غیرقانونی کنکشن کو منقطع کرنے میں ناکام، گلشن حدید میں واقع الخدمت ہسپتال کے مقام پر غیرقانونی گیس کنکشن کرکے لاکھوں روپے کرپٹ افسران نے ڈکار لیے تفصیل کے مطابق محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے کرپٹ عناصر نے شہر کراچی میں مصنوعی گیس کی قلت پیدا کردی ہے جسکی وجہ سے گزشتہ روز اتوار کو پورے سندھ میں گیس کی بندش رہی جس کا اعلامیہ محکمہ سوئی سدرن گیس نے خود جاری کیا ہے ضلع ملیر میں واقع سرکاری اراضی پر قائم غیر قانونی تعمیرات و رہائشی علاقوں کو غیرقانونی طور پر گیس کی فراہمی سے متعلق محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے کرپٹ عناصر امین راجپوت،سلمان صدیقی اور صفدر حسین کا ہاتھ بتایا جاتا ہے ، ذرائع کے مطابق گلشن حدید میں واقع الخدمت اسپتال کے قریب گیس لائن کو کلپ لگا کر بڑے پیمانے پر گیس چوری کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے زونل انچارج نے کرپٹ افسران امین راجپوت،سلمان صدیقی اور صفدر حسین کے نام پر پر مذکورہ غیرقانونی گیس کنکشن کی مد میں تیس لاکھ روپے وصول کیے ہیں ۔الخدمت اسپتال کے قریب غیرقانونی گیس کنکشن لگانے کے لیے مقامی مافیاز نے رہائشیوں سے فی گھر 20ہزار روپے وصول کیے تاکہ رقم جمع کرکے زونل انچارج کے ذریعے کرپٹ افسران تک پہنچائی جاسکے ۔ذرائع نے بتایا کہ الخدمت اسپتال کے عقب میں واقع کچی آبادی سومار گوٹھ میں 3 سو گھر ہیں تین سو گھروں میں سے 150 گھروں کے پیسے فی گھر بیس ہزار روپے کے حساب سے تیس لاکھ روپے زونل انچارج علی نواز میمن کو گیس چور مافیاز نے پہلے ادا کیے جبکہ باقی ڈیڑھ سو گھروں کی پیمنٹ ادا کرنا ابھی باقی ہے۔ غیرقانونی گیس کنکشن کے حوالے سے میڈیا پر خبروں کی اشاعت کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی کے اینٹی تھیفٹ سیل نے مسلسل خاموش تماشائی بنا ہوا ہے ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ 5 مہینوں سے الخدمت اسپتال کے عقب میں واقع کچی آبادی سے بغیر کسی میٹر کے فی گھر دو ہزار روپے بھتہ وصول کیا جارہا ہے جوکہ محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے کرپٹ عناصر کی جیبوں میں جارہا ہے واضح رہے کہ ضلع ملیر میں جگہ جگہ غیرقانونی گیس کنکشنز کی وجہ سے شہری علاقوں میں گیس کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے ڈائریکٹر جنرل محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی،نیب اور اینٹی کرپشن کو غیرقانونی گیس کنکشنز فراہم کرنے والے کرپٹ و بددیانت افسران کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے قومی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے واضح رہے کہ ضلع ملیر میں اب تک محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی لائن کو کلپ لگا کر گیس چوری کرنے والے عناصر کے خلاف کوئی ایک بھی مقدمہ درج نہیں ہوسکا ہے۔