تجاوزات خاتمے کے عدالتی فیصلے میں سسٹم مافیا رکاوٹ
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ایک طرف ‘ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری رٹ’ تو دوسری طرف سسٹم مافیا اسٹیٹ ایکٹرز کی رٹ یا فیصلہ سپریم پاور کا دونوں آمنے سامنے چیف جسٹس عیسیٰ فائر کے 3 یوم میں تجاوزات کے خاتمے کا احکامات سسٹم مافیا پر بجلی بن کر گرے ‘ مافیا میں نا مانوں کی زد پہ کھڑی ہے واضح رہے کہ تجاوزات کے حوالے سے ہفتہ ، ماہانہ لاکھوں ،کروڑں جبکہ سالانہ اربوں، کھربوں ٹھکانے لگائے جاتے ہیں اور یہ سلسلہ گزشتہ 4 دہائیوں سے جاری ہے پس پردہ انتہائی طاقتور بااثر ‘ سیاسی ‘ سماجی ‘ مزہبی جماعتوں ‘ کے علاؤہ حکومتی مشنری و نادیدہ قوتیں بھی اس کار خیر میں بطور ‘ اسٹیک ہولڈرز ‘ شامل ہیں ‘ اب جبکہ شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف ایک مرتبہ پھر ‘ نمائشی آپریشن شروع’ کردیا گیا ہے اس مرتبہ بھی ‘ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری ‘ کا نام گونج رہا ہے ‘ تو ‘ ادارہ ترقیات ‘ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ‘ واٹر کارپوریشن ‘ بلدیہ عظمیٰ کراچی ‘ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ‘ کمشنریٹ سسٹم ‘ لوکل و ٹریفک پولیس ‘ سیاسی و مزہبی جماعتوں کی بلیک میلنگ اور ریٹ بڑھاؤ مہم بھی عروج پر پہنچ گئی ‘ سسٹم چلے گا یا سپریم کورٹ آڈر ‘ جیت کس کی ھوگی ‘ فیصلہ وقت ہی کریگا دوسری طرف سسٹم مافیا کی کاروائیاں بھی دھڑلے سے جاری’ نالوں پر لینڈ گریبرز ‘ کے قبضے جاری نشانہ ‘ نیو کراچی اور اورنگی ٹاؤن کی ‘ نالہ اراضی ‘ ہے ‘ سارے اسٹیک ہولڈرز ‘ مجرمانہ چشم پوشی ‘ کے تحت چپ۔سادھے ہیں یہ ‘ مزاق و تماشہ بھی ‘ سسٹم کا حصہ نظر آتا ہے’ ایک طرف دوران پیشی ‘ حکمراں و افسران ‘ سر جھکائے ‘ سپریم کورٹ ‘ میں یس سر اور یقین دہانیوں کا راگ الاپ رہے ہیں ‘ تو دوسری طرف”سپریم کورٹ کی تضحیک و حکم عدولی” کا تماشہ بھی جاری ہے ‘سب کچھ ‘ اسکرپٹ’ کا حصہ ہے یا پھر اب کچھ ہونے جارہا ہے وقت ہی بتائے گا کہ کون کس کا نشانہ بنتا ہے ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے ادھر ‘ سسٹم مافیا ‘ تاحال بے لگام کون ڈالے گا لگام ‘ نیو کراچی اور اورنگی میں نالوں کی زمینوں پر قبضے جاری ہیں جبکہ ‘ شہر بھر میں ‘ غیرقانونی تعمیرات و تجاوزات کا دھندا بھی جاری ہے۔’ آج بھی شہر اور شہری ‘ مافیا ‘ کے ہاتھوں یرغمالی بنے ہوئے ہیں ‘ سسٹم ‘ حکمراں و افسران ‘ کی رشوت و بھتہ خوری بھی نا صرف جاری بلکہ عروج پر ہے ‘ تمام اسٹیک ہولڈرز سسٹم مافیا ‘ کے گرد ہی طواف کرتے ہیں سب کچھ ‘ سسٹم مافیا ‘ کے تابع نظر آتا ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔