وزیر اعلیٰ کا کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کا عندیہ
شیئر کریں
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ سرفراز راجڑ کو ریٹائر کرانا پیپلز پارٹی کا فیصلہ تھا، فیصل واوڈاکاپیپلز پارٹی سے تعلق نہیں ہے،امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے، جو پہلے بھی اچھی نہیں تھی، تاہم جنوری فروری میں جرائم میں اضافہ ہوا ہے، اس کے خلاف اقدامات کیے جارہے ہیں، انشاء اللہ بدامنی پر قابو پالیں گے۔سینیٹ الیکشن کے موقع پر سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت صوبے میں امن و امان کو بہتر بنانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ ان اقدامات میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے علاقے میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کا خاتمہ شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ان کے گزشتہ دور حکومت میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں تھی اور نگران حکومت کے دوران یہ مزید بگڑ گئی، تاہم ان کی حکومت صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی گزشتہ حکومت کے دوران صوبے میں امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات کیے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائم کو پر قابو پالیا تھا اور کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کو روکنے کے لیے دریائے سندھ کے پشتے کے ساتھ پولیس ناکے لگائے گئے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے اعتراف کیا کہ امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں تھی، لیکن یہ اتنی خراب نہیں تھی جتنی جنوری اور فروری میں دیکھی گئی ۔ سید مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ ان کی حکومت اسٹریٹ کرمنلز اور ڈاکوئوں کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے اور انہوں نے وعدہ کیا کہ جلد ہی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ سینیٹ الیکشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ ان کی پارٹی نے سندھ اسمبلی سے 12 امیدواروں کو منتخب کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لیے سرفراز راجڑ نے پیپلز پارٹی قیادت کی ہدایت پر کاغذات نامزدگی واپس لئے ہیں۔ مزید برآں، سید مراد علی شاہ نے پی ٹی آئی کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں سرپرائز دینے کے بلند بانگ دعوے کرنے والے بالآخر میدان سے پیچھے ہٹ گئے اور الیکشن کا بائیکاٹ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ فیصل واوڈا کا تعلق پیپلز پارٹی سے نہیں ہے۔