وفاقی محتسب غریبوں کی مفت عدالت
شیئر کریں
میری بات/روہیل اکبر
وفاقی محتسب ملک کا ایسا ادارہ ہے جہاں عوام انصاف تک آسان رسا ئی حاصل کرتے ہیں ۔اگر یہ ادارہ نہ ہوتا تو غریب لوگوں کا کوئی پرسان حال نہ ہوتا۔ ملک کے طاقتور ادارے واپڈا،سوائی گیس ،محکمہ ڈاک اور بالخصوص انشورنس کمپنیاں عام انسان کے کپڑے تک اتروا لیتی لیکن وفاقی محتسب ہی ایسا واحد ادارہ ہے جو ناانصافیوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہے ۔بلاشبہ وفاقی محتسب اعجاز قریشی جیسا خوبصورت انسان اگر اس ادارے کا سربراہ نہ ہوتا تو یہ ادارہ بھی عام عادمی کے لیے اتنا طاقتور نہ بن پاتا۔ کاش ایسے ہی لوگ ملک کے باقی اداروں میں بھی بیٹھے ہوتے تو آج کسی بے گناہ پر تشدد ہوتا اور نہ ہی کسی کی حق تلفی ہوتی اور پاکستان امن اور سکون کے ساتھ ترقی کی منزلیں طے کررہا ہوتا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا بلکہ ملک کے باقی تمام اداروں میں لوٹ مار کا سلسلہ تو ہے ہی ساتھ میں عوام کے ساتھ جو زیادتیاں کی جارہی ہیں وہ ناقابل بیان ہیں ۔
وفاقی محتسب کا ادارہ آئین کے آر ٹیکل37(d) کے مطا بق عوام النا س کو عملی طور پر ان کے گھر کی دہلیز پر مفت اور فوری انصاف فراہم کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب غر یب لوگوں کی عدا لت کے طو ر پر معروف ہے جو سر کا ری اداروں کی بد انتظا می کی شکا یات کے خلاف انسا نی حقوق کے محا فظ کے طور پر سب کو یکساں، جلد اور سستا انصاف فرا ہم کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب پا کستان کا پہلا ادارہ ہے جو بد انتظا می کی شکا یات کے فوری ازالے کے لیے 24 جنو ری 1983ء کو ایک صدا رتی حکم کے تحت قا ئم کیا گیا ۔وفاقی محتسب کے قیام کے صدا رتی حکم میں بد انتظا می میں وہ تمام فیصلے، اعمال اور سفا رشات شا مل ہیں جو قانون اور قواعد وضوابط کے خلا ف ہوں یابلاوجہ، بے بنیاد، اقر باء پروری یا جانبدارانہ امور پرمشتمل ہوں یااختیارات سے تجا وز یا ان کے غلط استعمال پر مبنی ہوں جن میں بد عنوانی، رشوت خوری،اقرباء پروری، جانبداری اور انتظا می زیادتی یا فرا ئض کی انجام دہی میں کو تاہی، بے تو جہی، بلاوجہ تا خیر اور نا اہلی وغیرہ شا مل ہیں گو یا بدانتظا می و بد عنوا نی کا خاتمہ درحقیقت انسا نی حقو ق کے تحفظ، گڈ گو رننس اور قا نون کی حکمرا نی تک پہنچنے کا بنیا دی ذریعہ ہے اوربد انتظا می کو روکنے کا دوسرا مطلب ہے انسا نی حقوق کا احترام، اچھے حکو متی انتظا مات کا اہتمام اور قا نون کی حکمرا نی کا قیام بد انتظا می اور حکو متی اداروں کی نا قص کا رکر دگی ایک ہی سکے کے دورخ ہیں ۔دونوں اقربا ء پر وری اور امتیا زی سلوک کی گود میں پر ورش پا تے ہیں، جس کے نتیجے میں سب سے پہلے میرٹ کا قتل ہو تا ہے۔ وفاقی محتسب 41 سال کے دوران اکیس لا کھ سے زائد شکا یات کا ازالہ کر چکا ہے اور سب سے اہم با ت یہ ہے کہ وفاقی محتسب سے انصاف حاصل کر نے کے لئے نہ کسی وکیل کی ضرورت ہو تی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کو ئی فیس ہے۔ شکا یت کنند گان کو با لکل مفت انصاف فرا ہم کیا جا تا ہے۔ وفاقی محتسب کے قیام کے آ غا ز میں صرف چاروں صو با ئی دا رالحکو متوں میں چار علا قا ئی دفا تر تھے۔ اب اس کے 18 علا قا ئی دفا تر اور چا ر شکایات مر کز ملک کے مختلف حصوں میں کام کر رہے ہیں جب کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں جلد ہی علا قا ئی دفا تر کھولنے کا منصو بہ زیر غور ہیں۔ سال 2023 ء میں وفاقی محتسب میں 194,106 شکا یات موصول ہو ئیں جو گزشتہ برس کے مقا بلے میں 18 فیصد زیا دہ تھیں جب کہ اس سال 193,030 شکا یات کے فیصلے کئے گئے جو اس سے پہلے سال کے مقا بلے میں 22 فیصد زیا دہ تھے۔ انفا رمیشن ٹیکنا لو جی کے استعمال کی وجہ سے وفاقی محتسب تک رسا ئی بہت آسان ہو گئی ہے جس کی وجہ سے شکا یات میں کا فی اضا فہ ہوا ہے۔ سال 2023 میں آن لا ئن شکا یات میں سال 2022 کی نسبت 47 فیصد اضافہ ہوا۔ آج مو با ئل فون کی سہو لت چو نکہ ہر فرد کو میسر ہے اور اس کا استعمال بھی آسان ہے۔ اس لئے مو با ئل ایپ اور واٹس ایپ کے ذریعے آ نے والی شکا یات میں خا ظر خواہ اضا فہ ہوا جبکہ وفاقی محتسب کی ویب سا ئٹ پر اردو میں بھی معلو مات کا اضا فہ کیا گیا جس سے وفاقی محتسب کے با رے میں انگر یزی سے نا واقف طبقے میں بھی آ گا ہی پیدا ہوئی اور انہیں وفاقی محتسب تک اپنی شکا یات پہنچا نے کا مو قع میسر ہے ۔وفاقی محتسب میں شکا یت کنند گان کو یہ سہولت بھی حا صل ہے کہ وہ سماعت میں آن لائن بھی شا مل ہو سکتے ہیں اور انہیں اس مقصد کے لئے دفتر آ نا ضروری نہیں۔ وفاقی محتسب کی ہیلپ لا ئن نمبر 1055 کے ذریعے عوام النا س ہر قسم کی معلو مات اور اپنی شکا یات کے با رے میں تا زہ تر ین صورتحال بھی معلو م کر سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب میں عوام النا س کو گھر کے قر یب انصاف فرا ہم کر نے کے لئے مختلف پروگرام جا ری ہیں ۔جنو ری 2016 ء میں Outreach Complaint Resolution(OCR) کے نام سے ایک پروگرام شر وع کیا گیا جس کے تحت وفاقی محتسب کے افسران تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوا رٹرز میں خود جا کر متعلقہ اداروں کے افسران اور ضلعی انتظا میہ کو بلا کر شکا یات کی سما عت کر تے ہیں اور اس سارے عمل میں میڈ یا کو بھی شا مل کیا جا تا ہے جس سے عوام النا س میں وفاقی محتسب کے با رے میں آ گا ہی میں اضا فہ ہو تا ہے ۔او سی آر کے اس پروگرام کو مز ید آ گے بڑ ھا تے ہوئے وفاقی محتسب خود اور ان کے مجاز افسران ملک کے دور دراز علا قوں میں کھلی کچہر یاں بھی لگا تے ہیں، جہاں ہر ایک کو یہ مو قع دیا جا تا ہے کہ وہ اپنی شکا یات کے ساتھ ساتھ عوامی اہمیت کے مسا ئل اٹھا کر انصاف حا صل کر یں ۔سال 2023 ء میں علاقائی دفا تربہا ولپور، ڈیر ہ اسما عیل خان، گو جرا نوا لہ، حید رآباد، لا ہور، ملتان اور سکھر کے افسران نے دور دراز علا قوں میں خود جاکر اوسی آر پروگرام کے دورے کر کے 3149 شکا یات نمٹا ئیں جب کہ سال 2023ء میں 19 دور دراز اضلا ع بشمول کرک، ہنگو، بنوں، کو ہلو، تر بت، شانگلہ اور درگئی میں کھلی کچہر یاں لگا ئی او سی آر کے دورہ جات اور کھلی کچہر ی عوام النا س کی شکا یات کے فو ری اور بلا رکا وٹ ازالے میں بہت مفید ثا بت ہو رہی ہیں اور ملک کے دور دراز اور پسما ند ہ علا قوں کے عوام کے لئے اور بھی مفید ہیں کیو نکہ انصاف کے حصول تک ان کی رسائی قدرے مشکل ہو تی ہے۔ او سی آر دوروں میں میڈ یا کی شمو لیت سے اس کی اہمیت اور بھی بڑ ھ جا تی ہے کیو نکہ میڈ یا کے ذریعے عوام النا س کے اندر وفاقی محتسب کے با رے میں آ گا ہی میں اضا فہ ہو تا ہے اور وہ وفاقی اداروں کے خلاف وفاقی محتسب میں اپنی شکا یات کر کے کسی وکیل اور فیس کے بغیر جلد اور مفت انصاف حا صل کر سکتے ہیں۔ اس ادارے کی خوبصورتی کو نکھارنے میں اعجاز قریشی دن رات مصروف ہیں جنکی عوامی خدمت کی بروقت اطلاعات ملک کے صف اول کے مزاحیہ شاعر اور ڈائریکٹر وفاقی محتسب ڈاکٹر انعام الحق جاوید کی بدولت ہم تک بھی پہنچتی رہتی ہیں۔