میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اشتہارات کا بجٹ ڈمی اخبارات کے ذریعے ہڑپ

اشتہارات کا بجٹ ڈمی اخبارات کے ذریعے ہڑپ

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۷ مارچ ۲۰۲۴

شیئر کریں

(رپورٹ: نجم انوار) محکمہ اطلاعات سندھ میں کرپشن کے گورکھ دھندے میں ایک اہم ترین حصہ ڈمی اخبارات کے ذریعے بٹورا جاتا ہے۔ یہ بجٹ کے 60فیصد حصے کو مختلف ہاتھوں سے گزار کر اپنے ہاتھ واپس لینے کی ایک پیچیدہ مگر سفاکانہ کارروائی ہوتی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق محکمہ سندھ کے کرپٹ افسر ڈائریکٹر اشتہارات امتیاز جوئیوکے ذریعے ان دنوں اشتہارات کی بندر بانٹ کا پرانا کھیل جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق سندھ حکومت کے موجودہ وزراء میں سے علی حسن زرداری ڈمی اخبارات اور شرجیل میمن ڈمی ٹی وی چینلز کے ذریعے اشتہارات کی ایک بڑی رقوم ہضم کر لیتے ہیں۔ یہ دونوں وزراء اپنے اپنے ڈمی اخبارات اور جعلی چینلز رکھتے ہیں۔ سندھ حکومت کے تمام اشتہارات کا ایک بڑا حصہ انہیں فراہم کردیا جاتا ہے۔ دوسرے نمبر پر محکمہ اطلاعات سندھ کے افسران ہیں جنہوں نے اپنے رشتہ داروں یا دوستوں کے نام پر کچھ جعلی اخبارات خرید رکھے ہیں۔ یہ اخبارات نہ بکتے ہیں اور نہ ہی کسی اسٹال پر نظر آتے ہیں۔ ان اخبارات کے دفاتر سے لے کر جملہ ملازمین تک کسی بھی معاملے کا کوئی بھی پتہ نہیں۔ مگر یہ اخبارات ایک بڑی رقوم ہضم کر لیتے ہیں۔ محکمہ اطلاعات سندھ کے جو افسران اپنے اخبارات رکھتے ہیں، وہ یاتو رشتہ داروں کے نام پر ہیں یا دوستوں کے نام پر۔ اس کے علاوہ کچھ افسران ایسے بھی ہیں جنہوں نے مختلف اخبارات کے ٹھیکے اُٹھا لیے ہیں اور وہ مذکورہ اخبارات میں کو ہر اشتہاری مہم میںشامل کرکے اُس کی رقم بانٹ لیتے ہیں۔ واضح رہے کہ ڈمی اخبارات میں اشتہارات کے نام پر سندھ حکومت سے بڑی رقموں کی وصولی ایک طرح سے کرپشن کے ذریعے کمائی گئی بلیک منی کو سفید کرنے کا بھی ایک ذریعہ بنتی ہے۔ یوں سندھ حکومت کے وزراء کرپشن کی رقم کو سفید کرنے کے لیے بھی جو طریقے استعمال کر رہے ہیں وہ کرپشن پر ہی مبنی ہیں۔ جعلی اخبارات کے نام اور ان کے جعلی مالکان سمیت محکمہ اطلاعات کے افسران سے اس کے تعلق کی تفصیلات اگلی اشاعتوں میں شامل کی جائیںگی۔واضح رہے کہ سندھ حکومت کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میںاشتہارا ت کا یہ پورا دھندا سفاکی سے جاری ہے جس کی مکمل سرپرستی موجودہ سیکریٹری اطلاعات ندیم الرحمان میمن کر رہے ہیں۔ جرأت کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق ندیم میمن حیدرآباد میں اپنی سرکاری ذمہ داریوں کے دوران بھی سنگین نوعیت کی بدعنوانیوں میںشریک رہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں