سندھ اسمبلی میں حلف برداری ، دھاندلی کیخلاف احتجاجی مظاہرین پر پولیس کا دھاوا
شیئر کریں
سندھ اسمبلی میں حلف برداری کے بجائے اپوزیشن مبینہ دھاندلی کاالزام لگاتی سڑکوں پرنکل آئی ۔ کہیں پولیس کا ایکشن ۔کہیں مشتعل کارکن آپے سے باہر ہوگئے۔ شارع فیصل پر پولیس نے جے یوآئی کے ورکرز پر لاٹھیاں چلادیں ۔ راشد سومرو زخمی ہوگئے ۔ ریڈزون میں رکاوٹیں توڑنے والی خواتین سمیت دس کارکن گرفتارکرلئے گئے ۔خواتین اہلکاروں سے جھڑپیں ہوتیں رہیں ۔کراچی پریس کلب پر بھی مظاہرین کو لاٹھی چارج کا سامنا رہا۔ اپوزیشن اتحاد نے منگل کو صوبے بھرمیں مظاہروں کااعلان کردیا ۔تفصیلات کے مطابق نومنتخب ارکان کی حلف برداری کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ریڈ زون میں دفعہ 144نافذ کردی گئی جبکہ الیکشن دھاندلی کے خلاف سیاسی جماعتوں کے احتجاج پر پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ اس موقع پر مظاہرین کو گرفتار بھی کیا جب کہ ہنگامہ آرائی کے سبب اہم شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔عام انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، جماعت اسلامی (جے آئی)، جمعیت علما اسلام(جے یو آئی)اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے سندھ اسمبلی کے حلف برداری کے لیے منعقدہ اجلاس کے روز شہر بھر میں جگہ جگہ احتجاج کیا جا رہا جس کی وجہ سے شارع فیصل سمیت دیگر مرکزی سڑکوں اور راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا اور دور دور تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔دوسری جانب سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سکیورٹی اور دفعہ 144 کے نفاذ کے دوران اسمبلی کے قریب جمع ہونے والے جی ڈی اے کے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ گرفتاری سے قبل پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے کارکن پولیس کی جانب سے لگائی گئی تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے ریڈ زون میں داخل ہو گئے۔ریڈ زون میں احتجاج کرنے والے مظاہرین میں خواتین بھی شامل تھیں، جن میں سے کچھ کو پولیس نے حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا۔احتجاج کے شرکا انتخابات میں دھاندلی کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو سندھ اسمبلی کی جانب بڑھنے سے روکا، تصادم کے دوران مرد و خواتین مظاہرین کو گرفتار کرکے موبائل میں ڈالنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کا سہارا لیا جب کہ مظاہرین سندھ اسمبلی کی جانب بڑھتے ہوئے نعرے لگاتے رہے۔دریں اثنا شاہراہ فیصل نرسری کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جب کہ شدید ٹریفک جام کی وجہ سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں علاوہ ازیں سندھ اسمبلی اجلاس اور سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے پیش نظر اردو بازار سے سندھ اسمبلی جانے والا روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ اردو بازار سے کورٹ روڈ سندھ اسمبلی جانے والے روڈ پر کنٹینر کھڑے کردیے گئے تھے جب کہ آرٹس کونسل سے پریس کلب جانے والی سڑک پر بھی کنٹینر لگا دیے گئے ۔