کشمیری قائدین کے قتل کی مکروہ بھارتی منصوبہ بندی
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
متحدہ جہاد کو نسل کے چیرمین سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ سیاسی اور عسکری مزاحمت کے سامنے ناکام ہونے کے بعد بھارتی حکو مت نے کشمیری قائدین کو جان سے مارنے کی مکروہ منصوبہ بندی کی ہے۔ آر ایس ایس کی موجودہ سرکار نے ایک طرف نہتے کشمیریوں کو بلٹ اور پیلٹ کے ستعمال سے قتل اور نا بینا کرنے کا سلسلہ تیز کیا ہے وہیںدوسری طرف مسلمہ قیادت کی کردار کشی کرنے کے ساتھ ساتھ انکو صفحہ ہستی سے مٹا نے کی بھی سازش رچائی ہے۔اس کا زندہ ثبوت یہ ہے کہ ممتاز تحریکی قائد شبیر احمد شاہ کو پابہ زنجیر کرکے گندی اور تنگ و تاریک ٹارچر سیل میں مسلسل تعذیب کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور زندگی کی بنیادی سہولیتوں سے ان کو مکمل طور پر محروم رکھا جارہا ہے۔اس طرح ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح علیل خاتون رہنما آسیہ اندرابی ،الطاف احمد شاہ ،نعیم احمد خان ،شاہد الاسلام ،پیر سیف اللہ ،ایاز اکبر اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ بھی ناروا سلوک کیا جارہا ہے،جو انتہائی قابل مذ،مت ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی سینئر رہنما فریدہ بہن جی نے کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں نظر بند کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظر بند کشمیری قیادت کی زندگیاں خطرے میں ہیں جو علاج معالجے سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ یاسین ملک تہاڑ جیل میں علیل ہیں ۔ عدالتی احکام کے باوجود انہیں مناسب علاج معالجہ اور دیگر سہولیات نہیں مل رہیں۔ غیر مناسب رویہ اختیار کرنے سے ان کی حالت تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ بھارتی سرکار کشمیری قیادت کو عدالتی فیصلوں کی آڑ میں قتل کرنا چاہتی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کشمیری نظربندوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں طبی علاج اور دیگر تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جس کی ضمانت 1948 کے انسانی حقوق کے چارٹر میں دی گئی ہے۔ جب نظربندوں کے علیل والدین ، شریک حیات یا بچے دوران حراست انتقال کر جاتے ہیں اس وقت بھی انہیں اپنے پیاروں کی آخری جھلک دیکھنے یا ان کے جنازوں میں شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ محمد یاسین عطائی ، ایاز اکبر اور امیر حمزہ کی مثال سب کے سامنے ہے جن کی بیویاں ان کی نظربندی کے دوران انتقال کرگئیں۔ تہاڑ جیل میں نظربند معراج الدین کلوال کی والدہ انتقال کرگئی جبکہ محمد یاسین ملک کو تہاڑ جیل کی آہنی سلاخوں کے پیچھے اپنی والدہ اور بہن کی علالت کی اذیت سہنا پڑ رہی ہے۔اسی طرح مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند ہزاروں حریت پسند بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
ترجمان نے مسرت عالم بٹ ، محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی ، ناہیدہ نسرین ، ڈاکٹر حمید فیاض ، ڈاکٹر محمد قاسم ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر جی ایم۔ بٹ ، ایاز اکبر ، محمد یوسف میر ، محمد یوسف فلاحی ، الطاف فنتوش ، پیر سیف اللہ ، نعیم احمد خان ، شاہد الاسلام ، فاروق احمد ڈار ، شاہد یوسف ، شکیل یوسف ، راجہ معراج الدین کلوال ، ظہور احمد وٹالی ، مقصود احمد بٹ ، غلام قادر بٹ ، محمد ایوب میر ، محمد ایوب ڈار ، شوکت احمد خان ، نذیر احمد شیخ ، ظہور احمدبٹ ، محمد رفیق گنائی ، شوکت حکیم ، معراج الدین نندا ، مولوی ناصر ، طارق پنڈت اور عادل زرگرسمیت تمام حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی بہادری اور ثابت قدمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مقدس مقصد کے لئے کشمیری نظربندوں کی انمول قربانیاں آئندہ نسلوںکے لیے مشعل راہ ہیں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی دیگر تمام بین الاقوامی تنظیموں پر لازم ہے کہ وہ بھارت کی جہنم جیسی جیلوں کا فوری دورہ کریں اور کشمیریوں کی نسل کشی ،جبری گرفتاریوں ، شہری آزادی پر پابندیوں، خواتین کی بے حرمتی ، ماورائے عدالت قتل ،املاک کی توڑ پھوڑ اور جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے کالے قوانین کے نفاذ کور وکیں۔
کشمیری عوام کو اپنی مسلمہ قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔اور اس اعتماد کو سازشی حر بوں سے متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔کشمیری قوم بھارتی ایجنسیوں کے مکروہ عزائم سے واقف ہے اور ان عزائم کو ناکام کرنے میں ماضی میں بھی اپنا کردار ادا کرچکی ہے اور اس وقت بھی یہ مکروہ سازشیں اور حربے ناکام ہونگے۔
متحدہ جہاد کو نسل کے سربراہ نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ عالمی برادری اور عالمی اداروں کو کشمیر کی گھمبیر صورتحال اور بھارتی عزائم سے باخبر کرنے میں اور بھارت پر عالمی دباؤ بڑھانے میں اپنا کردار کرے۔انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ محبوس کشمیری قیادت کے ساتھ غیر انسانی سلوک روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔مودی سرکار نے کشمیر کی تمام سیاسی قیادت تواحتجاج کے ڈر سے جیل میں بند کر رکھی ہے۔ان پر نت نئے مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔ اب یہی دیکھ لیجئے کہ بھارت کی خصوصی عدالت نے 31سال پرانے اغوا کے مقدمے میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک سمیت 10 ملزمان کو عمر قید کی سزا دی گئی۔ اسی طرح کشمیری خاتون لیڈر آسیہ اندرابی 15 برس سے زائد عرصے سے جعلی الزامات پر غیر قانونی اور غیر انسانی طور پر قید میںرہیں اور جن آمرانہ قوانین کے تحت قید ہیں ان کا مقصد کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے ذریعے بھارت کے قبضے کو مستقل کرنا ہے۔ اب بھارتی حکام من گھڑت الزامات پر آسیہ اندرابی پر مقدمہ چلا رہے ہیں اور طریقہ کار سے ہٹ کر جان بوجھ کر اس مقدمے کی کارروائی کو تیز کیا گیا جو بدنیتی پر مبنی ارادوں کے ساتھ عدالتی قتل کی جانب واضح اشارہ ہے۔ دختران ملت کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کے لیے کام کرنے والی آل پارٹیز حریت کانفرنس کا حصہ ہے جس کا بنیادی مقصد کشمیر کی بھارت سے علیحدگی ہے۔ آسیہ اندرابی کشمیر علیحدگی پسند خواتین میں سب سے اہم ہیں۔ اْن کے حمایت کرنے والے انہیں آئرن لیڈی کہتے ہیں۔ انسانی حقوق کی چمپیئن اور خواتین کو بااختیار بنانے کی پر جوش وکیل کی حیثیت سے آسیہ اندرابی نے 4 دہائیوں سے زائد عرصے سے سماجی اصلاحات اور مقبوضہ کشمیر میں عوام کی بنیادی آزادیاں حاصل کرنے کے لیے بلا تھکے کام کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔