ناقابل تلافی جرم
شیئر کریں
سمیع اللہ ملک
بزدل بنیا88سالہ علیل بزرگ سیدعلی گیلانی سے اس قدرخوفزدہ تھاکہ اس نے ان کی زندگی کے آخری9برس ان کوگھرمیں محض اس لیے نظربندرکھاکہ ان کااپنے عوام سے رابطہ منقطع کردیاجائے لیکن وقت نے گواہی دی ہے کہ نہ صرف مقبوضہ کشمیرمیں بلکہ دنیا بھران کی رحلت کے بعدبھی ان کے احترام میں اضافہ ہواہے بلکہ تاریخ میں آج بھی کشمیرکی سب سے توانا آوازکے طورپران کی ایک منفردپہچان ہے۔ان کاجرم صرف اتناتھاکہ وہ بھارت کواقوام متحدہ میں کیے گئے تحریری وعدوں کی پاسداری کیلئے نہ صرف اقوام عالم کو جھنجھوڑتے رہے بلکہ بھارت کے سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے کیلئے بھی ایک چیلنج بن گئے تھے جنہوں نے بندوبرہمن کی منافقت کاپردہ چاک کرکے رکھ دیاتھا۔انہوں نے کئی بارمتعصب ہندو بنئے کومتنبہ کیاتھاکہ ان کی یہ ظالمانہ پالیسیاں کانتیجہ بالآخربھارت کیلئے ہولناک بلکہ شرمناک بھی ہوگا۔
واضح رہے کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے گزشتہ دوبرس سے حریت کانفرنس سے وابستہ کشمیری رہنماؤں کی گرفتاریوں اورانہیں نئی دہلی لے جا کرقیدکرنے کا منظم سلسلہ جاری رکھاہواہے جبکہ دوسری جانب بھارتی فوجیوں کے نہتے کشمیریوں پرمظالم میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیاہے۔کشمیریوں کی شہادتوں کے واقعات بھی غیرمعمولی طورپربڑھ گئے ہیں لیکن بھارتی میڈیامکمل طورپرمودی کا زرخرید غلام بن چکاہے اس لئے کشمیر میں جاری مظالم کی خبروں پرمکمل بلیک آؤٹ ہے اورکسی بھی غیرملکی میڈیاکوکشمیرمیں جانے کی اجازت نہیں۔ کشمیری حریت پسندوں کے خلاف10ہزارصفحات پرمشتمل فردِجرم تیارکرلی گئی ہے اورمودی سرکارنے عدالتوں کے ذریعے کشمیری قائدین کوسخت ترین سزائیں دلوانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے جس کافائدہ وہ اپنی انتخاب میں حاصل کرناچاہتے ہیں۔اس کیلئے بھارتی ٹی وی چینلزنے اپنے متعصب حکمرانوں کی ایما پرحریت پسندوں کے خلاف زہراگلنے اوربے بنیادپروپیگنڈے کی مہم کواپناوتیرہ بنالیاہے۔
مقبوضہ کشمیرمیں مودی سرکارکی جانب سے ایک طرف سنگباری کے الزام میں گرفتارنوجوانوں کی رہائی کی باتیں کرکے دنیاکودھوکا دیا جا رہا ہے تودوسری جانب کشمیریوں کی بڑی تعداد میں پکڑدھکڑکاسلسلہ بھی زوروں پرہے۔بھارتی فوج جب اور جس کوچاہے ،اس کے گھرمیں گھس کر گرفتار کرتی ہے اوربعدازاں کالے قوانین کے تحت اسے کسی نہ کسی جیل میں ڈال دیا جاتاہے۔کشمیری رہنماوں اورسرگرم کشمیری نوجوانوں کے ساتھ جیلوں میں جس طرح کااذیت ناک سلوک کیاجارہاہے اس نے ابو غارب اورگوانتاناموجیسی بدنام زمانہ جیلوں میں ڈھائے جانے والے مظالم کوبھی پیچھے چھوڑدیاہے۔بھارتی عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات موجودہیں کہ کشمیری قیدیوں کوبیرون ریاست جیلوں میں نہ رکھاجائے،جوکشمیری جیلوں میں قیدہیں انہیں فوری طورپرمقبوضہ کشمیرکی جیلوں میں منتقل کیاجائے اوریہ کہ ان قیدیوں کوان کے گھروں کے نزدیک ترین جیلوں میں رکھاجائے لیکن ہندوانتہاپسندسیاسی جماعت بی جے پی کی سفاک حکومت اپنی ہی اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کواپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے جس کسی کوسزادیناہوتی ہے اسے بھارت کی دوردرازجیلوں میں منتقل کردیتی ہے جہاں ان سے گھروالوں کی ملاقات کی اجازت تک نہیں دی جاتی۔
بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کوڈکیتی اورقتل جیسی سنگین قسم کی وارداتوں میں ملوث خطرناک قیدیوں کے ساتھ رکھا جاتاہے اور پھر انہیں سرکاری سرپرستی میں تشددکانشانہ بنانا معمول کی حیثیت اختیارکرچکاہے۔بھارتی جیلوں میں ان کشمیریوں کوجوتحریک آزادی میں بھرپوراندازمیں حصہ لیتے رہے اورحریت کانفرنس کے جلسوں میں شریک ہوتے رہے ،خاص طورپر ستم کانشانہ بنایاجارہاہے۔ان پر جھوٹے مقدمات قائم کرکے تاحیات عمرقیدکی سزائیں سنائی جارہی ہیں اورانہیں جیلوں میں سڑنے پرمجبورکردیاگیاہے اورظلم کی بات تویہ ہے کہ کئی سال تک انہیں عدالتوں میں نہ توپیش کیاگیااورنہ ہی انہیں صفائی کاکوئی موقع دیاگیا۔مقبوضہ جموں وکشمیراوربھارت کی تمام جیلوں میں ڈھائے جانے والے مظالم سے کشمیری توبخوبی آگاہ ہیں۔ایسے کرب ناک حالات کاتصورکرکے ہی ایک عام انسان خوف اورغم میں ڈوب چکاہے مگراس ضمن میں اگرکسی کوکوئی فرق نہیں پڑتاتووہ ہے عالمی برادری اوربھارت کی دہشت گردحکومت،کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت اقوام عالم کی توجہ غزہ کی طرف ہے،اس کی آڑمیں ظالم برہمن مودی پورافائدہ اٹھارہاہے۔
حریت رہنما یاسین ملک،کشمیری رہنما مسرت عالم بھٹ مسلم لیگ مقبوضہ کشمیر،ڈاکٹرمحمدقاسم اوران کی اہلیہ آسیہ اندرابی سمیت دیگرکئی کشمیری حریت پسندرہنما جوجیلوں میں بندہیں، انہیں نامناسب غذادی جارہی ہے بلکہ یہ انکشاف بھی منظرعام پرآچکے ہیں کہ ناقص خوراک اور”سلوپوائزن”کی وجہ سے انتہائی خطرناک امراض میں مبتلاہوچکے ہیں۔حریت رہنماؤں کے مطابق کسی کی بینائی جاچکی ہے تو کسی کے گردوں اورجگرنے کام کرناچھوڑدیاہے۔کشمیریوں کے سخت احتجاج کے باوجود انہیں علاج معالجے کی سہولتوں سے محروم رکھا جا رہا ہے جوعالمی کنونشن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کوٹ بھلوال جیل کاذکرکریں تووہاں انتہائی مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے جیل سپرنٹنڈنٹ کے مظالم تودل دہلادینے والے ہیں کہ کس طرح مسلمان قیدیوں پرقرآن کریم کی تلاوت پربھی پابندی لگادی گئی ہے،انہیں نمازتک اداکرنے کی اجازت نہیں اور اسلامی احکامات کی پیروی سے روک کر زبردستی پوجاپاٹ کرنے اوربھجن گانے پرمجبورکیاجاتاہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر اوربھارتی جیلوں سے رہائی پانے والے قیدیوں سے ہونے والے مظالم کی داستانیں رونگٹے کھڑے کردینے کیلئیکافی ہیں۔ یہ باتیں بھی ریکارڈپرموجودہیں کہ کشمیری قیدیوں سے لواحقین کی ملاقات کیلئیباقاعدہ تاوان وصول کیاجاتاہے اورتاوان نہ ملنے کی صورت میں قیدیوں پرجسمانی اورنفسیاتی تشددکیاجاتاہے اوران کے ساتھ غیرانسانی سلوک روا رکھا جاتاہے۔یادرہے کہ اس سلسلے میں کئی برس قبل سرکردہ حریت لیڈرشیخ عبدالعزیزمرحوم جو 15 سال بھارتی جیلوں سے رہائی پانے کیبعد ہندو برہمن کے مظالم کاتذکرہ کرتے ہوئے مجھے خودبتایاکہ مجھے اور30دوسرے کشمیری قیدیوں کو جب جودھ پورجیل میں منتقل کیاگیاتوہماری آنکھوں پرپٹیاں باندھ دی گئیں،بعدمیں ہاتھ اورٹانگیں باندھ کربرہنہ کرکے بھارت کے حق میں اورپاکستان کے خلاف نعرے لگانے پرمجبورکیاجاتارہا اور ناکامی پرسب کے سامنے شدیدتشددکیاجاتا۔
کشمیریوں پرغیرانسانی مظالم کے حوالے سے نئی دہلی کی تہاڑجیل بہت بدنام ہے۔اسی جیل میں4کشمیری قیدیوں انجینئرمحمود بہار، توصیف اللہ، احتشام الحق اورمحمدرفیق شاہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مسئوگوسوامی کی جوانتہائی سخت گیرہندوانتہا پسندہے اورمسلمان قیدیوں پر تشدد کروانے کے کئی واقعات میں ملوث پایاجاتاہے،کی ہدایات پرمسلم قیدیوں پرقاتلانہ حملے کیے گئے جن سے ان قیدیوں کی پسلیاں ٹوٹ گئیں،بعدازاں ان کی حالت تشویشناک ہوگئی توپلاسٹرچڑھائے گئے۔جیل حکام کی جانب سے پوری کوشش کی گئی کہ ماضی کی طرح یہ واقعات پھرسامنے نہ آسکیں لیکن مذکورہ قیدیوں نے کسی نہ کسی طرح اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی اطلاع اپنے عزیزواقارب تک پہنچا دی جنہوں نے کسی نہ کسی طرح مجھے اس کربناک صورتحال سے آگاہ کردیااوراس طرح فوری طورپرایمنسٹی انٹرنیشنل اوردیگرانسانی حقوق کی تنظیموں کے ذریعے یہ واقعہ منظرعام پرآگیا۔
تہاڑجیل میں قاتلانہ حملوں کانشانہ بننے والے قیدیوں کے اہل خانہ کاکہناہے کہ زخمی ہونے والے ان چاروں قیدیوں کی طرح وہاں جتنے بھی کشمیری مسلمان قیدی موجودہیں ان کے ساتھ ایساہی بہیمانہ سلوک روارکھاجارہاہے جس کی وجہ سے ان کی زندگی کوسخت خطرات لاحق ہیں اوروہ انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔ان کاکہناتھاکہ جیل حکام کی جانب سے بعض اوقات انہیں خودتشددکانشانہ بنایا جاتا ہے توکبھی جیل میں موجودہندوانتہا پسندوں کے ہاتھوں جارحیت کا شکار بنایا جاتا ہے۔ایک واقعہ شامل تحریرہے کہ تامل ناڈواسپیشل پولیس(جوخصوصی سیکورٹی اورتلاشی کیلئے تعینات ہے)کے اہلکاراچانک تہاڑ جیل کے اس بلاک میں داخل ہوکرسب کوفوری باہرنکلنے کاحکم دیا کہ وہ اس بلاک کی تلاشی لیناچاہتے ہیں۔اس دوران انہوں نے ایک قیدی سے اس کے تکیے کاغلاف تک چھین لیاکہ اس کی اجازت نہیں۔ جب اس نے کہاکہ اس نے جیل حکام سے اس کی باقاعدہ اجازت لے رکھی ہے تومذکورہ پولیس افسرغصے میں آپے سے باہرہوکرغلیظ گالیاںبکنے لگا۔ بعدازاں فون پرتامل زبان میں کسی سے بات کرتارہاجس کے کچھ دیربعدتامل ناڈوپولیس کے مزیداہلکاروہاں آگئے اور گندی گالیوں کے ساتھ ان کشمیری قیدیوں پربری طرح ٹوٹ پڑے اوران کشمیری قیدیوں کووحشیانہ تشددکانشانہ بناناشروع کردیا۔اسی اثنا میں جیل کاالارم بجادیاگیااوریہ اس صورت میں بجایاجاتاہے جب کوئی قیدی فرارہونے کی کوشش کرے یاکسی جیل اہلکار پرکوئی قاتلانہ حملہ ہوجائے یاپھرکہ ان خطرناک قیدیوں کوکنٹرول کرنامشکل ہوجائے۔ان حالات میں کوئی قیدی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے توکسی سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی ۔
تشددکاشکاربنائے جانے والے قیدیوں کاکہناتھاکہ جس طرح یہ سب کچھ اچانک ہوگیااس سے صاف پتاچلتاہے کہ ان تامل پولیس کے بدمعاش اورظالم اہلکاروں کودراصل یہی ٹارگٹ دے کربھیجاگیاتھا۔ان کاکہناتھاکہ ہمیں مارنے والے پولیس اہلکاربلندآوازمیں کہہ رہے تھے کہ آؤہم سے لڑو،اب آزادی کے نعرے لگاؤ،یہ کہہ کرانتہائی ظالمانہ انداز میں اندھادھندلاٹھیاں برساتے رہے حتی کہ تمام قیدیوں کوخون سے لہولہان کرکے دم لیا۔ایک قیدی کے سرسے جب خون کافوارہ پھوٹ پڑاتوفوری طورپراس کے سرپر تین چاریخ ٹھنڈے پانی کی بالٹیاں انڈیل دیں،پھر ڈاڑھی سے پکڑکردورتک گھسیٹتے لے گئے جوبعدازاں اس ٹھنڈے پانی کی وجہ سے نمونیامیں مبتلاہوکراللہ کے ہاں پہنچ گیا۔کشمیری قیدیوں کا یہ بھی کہناتھاکہ تامل پولیس اہلکاروں نے کشمیریوں کوتو تشددکانشانہ بنایالیکن ان کے ساتھ آشوتوش مشرانامی ہندوکومحض اس لیے چھوڑدیاکہ اس کی کلائی پرمخصوص دھاگا بندھا ہواتھا ۔
عین اس موقع پرجب کشمیری عوام بھارتی جیلوں میں پابندسلاسل قیدیوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کے طورپرایک دن کی ہڑتال جب اعلان کیاتودہلی کی تہاڑجیل میں نہتے کشمیریوں پر جووحشیانہ تشددکیاگیاوہ بھارت کااستبدادی چہرہ مزیدبے نقاب کرنے کا موجب بن گیا۔یہ انتہائی افسوسناک واقعہ مہذب دنیا کیلئے لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتاہے۔بین الاقوامی تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ،انسانی حقوق کمیشن،ایشیاواچ اورایمنسٹی انٹرنیشنل کی یہ منصبی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ مظالم برداشت کرنے والے کشمیریوں کی زندگی محفوظ بنانے میں کرداراداکریں۔تہاڑجیل کے اس واقعے سے چندیوم قبل جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں ایک قیدی کے جسمانی تشددکی تصویرسوشل نیٹ ورک پر نمودارہونے کے بعد معاشرے کے سنجیدہ فکرحلقوں اوریاستی حقوق کمیشن کی جانب سے تشویش اورفکرمندی کے اظہارکے بعدیہ امیدپیداہوئی تھی کہ بھارتی جیلوں میں جاری جارحیت روکنے کیلئے بین الاقوامی اور ملکی قوانین کااحترام ممکن بنایاجاسکے گالیکن دہلی کی تہاڑجیل میں18کشمیری قیدیوں پر جسمانی تشددکے بعدساری امیدیں ٹوٹ گئیں ہیں۔جیل کے ایک انتہائی نگہداشت وارڈ میں بندان قیدیوں کوجن کے معاملات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں،بے تحاشا تشددکرکے لہولہان کردیاجاناایک معمول بن گیاہے۔
اس واقعے کاشایدکسی کوعلم ہی نہ ہوتااگردہلی ہائی کورٹ میں ایک وکیل کی جانب سے اس حوالے سے مفادعامہ کی درخواست نہ دائرکی جاتی جس پرمذکورہ عدالت نے سخت تشویش کااظہارکیااورمعاملے کوسنجیدہ قراردیتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے اپنی رپورٹ میں قیدیوں پرکیے گئے جسمانی تشددکی تصدیق کی ہے جس کے نتیجے میں دہلی ہائی کورٹ کے ڈویژنل بنچ نے معاملے کی سنجیدہ تفتیش پرزوردیتے ہوئے زخمی قیدیوں کومعائنہ کرانے کیلئے ایک میڈیکل بورڈتشکیل دینے کی ہدایت جاری کی ہے جس پرآج تک عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ان قیدیوں کی جوتصاویرسامنے آئی ہیں وہ اس بات کی مظہرہیں کہ ان کی مارپیٹ کرتے وقت کسی قسم کالحاظ نہیں کیاگیا۔ان قیدیوں کے جسم کے تمام حصوں پرزخموں کے نشانات نمایاں دکھائی دے رہے تھے۔ مذکورہ تصاویردیکھ کرہردردمنددل دہل گیااورہرشخص سوچنے لگاکہ یہ جیل انتظامیہ کی انتقامی سوچ کاکھلا مظہرہے۔
اگرچہ بھارتی عدالت عظمی نے کئی مرتبہ اس نوعیت کی شکایات پرسماعت کے دوران حکومتوں پرنہ صرف جیلوں کے اندر انسانی حقوق کااحترام ممکن بنانے پرزوردیابلکہ اس حوالے سے پامالیوں کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے پربھی زوردیاگیاجبکہ عدالت عالیہ کوبھی جیلوں کی صورتحال اورقیدیوں کے حالات پرنظررکھنے کیلئے کہالیکن اس کے باوجودکشمیرکے اندراوربیرونِ کشمیربھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں پرظلم وتشددکاسلسلہ جاری ہے۔آئے روزجیلوں کے اندراسیرانِ کشمیرکوذہنی اورجسمانی تشددکانشانہ بنایاجارہا ہے لیکن عالمی سطح پرکبھی بھی زورداراندازمیں ان کاسنجیدگی سے نوٹس نہیں لیاگیا۔ریاستی حقوق کمیشن نے کوٹ بھلوال جیل میں پیش آنے والے واقعے کاازخودنوٹس لیکرجیل خانہ جات کے کٹھ پتلی ریاستی حکام کوواقعے کی تحقیقات کرکے ایک ماہ کے اند راند ررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن اس پرابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی اورماضی کی طرح کمیشن کی ایسی ہدایات کونظراندازکیاجاتارہاہے۔تہاڑجیل معاملے کا دہلی ہائی کورٹ کے سنجیدہ نوٹس لینے کے باوجودجرائم کے مرتکبین کوقانون کے کٹہرے میں کھڑانہیں کیاجاسکا۔
تہاڑجیل میں کشمیری قیدیوں پربدترین تشددکے بعدمقبوضہ کشمیرمیں یہ مطالبہ زورپکڑرہاہے لیکن انتہائی خوف وہراس کے ان مناظرمیں احتجاج کی بھی اجازت نہیں۔عدالت میں یہ درخوست دی گئی تھی کہ کشمیری قیدیوں کوبھارتی جیلوں سے کشمیر کی جیلوں میں بھیجاجائے جس کو
داخل دفترکردیاگیا۔اس ظالمانہ فعل کے بعدہماری ایک مرتبہ پھراقوام متحدہ ،ایمنسٹی انٹرنیشنل ،ایشیا واچ اورریڈکراس کمیٹی جیسے اداروں سے اپیل ہے کہ وہ اس واقعے کاسختی سے نوٹس لیں اوربھارتی حکومت پر دباؤبڑھائیں کہ وہ بے گناہ کشمیری قیدیوں کورہاکرے اورانہیں کشمیر کی جیلوں میں بھیجاجائے۔یادرکھیں کہ اگرکشمیری قیدیوں میں سے کسی جان ومال کونقصان پہنچاتواس کے نتائج بے حدسنگین ہوں گے اورپھرپورے کشمیرمیں ایک بڑی تحریک کو زورپکڑنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاکستان بھی اس حوالے سے مضبوط آواز بلند کرے اوردنیاکی سب سے بڑی فراڈ جمہوریت کی دعویدارمودی سرکارکے ظالمانہ چہرے کوعالمی سطح پربے نقاب کرے۔ کشمیریوں کی تحریک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق ہے اوراسی حوالے سے اقوام متحدہ کی درجنوں قراردادیں موجودہیں۔
ادھرقصرسفیدکافرعون بائیڈن اوراس کے دیگرمغربی اتحادی جہاں ایک طرف ”را”کی طرف سے اپنے ملکوں میں مداخلت پراسے تنبیہ کررہے ہیں وہاں بھارتی دہشتگردی سے نظریں چراتے ہوئے متعصب کٹھ پتلی نریندر مودی کی پیٹھ تھپتھپانے میں مصروف بھی ہیں۔ اس کایہ دوہرامعیارواضح کرتاہے کہ پاکستان کے خلاف سازشوں میں بھارت کوقصر سفید کے فرعون کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اورکشمیرکی تحریک آزادی کوکچلنے کیلئے وہ بھارت کو ہرممکن مددفراہم کررہاہے لیکن مظلوم کشمیریوں نے اپنی لازوال قربانیوں سے تحریک آزادی کوجس موڑ پرپہنچادیاہواہے اسے اب طاقت کے بل پرکچلناممکن نہیں۔ کشمیری قوم کے ہرفرد کے دل ودماغ میں غاصب بھارت کے خلاف نفرت کا الاؤ دہک رہاہے۔ کشمیر کاہرگھرکسی نہ کسی حوالے سے بھارتی ظلم وستم سے متاثرہے۔انہیں کسی قسم کے لالچ، تشددیاقتل وغارت گری سے ڈرادھمکاکرتحریک آزادی سے پیچھے ہٹانے پرمجبورنہیں کیاجاسکتا ۔
کشمیری قائدین کے خلاف بھی بھارت سرکاراپنی خفیہ ایجنسیوں کااستعمال کرتے ہوئے جس طرح کی سازشیں کررہی ہے اور انہیں عدالتوں کے ذریعے سزائیں دلوانے کے جو مذموم ارادے رکھتی ہے ،اس میں انہیں ہرگزکامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔ کشمیری قوم اب بھی پاکستان کواپناسب سے بڑاوکیل سمجھتی ہے جبکہ ہمارے حکمرانوں نے ان سے صریحاً دھوکہ کیاہے۔ چونکہ کشمیری حریت پسندتکمیل پاکستان کی جنگ میں قیدوبندکی صعوبتیں بھی برداشت کررہے ہیں اس لیے پاکستان کو کشمیری بھائیوں کی وکالت کافرض سرانجام دینے میں ذرہ بھر توقف،تاخیراورتکلف بھی ایک ناقابل تلافی جرم ہوگاجس کیلئے خودپاکستانی عوام کوآئندہ انتخابات میں ان رہنماوں کاایسامحاسبہ کرنا ہو گا کہ تاریخ کاکوڑہ دان بھی ان کواپنے ہاں پناہ دینے میں شرمندگی محسوس کرے گا۔
اک آنسوکہہ گیاسب حال دل کا
میں سمجھاتھاکہ یہ ظالم بے زباں ہے