غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 100 دن ، دنیا بھر میں مظاہرے
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 100 دن مکمل ہونے پر امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اور برطانوی دارالحکومت لندن سمیت دنیا کے 30 ممالک میں ہزاروں افراد نے اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرے کیے۔ فرانس کے شہر لیون میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی گئی۔ جنوبی کوریا کے شہر سیول میں بھی مظاہرین احتجاج کے دوران اسرائیل کے خلاف نعرے بلند کرتے رہے۔ مظاہرین نے اسرائیل کے لیے امریکہ اور برطانیہ کی حمایت کے خلاف ‘گلوبل ڈے آف ایکشن’ پر فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا۔مظاہروں میں وائٹ ہاؤس سے چند بلاکس کے فاصلے پر ایک سٹیج پر متعدد فلسطینی نژاد امریکیوں نے غزہ میں جان سے جانے والے یا زخمی ہونے والے دوستوں اور رشتہ داروں کی جذباتی کہانیاں سنائیں۔ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی فوجی اور مالی مدد بند کر دیں۔ایک مقرر نے کہا کہ اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو پر دباؤ ڈال کر ‘صدربائیڈن اس پاگل پن کو باآسانی روک سکتے ہیں۔’سات اکتوبر کے بعد سے فلسطینیوں کی حمایت میں لندن میں یہ ساتواں مظاہرہ تھا۔ تقریباً 1700 پولیس اہلکار لندن میں ہونے والے مظاہروں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیلی مغویوں کی رہائی کیلئے نکالی گئی احتجاجی ریلی میں اسرائیلی جنگی کابینہ کے ایک رکن گادی ایسین کوٹ بھی شریک ہوئے۔
سوئیڈن میں نکالی گئی احتجاجی ریلی کے شرکا کی جانب سے بھی غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔اس کے علاوہ تھائی لینڈ میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں ریلیوں میں لوگ اسرائیل کے کٹر اتحادی کو پیغام دینے کے لیے امریکی سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ویٹو کر دیا ہے جس کی حمایت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک بڑی اکثریت نے کی ہے جس میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جنوبی افریقا میں بھی سینکڑوں افراد نے اقوام متحدہ دفتر کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی۔ ہجوم میں سے بہت سے لوگوں نے امریکہ پر الزام لگایا ہے، جس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کو ہزاروں ٹن فوجی سازوسامان فراہم کیا ہے۔ جاپان، اٹلی، یونان اور پاکستان میں فلسطینیوں کے حق میں لوگ جمع ہوئے اور مظاہرہ کیا۔حماس کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے جماعت اسلامی کے تحت اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری، مظلوم و نہتے فلسطینی مسلمانوں، خواتین و بچوں سمیت سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف اور”اہل فلسطین”اور”تحریک مزاحمت حماس” سے یکجہتی اور اتحاد امت کے اظہار کے لیے کراچی میں شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ”غزہ ملین مارچ” ہواجس میںشہر بھر سے لاکھوں مردو وخواتین اور مختلف طبقات و مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد شریک ہوئے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ انسانیت کو داغدار کر رہی ہے۔ غزہ میں بچوں کی ایک پوری نسل صدمے کا شکار ہو رہی ہے، بیماریاں پھیل رہی ہیں اور وقت تیزی سے قحط کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آفس فار دی کو آرڈینیشن آف ہیومنٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں اور جبری بے دخلی کے نتیجے میں بے گھر ہونیوالے فلسطینیوں کیلئے المساوی پناہ گزین کیمپ میں خیموں، غذا، پانی اور ادویات کی فراہمی کو ناکافی قرار دیدتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے المساوی شہر میں 2.5 اسکوائر کلومیٹر علاقے یعنی لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے آدھی ایراضی سے بھی کم جگہ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کیلئے مختص کی ہے۔ اتنی کم جگہ میں جبری بے دخل کیے گئے 18 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کا کہا جا رہا ہے لیکن یہاں کی صورتحال بہت ہی تشویش ناک ہے کیونکہ یہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ اور وسائل بہت کم ہیں۔ بے گھر فلسطینیوں کو اس وقت انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے۔سرائیلی فوج نے شمالی غزہ سے بے گھر ہوکر نکلنے والے لاکھوں فلسطینی عوام کے واپس اپنے گھروں کی طرف آنے کو روک دیا ہے۔ فوج نے اس بارے میں کہا ہے کہ جب ان کے لیے یہاں آنا محفوظ ہو گا تو اس وقت ہی انہیں واپس آنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
غزہ جنگ کے 100 روز مکمل ہونے کے بعد بھی رہائشی علاقوں پر اسرائیلی حملے جاری ہیں۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 135 سے زائد فلسطینی شہید اور 312 افراد زخمی ہوگئے۔7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً 23 ہزار 843 فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔جنوبی افریقا کی جانب سے دائر درخواست پر عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی پر سماعت میں اسرائیل اپنی ڈھٹائی پر قائم رہا۔اسرائیل نے عالمی عدالت میں غزہ میں ہونے والی معصوم خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار جدوجہدِ آزادی فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کو ٹھہراتے ہوئے جنگ جاری رہنے کا عندیہ دیا۔یہودی گریٹر اسرائیل کے قیام کیلئے عسکری محاذ پر سرگرم عمل ہیں۔ طاغوتی قوتیں اس کی پشت پر ہیں۔ چنانچہ ملت اسلامیہ کے مخلص راہ نماؤ کا فرض منصبی ہے کہ وہ او آئی سی کے ملکوں اور ان کے حکمرانوں کو ذمہ داریوں کا احساس دلائیں کہ مسجد اقصیٰ کا تحفظ مذمتی قرارداد پاس کرنے سے ممکن نہیں بلکہ جہاد ہے۔ قرآن کریم میں اللہ کا حکم ہے،
”اور تم ممکن حد تک دشمنوں سے مقابلہ آرائی کی قوت اکٹھی کرو اور جنگی گھوڑے تیار کرو جن سے اللہ اور اپنے دشمنوں کو ڈراؤ”(الانفال، 60:8)
تاریخ کے اس نازک موڑ پر او آئی سی کے ممالک متحد ہو کر طاغوتی قوتوں کی ڈکٹیشن قبول کرنا ترک کردیں اور اقصیٰ کی پکار الجہاد، الجہاد کا نعرہ لگا کر حماس کے شانہ بشانہ مجاہدانہ کردار ادا کریں تو یقینا اللہ تعالیٰ کی نصرت نازل ہوگی۔