مستقبل میں نقضِ امن کے شبہے میں گرفتار کرنا خلافِ آئین قرار
شیئر کریں
ہائی کورٹ نے ایم پی او سے متعلق ڈی سی کے اختیار کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ مستقبل میں نقض امن کے شک میں گرفتار کرنا خلافِ آئین ہے۔شہریار آفریدی اور دیگر کی ایم پی او کے تحت نظربندی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کا تحریری فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاری کردیا، جس میں عدالت نے ایم پی او آرڈر جاری کرنے کا ڈی سی اسلام آباد کا اختیار خلاف قانون اور اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں نقض امن کے شک میں گرفتار کرنا خلاف آئین ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 89 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت آئین کے تحت اسلام آباد پر لاگو ہونے والے وفاقی و صوبائی قوانین کے حوالے سے انفرادی اختیارات رکھتی ہے۔ اسلام آباد کے لیے وفاقی حکومت ہی وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کا کردار ادا کرتی ہے۔ ایک شخص کو محض اس شک پر گرفتار کرنا کہ وہ مستقبل میں نقض امن کا خطرہ پیدا کرے گا، آئین کے بر خلاف ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ناکافی مواد کی موجودگی میں کسی شخص کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنا اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نظر بندی کے احکامات کیخلاف 5 درخواستیں منظور جب کہ ایک درخواست نمٹائی جاتی ہے۔ احکامات پر عملدرآمد کے لیے اس حکم نامے کی کاپی سیکرٹری کابینہ ڈویڑن کو بھجوائی جائے۔