غزہ اور فلسطینیوں کے خون سے ہولی!
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
حد تو یہ ہے کہ آج غزہ میں عملاً فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے جہاں اسرائیلی بے رحم فضائی اور زمینی حملوں میں روزانہ اڑھائی تین سو انسانی جسموں کے پرخچے اڑ رہے ہیں’ انسانی خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں’ معصوم بچوں کے لاشے جا بجا بکھرے پڑے ہیں۔ پوری دنیا میں اسرائیلی مظالم پر آہ و بکاہ ہو رہی ہے’ جنگ بندی کے تقاضے کئے جارہے ہیں’ اقوام متحدہ کو جھنجوڑ کر جگانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر امریکہ اور دوسری الحادی قوتیں نہ صرف اسرائیلی ہاتھ روکنے پر آمادہ نہیں بلکہ فلسطینیوں پر مزید مظالم کیلئے اسے ہر قسم کا جنگی سازوسامان بھی فراہم کر رہی ہیں۔ یقیناً الحادی قوتوں کی اسی شہ پر اسرائیلی وزیر دفاع نے فلسطینیوں پر ایٹم بم چلانے کی دھمکی بھی دی ہے جو اسرائیل کے پاس ایٹم بم کی موجودگی کا بھی ثبوت ہے مگر ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی پاداش میں امریکہ نے جس طرح پاکستان پر اقوام متحدہ کے ذریعے عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرائیں’ بھارت اور اسرائیل کیلئے ایسی پابندیوں کا کبھی سوچا بھی نہیں گیا۔ اس سے بادی النظر میں یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ الحادی قوتوں کو مسلم دنیا کی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے اور اسی بنیاد پر امت مسلمہ کو مزید کمزور کرکے اسے ایک ایک کرکے ختم کرنے کی سازشیں کامیاب ہوتی نظر آرہی ہیں۔
غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملوں ، مسلسل بمباری سے اب تک 8 ہزار بچوں اور 6 ہزار 200 خواتین سمیت 20 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ جبالیہ کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک روز میں 46 افراد شہید ہوگئے۔ 66 فیصد فلسطینی اپنے روزگار سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ اسرائیل ہسپتالوں اور ایمبولینس پر بھی فائرنگ کر رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیلی کی مسلسل بمباری، فیول سپلائی کی بندش، اسٹاف اور سپلائی نہ ہونے سے تمام اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج شمالی غزہ کے جبالیہ مہاجرین کیمپ میں چیریٹی ایمبولینسز کو مسلسل قبضے میں لے رہی ہیں۔ جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوج کی شیلنگ کی وجہ سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جس کے باعث میڈیکل ٹیموں کو فوری طور پر رفاح کراسنگ کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بتایا ہے کہ اس نے اسرائیلی کنٹرول میں کرم شالوم راہداری کے راستے پہلی بار امدادی سامان غزہ منتقل کیا ہے۔ پہلا امدادی قافلہ اردن سے شالوم کے راستے غزہ پہنچا ہے۔امدادی قافلے میں 46 ٹرک شامل تھے۔ جن پر 750 ٹن وزنی امدادی سامان لایا گیا۔ادھر اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی آپریشن میں اپنے مزید 3 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔غزہ زمینی آپریشن میںفوجیوں کی ہلاکتیں 137 ہوگئی۔ امریکی صدرجوبائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں امید نہیں ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے لیے جلد کوئی معاہدہ طے پا جائے گا تاہم ہم اس کا دبائو ڈال رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی کھلی جارحیت پر فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف لڑائی کا مطلب غزہ کو مسمار کرنا نہیں۔ دہشتگردی کے خلاف لڑائی کا مطلب فلسطینی شہریوں پر اندھا دھند حملے نہیں ہونے چاہئیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔اسرائیلی حکام نے پیش کش کی ہے اسرائیل 30 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں عبوری جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔اسرائیل کی طرف سے یہ پیش کش ایک وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جب تک جنگ نہیں رکے گی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت شروع نہیں کرے گی۔ اسرائیل کی طرف سے اس موقع پرپیش کی گئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ بقیہ یرغمالی خواتین کو بھی رہا کیا جائے، نیز ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے بوڑھے یرغمالیوں کے علاوہ جو بیمار یا زخمی ہیں انہیں بھی رہا کر دیا جائے، تاکہ انہیں علاج کی سہولت میسر آسکے۔ اسرائیلی کی طرف سے یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کے ان اسیران کو بھی رہائی دے سکتا ہے، جنہیں سزا سنائی گئی ہے یا زیادہ سنگین مقدمات میں مطلوب ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔