ماہرین ماحولیات مباحثہ،تمر کا تحفظ آبی و انسانی حیات کیلئے ناگزیر قرار
شیئر کریں
ماہرین ماحولیات اور ماہی گیروں نے دریائے سندھ پر ڈیم بنانے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمندر میں میٹھے پانی کا بہاؤ حیات اور ماحولیات دونوں کے لیے ناگزیرقرار دیا ہے ۔ کلائمیٹ ایکشن سینٹر کے تحت سمندر اور تمر کے جنگلات سے متعلق ماہرین کا ایک مباحثے کا انعقاد کیا گیا ، جس میں شامل جمیل کاظمی کا کہنا تھا کہ سمندری پانی میں لگائے جانے والے تمر کے درخت کٹائی کے باعث تیزی سے کم ہو رہے ہیں ، حکمرانوں کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ ڈیم نہیں بنائیں گے تو پانی ضائع ہو جائے گا مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ سمندر کو بھی میٹھا پانی درکار ہے کیونکہ وہاں مختلف آبی حیات اور تمر کے جنگلات بھی ہیں جن کے لیے میٹھا اور تازہ پانی ضروری ہے ، فشر فوک فورم کی سینئر نائب صدر فاطمہ مجید کاکہنا تھا کہ ہمارے سانس کے تسلسل کے لیے تمر کا درخت بہت ضروری ہے ، جو سمندر کی زمینی مداخلت کو قابو میں رکھتا ہے، تمر کے جنگلات سے لگے سمندری علاقوں میں مچھلیوں کی 50 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں ، تمر کا درخت ہمیں سمندری طوفان سے بچاتا ہے ، تمر کی کٹائی میں مافیا ملوث ہے کیونکہ یہ درخت ایندھن کے علاؤہ فرنیچر سازی میں بھی کام آتا ہے ، محکمہ جنگلات اپنے فرائض کی بجا آوری میں مکمل طور پر غیر فعال ہے ۔ ماحولیات دان اور عمارتی نقشہ ساز طارق سکندر قیصر نے کہا کہ تمر کے درخت اور ہمارے جزیرے اس وقت شدید خطرے میں ہیں، کراچی کے جزیروں پر تمر کے گھنے جنگلات تھے، وہ بدین سے کراچی تک پھیلے ہوئے تھے، اب وہ صرف پورٹ قاسم پر ہیں۔