نگران حکومت کے سخت سیٹ اپ ناکام،فوڈ اتھارٹی کی کالی بھیڑیں آزاد
شیئر کریں
نگران حکومت کے سخت سیٹ اپ کے باوجود فوڈ اتھارٹی کی کالی بھیڑیں باز نہ آئی،باربی کیو ہوٹلز پر چھاپوں کے دوران معیار کے بجائے مال پر بحث کرتے رہے،کوریج کے لیے پہنچنے والے صحافیوں پر فوڈ اتھارٹی اہلکار برس پڑے دھمکیاں دینے لگے نگران حکومت کے سخت سیٹ اپ کے باوجود فوڈ اتھارٹی کی کالی بھیڑیں اپنی کرتوتوں سے باز نہ ائی گزشتہ روز گلشن حدید کے مختلف ریسٹورنٹ میں اچانک سرپرائز چھاپے کئی ریسٹورنٹس کا دورہ کرنے کے باوجود کسی ہوٹل کے خلاف نہ کوئی فائن نہ کوئی کاروائی کرنے والی ٹیم صرف کھاپوں کو ترجیحاتی بنیادوں پر ترجیح دیتی رہی نجی ٹی وی چینل اور نجی اخبار کے نمائندوں کی ٹیم جب چھاپے والی جگہوں پر پہنچی تو فوڈ اتھارٹی کے انسپکٹر آغا تیمور اور لیڈی فوڈ آفیسر ماہ نور صحافیوں پر برس پڑی۔ سرپرائز چھاپوں کے دوران شیراز باربی کیو اور مختلف ہوٹلوں سے۔چیکنگ کے بجائے ہزاروں روپیو کا بھتہ وصول کیا گیا۔ جب کے آئینہ دکھانے پر لیڈی فوڈ آفیسر ماہ نور صحافیوں کو دھمکانے لگی، آپ کسی کی اجازت سے کوریج کر رہے ہیں، ہم سرپرائز وزٹ کر رہے ہیں، فوڈ اتھارٹی کے انسپکٹر آغا تیمور ہوٹل مالکان سے سودے بازی کرتے رہے ایک لاکھ 20 ہزار رشوت مانگی گئی جو نہ دینے کی صورت میں ہوٹل سیل کرنے کی دھمکی دی گئی، فوڈ اتھارٹی انسپکٹر آغا تیمور کار BTR-926 میں ہوٹل مالک سے ڈیل کر کے ہوٹل مالک سے بھاری رقم وصول کی۔دوسری جانب میں نیشنل ہائی وے پر واقع نجی ہوٹل پر صحافیوں کے پہنچنے پر آغا تیمور ایک بار پھر صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی کرتے رہے اور انہیں کور کرنے سے روکتے رہے جبکہ فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر علی احمد بلادی نے کہا کہ ہماری ٹیم دوبارہ آئے گی اور صحافی کو بتا دیں گے کے چھاپے مارے گئے ہیں۔یاد رہے اس پورے اپریشن کی قیادت فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر علی احمد بالادی کر رہے تھے جبکہ صحافیوں کی جانب سے احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ اور سیکرٹری فوڈ اتھارٹی سے فی الفور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔