امریکہ، برطانیہ و مغرب فلسطینیوں کے قتل عام میں شریک
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
اسرائیل کی امریکہ ،برطانیہ اور یورپی ممالک کی مدد سے غزہ میں فلسطینیوں کی جاری نسل کشی مہم نے مسلم حکمرانوں کو بے نقاب کر دیا ہے اورتمام مسلم ممالک کی فوجی ، ایٹمی صلاحیت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ امریکا اور برطانیہ اپنے بغل بچے کا ساتھ دے کر دنیا کو یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ وہ کسی اصول اور ضابطے کو نہیں مانتے۔جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے لاہور میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ معاملے پر مسلم حکمرانوں کا کردار میر جعفر اور میر صادق والا ہے۔ لاہور میں جمع لاکھوں لوگوں کا اجتماع دنیا کے لیے پیغام ہے کہ فلسطینی تنہا نہیں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ خانہ کعبہ و مسجد نبوی کے بعد بیت المقدس مسلمانوں کے لئے مقدس ترین مقام ہے۔ اسے اسرائیل جیسی باطل شیطانی ریاست کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ جماعت اسلامی کی طرف سے فلسطینیوں کے قتل عام پر قومی اور عالمی توجہ دلانے کیلئے لاہور میں غزہ مارچ کا انعقاد بلاشبہ بہت احسن اقدام ہے۔ اس سے قبل جماعت اسلامی اسلام آباد اور کراچی میں بھی ملین مارچ کر چکی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے سامنے ہونے والے غزہ مارچ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکا میں ہزاروں کی تعداد میں بچے، خواتین اور مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات بھی شامل تھے۔کسی اور جماعت نے خاص طور پر اس طرف توجہ نہیں دی صرف جماعت اسلامی ہی تھی جس نے ہر لمحہ فلسطینیوں کو یاد رکھا ۔ غزہ میں ظلم پر نام نہاد بڑی سیاسی پارٹیوں کی قیادت خاموش، امریکا کے خوف سے فلسطین کا نام نہیں لیتے۔ بلوچستان اور سندھ کو فتح کرنے کے دعوے ہو رہے ہیں۔ یہ حکمران اپنے عوام اور شہروں کو ہی زیر کر سکتے ہیں۔ان میں جارح اور ظالم کے خلاف بولنے کی جرات نہیں۔امیر جماعت اسلامی نے مارچ کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ طوفان اقصیٰ حق و باطل کا معرکہ ہے۔ اس کے بعد دنیا ظالم اور مظلوم کے درمیان تقسیم ہو چکی ہے۔ جو مظلوم کے ساتھ ہیں وہی زندہ ہیں، باقیوں کا ضمیر مردہ ہو چکا ہے۔ غزہ میں برپا قیامت صغریٰ نے پوری دنیا کو بیدار کیا۔ غزہ ایک چھوٹی سی بستی ہے جس پر بم گرائے جارہے ہیں۔ بیت المقدس کی آزادی کے لئے غزہ کے لوگ لڑ رہے ہیں۔ غزہ کے بچے اپنے والدین سے پوچھ رہے ہیں کہ ہمارے مسلمان بھائی ہماری مدد کو کب آئیں گے؟ مسلمان حکمران اپنے رب کو مظلوموں کی ان صداؤں کا کیا جواب دیں گے؟۔ او آئی سی کا اجلاس محض مسلمان عوام کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی ایک کوشش تھی۔ او آئی سی نے انتہائی بودی قرار داد پیش کی۔ ہمارا دشمن وہ ہے جس نے بیت المقدس پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ ہمارا دشمن وہ ہے جو انسانیت کا دشمن ہے۔ آج بھارت پر بھی خوف طاری ہے کہ اسرائیل کے جدید اسلحے اور ٹیکنالوجی کے باجود اگر غزہ کے عوام کامیاب ہو گئے تو کل کشمیر کے عوام بھی ہمیں شکست فاش دے دیں گے۔
ہمارا یقین تھا او آئی سی غزہ کے معاملے پر کوئی عملی لائحہ عمل دے گی۔ افسوس او آئی سی نے صرف بے اثر قرارداد منظور کی۔ قراردادیں اس وقت تک بے کار ہیں جب تک امت جہاد کا راستہ اختیار نہیں کرتی۔ 44 دن سے غزہ پر بارود کی بارش ہو رہی ہے، یہ ظلم اور سفاکیت وہ ریاست کر رہی ہے جس کو سامراجی قوتوں نے 1948ء میں قائم کیا۔ اس سے قبل اسرائیل کا نام تک نہیں تھا۔ ناجائز ریاست کے قیام سے لے کر اب تک اہل فلسطین نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ صہیونی ٹینکوں کا غلیلوں اور پتھروں سے مقابلہ کیا گیا جو ابابیلوں کی کنکریوں کے مانند تھے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد دنیا بدل گئی، واضح تفریق ہو گئی کہ کون ظالم کا ساتھ دے رہا ہے اور کس کی مظلوم کو حمایت حاصل ہے۔اسرائیل کو سامراجی قوتوں نے مل کر بنایا، فلسطینیوں نے کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔فلسطینیوں نے غلیلوں سے اسرائیلی ٹینکوں کا مقابلہ کیا۔ اسرائیل ہسپتالوں اور سکولوں پر بمباری کررہا ہے۔سینیٹر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اٹھنے والا ہر قدم، ہر قلم کا لفظ اور ہر نعرہ جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ نیتن یاہو کیخلاف اسرائیلی لوگ بھی احتجاج کررہے ہیں۔ فرانس اور لندن کے لوگوں نے بھی فلسطینیوں کے حق میں احتجاج ریکارڈ کروائے۔ دنیا بھر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ فلسطین میں ہمارے3ہزار700 افراد لاپتہ ہیں۔ فلسطین کے لوگ اکیلے نہیں ہیں ہم ساتھ تھے اور ساتھ کھڑے ہیں، فلسطینی بہن بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔
قوم عہد کرے آیندہ انتخابات میں امریکی ایجنٹوں کو پاکستان فتح نہیں کرنے دیں گے۔استعمار جماعت اسلامی سے خائف، ہر صورت اس کا راستہ روکنا چاہتا ہے۔ قوم حقیقی تبدیلی، فلسطین و کشمیر کی آزادی اور ملک میں قرآن و سنت کی بالادستی قائم کرنے کے لیے الیکشن میں جماعت اسلامی کے حق میں فیصلہ دے۔ آیندہ برس 76ممالک کے انتخابات ہوں گے، جن میں چار ارب ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ کہیں بھی دھاندلی کے الزامات نہیں لگائے جاتے، شرم کی بات ہے کہ ہمارے ہاں ہر دفعہ انتخابات چوری ہوتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے اسرائیلی سفاکیت پر مسلمان حکمرانوں کی خاموشی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر یہ معصوم بچوں اور خواتین کے قتل عام پر اہل فلسطین کی مدد نہیں کر سکتے، تو کم از کم عوام کے لیے ہی راستہ کھول دیں۔ امت کا ہر فرد اور وہ خود سب سے آگے بڑھ کر بہنوں، بیٹیوں کے محافظ بنیں گے۔ انھوں نے اہل فلسطین کی مدد کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کے مقصد کے تحت ایران، ترکی اور قطر کا دورہ کیا۔دوحہ میں پتا چلا کہ کئی ممالک کے سفارت کار اظہار یکجہتی کے لیے حماس کی قیادت سے ملے، مگر پاکستانی سفیر کو جرات نہیں ہوئی۔ انسانیت سے ہمدردی رکھنے والوں نے پوری دنیا میں مظاہرے کیے۔ فرانسیسی عوام نے حکومت کا بیانیہ تبدیل کرا دیا۔ کینیڈا کے وزیراعظم کا محاصرہ کیا گیا۔ واشنگٹن اور لندن میں اہل فلسطین کے حق میں لاکھوں کے اجتماع ہوئے۔ لاہور کے غزہ مارچ نے دشمنوں پر کپکپی طاری کر دی۔ یہ صوبائی دارالحکومت کی تاریخ کا فلسطین کے مسلمانوں کے حق میں تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ ہے، اس جذبہ کو شکست نہیں دی جا سکتی، فلسطینی سرخرو ہوں گے۔
فلسطینی رہنما ڈاکٹر نواف تکروری نے کہا کہ وہ قائد اعظم، علامہ اقبال اور سید مودودی کی سرزمین پر آئیں ہیں، اہل غزہ کی قربانیوں سے پوری دنیا سے بیدار ہو گئی، اسرائیل کو شدید ہزیمت اٹھانا پڑی۔ خوش خبری دیتا ہوں کہ فلسطینی مجاہدین کی عسکری قوت محفوظ ہے اور وہ شوق شہادت سے سرشار ہیں، ان شائ اللہ القدس آزاد ہو گا اور اس کے نتیجہ میں پوری امت سرفراز ہو گی۔ ہم بہت جلد مسجد اقصیٰ اور آزاد فلسطین میں اہل پاکستان کا استقبال کریں گے۔ اہل غزہ کی حمایت پر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، فلسطین کاز کے لیے جدوجہد کرنے پر امیر جماعت کا شکرگزار ہوں۔