ریاست کے سوا کسی کے طاقت کااستعمال ناقابل قبول ہے، آرمی چیف
شیئر کریں
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ریاست کے علاوہ کسی بھی ادارے یا گروہ کی طرف سے طاقت کا استعمال اور مسلح کارروائی ناقابل قبول ہے، پاکستان بغیر کسی مذہبی، صوبائی، قبائلی، لسانی، نسلی، فرقہ وارانہ یا کسی اور امتیاز کے تمام پاکستانیوں کا ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علما کرام و مشائخ نے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ملاقات کی، ملاقات میں علمائے کرام و مشائخ نے متفقہ طور پر انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کی مذمت کی۔علمائے کرام و مشائخ نے رواداری اور امن کیلئے ریاستی اور سکیورٹی فورسز کی انتھک کوششوں کیلئے حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔علما کرام نے کہا کہ اسلام امن اور ہم آہنگی کا مذہب ہے،علما کرام اور بعض عناصر کی طرف سے مذہب کی مسخ شدہ تشریحات صرف ان کے ذاتی مفادات کیلئے ہیں، ان کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس موقع پر آرمی چیف نے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے گمراہ کن پروپیگنڈے کے خاتمے کیلئے مذہبی علما کے فتویٰ ’’پیغام پاکستان‘‘ کو سراہا، آرمی چیف نے علما و مشائخ سے گمراہ کن پروپیگنڈے کی تشہیر، تدارک اور اندرونی اختلافات کو دور کرنے پر زور دیا۔آرمی چیف نے فکری اور تکنیکی علوم کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت کی تفہیم پر زور دیا اور کردار سازی کیلئے نوجوانوں کو راغب کرنے میں علمائے کرام کے کردار کی نشاندہی بھی کی۔فورم نے متفقہ طور پر حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کو سراہا، ایک دستاویزی نظام (پاسپورٹ) کے نفاذ، انسداد سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور بجلی چوری کے خلاف اقدامات کی بھی حمایت کی گئی۔شرکا نے افغان سرزمین سے پیدا ہونے والی دہشت گردی پر پاکستان کے مؤقف اور تحفظات کی بھی مکمل حمایت کی اور پاکستان کے تحفظات دور کرنے کیلئے افغانستان پر سنجیدہ اقدامات کرنے پر زور دیا، فورم نے غزہ میں جاری جنگ اور نہتے فلسطینیوں کے اوپر مظالم پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا اور انہیں انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کرنے والے علما کرام و مشائخ میں پیر حسان حبیب الرحمان، علامہ ضیا اللہ شاہ بخاری، پیر خالد سلطان، علامہ شبیر حسن، پروفیسر ساجد میر، پیر سید حیدر گیلانی اور دیگر شامل تھے۔