ملک کی سودی ادائیگیاں بجٹ تخمینے سے بڑھنے کا امکان
شیئر کریں
پاکستان نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران سود کی ادائیگیاں 8.5 ٹریلین روپے سے بڑھ سکتی ہیں، جو کہ بجٹ تخمینے سے 1.2 ٹریلین روپے زیادہ ہیں۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بیرونی فنانسنگ کے خلاء کو پر کرنے کیلیے آئی ایم ایف سے مدد کی درخواست کی ہے۔یاد رہے کہ حکومت نے 18 فیصد شرح سود کے ساتھ سودی ادائیگیوں کا تخمینہ 7.3 ٹریلین روپے لگایا تھا، تاہم، شرح سود 22 فیصد ہونے کی وجہ سے سودی ادائیگیاں بڑھ گئی ہیں۔موجودہ آئی ایم ایف پروگرام اگلے سال اپریل میں مکمل ہوگا، رواں مالی سال کی ا?خری سہہ ماہی کے دوران سودی ادائیگیوں کا تخمینہ 2.9 ہزار روپے لگایا گیا ہے، جس میں سے 2.6 ہزار ارب روپے ڈومیسٹک قرضوں پر ادائیگیاں کی جائیں گی، پہلی سہہ ماہی کے دوران قرضوں کی مد میں 1.38 ہزار ارب روپے ادا کیے گئے ہیں جو کہ جو کہ مجموعی وفاقی آمدنی کے برابر ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بیرونی فنانسنگ میں درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بیرونی فنانسنگ میں کمی سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے میں مدد کی درخواست کی ہے۔