پی ایس کیو سی اے، ڈجی جی کی کرپشن ختم کرنے کی یقین دہائی
شیئر کریں
(رپورٹ: سجاد کھوکھر)ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی نے روزنامہ جرأت سے بات چیت کرتے ہوئے منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کا عزم ظاہر کرتے ہوئے ادارے کے ہیڈ آفس کراچی میں کرپشن اور بے ضابطگیوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ ڈائریکٹر جنرل پی ایس کیو سی اے حفیظ اللہ خان نے مؤقف میں کہا کہ کراچی ہیڈ آفس فنانس ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر شعبہ جات میں ہونے والی کرپشن اور بے ضابطگیوں کو روک کر ادارے کی بہتری کے لیے تبدیلی لائی جائے گی۔ کراچی آفس میں ناکارہ ہونے والی سرکاری گاڑیوں کی مرمت کے نام پر بجٹ ہڑپ اور ناکارہ ہو جانے والی گاڑیوں کے فیول کارڈز استعمال کرنے والوں کے ساتھ قانونی طریقے سے نمٹا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس اور ڈائریکٹر ایڈمن علی محمد بخاری کی کے متعلق شکایات تحریری طور پر منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو جمع کروا چکا ہوں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی آفس میں ناکارہ ہو جانے والی سرکاری گاڑیوں کی مرمت کی جائے گی تا کہ کروڑوں کی لاگت سے خریدی گئی ٹرانسپورٹ کو استعمال میں لایا جا سکے۔ میں نے خصوصی طور پر کراچی ،لاہور سمیت موجود تمام لیب کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز دی ہے، بہت جلدمثبت تبدیلیاں نظر آئیں گی۔ اللہ پاک نے ہمیں اگر یہ منصب عطا کیا ہے تو نیک نیتی اور ہمت کے ساتھ ادارے کی بہتری کے لیے کام کریں گے ۔ واضح رہے کہ جرأت اپنی خبروں کے حالیہ سلسلے میں پی ایس کیو سی میں جاری بدعنوانیوں کو بے نقاب کر رہا ہے۔ جرأت کی جانب سے نشاندہی کی گئی ہے کہ پی ایس کیو سی اے کے ہیڈ آفس کراچی میں کوئی ایسا افسر نہیں جو عوام کے کھانے پینے اور پہننے کی اشیاء میں بہتری کے لیے اپنے فرائض پورے کرنے پر ذرا بھی توجہ دینے کو تیار ہو۔ البتہ دو تین سپر اسٹور ایسے ضرورہیں جہاں پر مال بٹورنے کے لیے ماہانہ کارروائی عمل میں لا کر فوٹو سیشن کیا جاتا ہے۔ شہر ناقص اور غیر معیاری کھانے پینے کی اشیاء اورسامان سے بھرا پڑا ہے۔جبکہ اس کے ذمہ دار متعلقہ افسران تنخواہیں اور مراعات لینے تک محدود رہتے ہیں ۔ادارے میں چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام نہیں ۔لیب کی مشنریز بھی ناکارہ ہو چکی ہیں۔