اسپتال چھوڑے نہ گھرمساجد چھوڑیں نہ چرچ ، غزہ ملبے کا ڈھیر،قبرستانوں میں جگہ ختم
شیئر کریں
دہشت گرد اسرائیل غزہ میں خون کی ہولی سے باز نہ آیا۔ غزہ میں گھروں۔بستیوں۔مساجد اور صحت کے مراکز کے بعد گرجا گھر پر راکٹ داغ دیے۔ کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔صیہونی افواج نے غزہ میں مزید کئی رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد ساڑھے چار ہزار سے زائد ہو گئی۔ تیرہ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اسپتالوں میں سہولیات ناپید ہوگئی۔زخمیوں کو بے ہوش کیے بغیر آپریشن کیے جانے لگے۔ قبرستان بھرنے کے باعث لاشیں آئس کریم ٹرکس میں رکھی جارہی ہیں۔اقوام متحدہ نے بھی اسرائیلی بربریت کی رپورٹ پیش کردی۔اسرائیل نفرت اور مذہبی انتہا پسندی کی آگ میں مکمل اندھا ہوچکا ہے۔ غزہ میں گھروں۔ بستیوں۔ مساجد اور صحت کے مراکز کے بعد گرجا گھروں کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ رات کی تاریکی میں چرچ پر حملہ کردیا۔ کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ عمارتیں بھی متاثر ہوئیں۔ اسرائیلی حملوں میں گھروں سے محروم ہونے کے بعد شہریوں نے اسی گر جا گھر میں پناہ لے رکھی تھی۔ صیہونی فوج نے غزہ میں مزید کئی رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا جہاں مزید چودہ افراد نے جام شہادت نوش کیا۔ ایک ہزار سے زائد افراد تاحال ملبے تکے دبے ہوئے ہیں مشینری نہ ہونے کے باعث لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے میں مصروف ہیں۔مغربی کنارے میں بھی صیہونی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید کئی فلسطینیوں کو شہید کردیا غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ حملوں کے بعد اسپتالوں میں سہولیات ناپید اور ادویات تقریبا ختم ہوچکی ہے۔زخمیوں کو بے ہوش کئے بغیر آپریشن کئے جانے لگے۔ لاشیں جانے ہونے کے باعث قبرستانوں میں بھی جگہ ختم ہونے لگی جس کے بعد لاشوں کو اب آئس کریم ٹرکس میں رکھا جارہا ہے۔ غزہ پر کی جانے والی وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے بعد اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کی ہے۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں انفرااسٹرکچر کو تاریخی نقصان پہنچا ہے اور ایک لاکھ کے قریب یونٹس جبکہ پچیس فیصد رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں صحت کے سہولت مراکز پر انسٹھ حملوں کے ثبوت موجود ہیں۔دوسری جانب حماس کے سربراہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اسرائیلی قبضے کے مکمل خاتمے کو ضروری قرار دیا ۔