ادارہ امراض قلب میں انتظامیہ کی من مانیوں کا راج
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ:مسرور کھوڑو) این آئی سی وی ڈی میں مزید 2افسران کی غیرقانونی تقرری سندھ ہائی کورٹ میں چیلینج ہوگئی ہے ، گریڈ 17کے میڈیکل سروسز افسر موسیٰ میمن کو گریڈ 19کے2چارجز سے بھی نوازا گیا اور ایس ایم رضا عباس کی ایچ آر میں غیر قانونی تقرری ہوئی، این آئی سی وی ڈی میں 7سے زائد من پسند افسران کی غلط تقرریاں عدالت میں چیلنج ہوچکی ہیں۔روزنامہ جرأت کی رپورٹ کے مطابق قومی ادارا برائے امراض قلب میں انتظامیہ کی من مانیوں کا راج ہے ، جس کے باعث غلط اور غیرقانونی طریقے سے تقرریاں معمول بن چکی ہیں،موسیٰ میمن کوغیرقانونی طور پر گریڈ 17میں میڈیکل سروسز افسر تعینات کیا گیا،جبکہ نااہل انتظامیہ نے سخاوت کی ایک مثال قائم کرتے ہوئے اسی شخص کو گریڈ 19کی ہیڈ آف ایچ آر اور چیف آپریٹنگ افسر کے بھی دو چارجز دے دیے اور ایس ایم رضاعباس کو ایچ آر میں گریڈ 18کا افسر تعینات کیا گیا، ڈی جی آڈٹ رپورٹ کے بموجب این آئی سی وی ڈی میں غیرقانونی تقرریوں میں شامل افسران اور ملازمین سے تنخواہوں کی مد میں دیے گئے کروڑوں روپے واپس لینے چاہئے تھے۔ غیرقانونی طریقے سے تعینات گریڈ 17،گریڈ 18 اور گریڈ 19کے 11 افسران ہیں، جس میں داور حسین ہیڈ آف ایچ آر، راجیہ عروج ہیڈ آف اسٹور، محمد فیصل ہیڈ آف انٹرنل آڈٹ، سید خورشید احمد منیجر کوآپریٹواور دیگر افسران کو عدالت کے نوٹسز جاری ہو چکے ہیں، این آئی سی وی ڈی میں ریکروٹمنٹ کمیٹی کے سربراہ ندیم قمر اور ان کے ساتھیوں نے تقرریوں کے دوران قواعد و ضوابط کو لاگو نہیں کیا، جس کی وجہ سے حکومتی خزانے سے تنخواہ اور الاؤنس کی مد میں خطیر رقم ضائع ہو رہی ہے ، گریڈ 17کا ایک افسر 7لاکھ روپے سے زائد اور گریڈ 19 کا دوسرا افسر 2 لاکھ 50 ہزار روپے تنخواہ لے رہاہے ، جس کے خلاف ملازمین نے احتجاج کر تے ہوئے آواز بھی اُٹھائی ہے۔ لیکن من مانیوں پر تُلی انتظامیہ نے احتجاج کی ہر آواز کو نظراندازکر دیا، ملازمین کے مطابق این آئی سی وی ڈی میں فیکٹریوں میں کام کرنے والے لوگوں کو گریڈ 17 اور گریڈ 18 پر بٹھایا گیا ہے جن کو گورنمنٹ سیکٹر کا کچھ پتا ہی نہیں ہے ، اس حوالے سے این آئی سی وی ڈی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔