محکمہ معدنیات کی سرپرستی، کروڑوں روپے کی ریتی بجری، پتھروں کی روزانہ چوری
شیئر کریں
(رپورٹ:حافظ محمد قیصر)محکمہ معدنیات سندھ کی سرپرستی میں گھگھر پھاٹک سے لے کر کلری جھیل تک اور کاٹھور سے لے کر جام شورو تک لیز زمینوں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر ریتی بجری،مورم مٹی اور پتھر کی چوری ہونے لگی۔ روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے مالیت کی معدنیات چوری ہونے سے سندھ حکومت کو بھاری نقصان اور قیمتی سرکاری زمینوں میں 200 سے 300 فٹ تک گہرے گڑھے پڑ گئے۔ اس سلسلے میں حاصل کردہ معلومات کے مطابق گھگھر پھاٹک ،دھابیجی ،گھارو،سلطان آباد،گجو ٹھٹھہ،سونڈا،جھپپیر جنگشاہی،کلری جھیل اور سپر ہائی وے پر کاٹھوڑ سے لے کر نوری آباد جام شورو، کوٹری اور دیگر اطراف میں سرکاری اور نجی زمینوں سے بڑے پیمانے پر ریتی بجری مورم مٹی اور قیمتی پتھر محکمہ مدنیات کی جعلی لیزوں کی آڑ میں چوری ہونے لگا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں ٹرکوں،ٹرالوں پر کروڑوں روپے مالیت کی ریتی بجری،مورم مٹی اور پتھر چوری کیا جاتا ہے۔ ریتی بجری کی چوری سے قیمتی زمینوں میں 200 سے لے کر 300 فٹ تک کھڈے پڑ گئے ہیں لیکن محکمہ معدنیات اور علاقہ پولیس ایسی مافیاؤں کی سرپرستی کرنے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے محکمہ معدنیات ایسی زمینوں کی لیزوں کی دوبارہ لیز کی نیلامی کرنے کے بجائے ملی بھگت کر کے کروڑوں روپے رشوت وصول کرتی ہے۔ جرأت کو حاصل معلومات کے مطابق محکمہ معدنیات معمولی نرخوں پر ضلع ٹھٹھہ میں معدنیات کی زمینوں کی لیز کرتا ہے اور لیز کے بعد اسی کی آڑ میں اور دوسری زمینوں سے بھی ریتی بجری چوری کروائی جاتی ہے جبکہ دھابیجی کے قریب سندھ حکومت کے دھابیجی اکنامک زون کی سمندر کی ساتھ والی زمین پر بھی بڑے پیمانے پر مورم مٹی چوری کی گئی ہے جس کی وجہ سے زون انتظامیہ کو دوبارہ ان کھڈوں کی بھرائی کے لیے اربوں روپے خرچ کرنے پڑیں گے جبکہ گھارو ،سلطان آباد اور دیگر اطراف میں ندی اور نالوں سے بھی ریتی بجری کی چوری معمول بن چکی ہے ۔