نیب کا عجیب کارنامہ ، گزشتہ برس مچھروں کے اسپرے پر 40 لاکھ خرچ کرنے پر تحقیقات
شیئر کریں
نیب کا عجیب کارنامہ۔ سندھ کے 10 اضلاع میں گذشتہ برس کے سیلاب کے دوران مچھروں کے اسپرے پر 40 لاکھ خرچ کرنے پر تحقیقات شروع کردی۔ اربوں روپے کے فنڈز جاری ہونے پر پرسرار خاموشی۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) سکھر کے دفتر نے سندھ میں گذشتہ برس کے شدید سیلاب کے دوران مچھروں کے اسپرے پر ہونے والے اخراجات پر تحقیقات شروع کی ہے انکوائری کے لیے محکمہ صحت سندھ، سکھر ڈویژن کے تین اضلاع سکھر، گھوٹکی اور خیرپور، لاڑکانہ ڈویزن کے 4 اضلاع لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، جیکب آباد، کشمور کندھ کوٹ، شہید بینظیرآباد ڈویزن کے تین اضلاع شہید بینظیر آباد، سانگھڑ اور نوشہرو فیروز کے ایڈمنسٹریٹرز کو نیب سکھر کے دفتر میں ریکارڈ جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔ جاری کئے گئے لیٹر میں ہدایت کی گئی ہے کہ سندھ کے تمام ضلع کونسلوں کے ساتھ ساتھ تین ڈویزنوں کے 10 اضلاع کے ایڈمنسٹریٹرز مچھروں کو ختم کرنے کے لئے خرید کی گئی مشینوں، مشینوں کی مطلوبہ تعداد، مچھروں کے اسپرے مشینوں میں ڈالے گئے کیمیکل بولیوں کی تعداد اور خدمات فراہم کرنے والے نجی ٹھیکیداروں۔ تمام اضلاع میں اسپرے مشینوں کی موجودہ صورتحال۔ قابل استعمال اسپرے مشینیں کا رکارڈ فراہم کریں۔ جبکہ سندھ میں گذشتہ برس کے سیلاب کے دوران پی ڈی ایم اے کو 15 ارب روپے۔ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ڈیڑہ ڈیڑھ ارب روپے۔ محکمہ آبپاشی اور پبلک ہیلتھ کے محکموں تقریباً 5 ارب روپے جاری کیے لیکن نیب 50 ارب روپے کے فنڈز خرچ ہونے کی تحقیقات کرنے کے بجائے مچھروں کے اسپرے پر خرچ ہونے والے 40 لاکھ روپے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کر رہا ہے۔