نا اہل حکمرانوں نے ملک کو ڈبو دیا
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
نااہل اور کرپٹ حکمرانوں نے ملک تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔آئین پاکستان کے مطابق کے یہاں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بن سکتا۔لیکن اس پر عمل نہیں ہو سکا۔کرپشن، سود، شراب نوشی،جواء ، فحاشی، ملاوٹ،حق تلفی، سفارش کونسی اخلاقی برائی ہے جو ہم میں موجود نہیں،ان سب کاموں میں اشرافیہ کی بڑی تعداد ملوث ہے،ان سب جرائم پر غریبوں کو سخت سزائیں ملتی ہیں لیکن بااثر طبقہ آسانی سے بچ نکلتا ہے۔جس جذبہ کی پاکستان بناتے وقت ضرورت تھی۔ اس سے زیادہ ضرورت آج ہے۔
ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہر دور میں حکمرانوں نے عوام کے ساتھ دھوکا کیا۔ معیشت سود، کرپشن اور قرضوں کے بدترین دباؤ میں، مگر حکمرانوں کی نا اہلی اور شاہ خرچیاں عروج پر ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے ملک کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا، صرف جماعت اسلامی ہی پاکستان کو قرآن و سنت کے نظام کی طاقت سے موجودہ بحرانوں اور مسائل سے نکال سکتی ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں مردہ لاشیں بن چکیں اور یہ لوگ عوام پر بوجھ ہیں۔ حکمران پروٹوکول، مراعات اور تنخواہیں لیتے ہیں، عوام کے لیے معاشی، سیاسی اور اخلاقی تباہی کے یہی ذمہ دار ہیں۔ بلوچستان اور گوادر کے لوگوں کو دیوار سے لگانا، ملک کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ بدامنی اور معاشی بدحالی کی ذمہ داری کوئی قبول کرنے کو تیار نہیں۔سابقہ حکمران جماعتوں نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، ہر روزبنیادی ضروریات کی اشیا میں بے انتہا اضافہ سے عوام کے 14طبق روشن ہو گئے ہیں۔ جماعت اسلامی ہر طبقہ فکر کے افراد کے حقوق کے تحفظ اور استحصال کے خلاف آواز بلند کرتی ہے۔ ملک میں جاری بدترین مہنگائی نے لوگوں کو فاقوں پر مجبور کر دیا ہے۔ حکمرانوں نے لاکھوں نوجوانوں کو بے روزگار کر دیا، قومی معیشت ڈیفالٹ کر رہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 6.7ارب ڈالر کی نچلی ترین سطح پر ہیں۔ سفید پوش طبقات گھر کا راشن تک افورڈ کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔جناب لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی،نے لاہور ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل ہمیشہ اْن لوگوں کا ہوتا ہے جو ہر طرح کی غلامی کو پامال کرکے صرف اللہ تعالیٰ کی غلامی اور بندگی قبول کرلیں۔ جماعت اسلامی کے کارکنان پاکستان کی بحران در بحران کی صورتِ حال میں عزم و ہمت کے ساتھ عوام میں اْمید، بیداری اور جھوٹ، فریب و ظلم کے نظام سے نجات کے لیے حوصلہ پیدا کردیں۔ باطل ماحول نے عوام پر اخلاقی، تہذیبی، معاشرتی تباہی مسلط کردی ہے۔ کارکنان خوش خلقی، قرآن و سنت کے پیغام اور دلیل کے ساتھ عوام کو قائل کریں۔ عوام پریشان اور مایوس ہیں، عوام نجات دہندہ کی تلاش میں ہیں۔صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو درپیش مسائل اور موجودہ بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔ پرکشش نعروں اور جھوٹے وعدو ں کے سوا نہ موجودہ سیاست دانوں کے پاس کچھ ہے نا سابق کے پاس کچھ تھا۔ ان حکمرانوں کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں، یہ صرف مفادات کے اسیر ہیں۔ قوم جماعت اسلامی کو موقع دے۔جماعت اسلامی کے قائدین امانت دار بھی اور با صلاحیت بھی اور جذبہ خدمت سے سرشار بھی۔ ہماری سیاست غریبوں ، مزدوروں ، کسانوں کی سیاست ہے۔ ہم بلوچستان کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ جب جماعت اسلامی کی حکومت آئے گی انصاف،تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتیں ہر شخص کو مفت مہیا کی جائیں گی۔انصاف سب کیلئے عام ہوگا۔کوئی بے روزگار نہیں ہوگا۔ سابق پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ ملاکنڈ، دیر لوئر، دیر اپر، راولپنڈی، رحیم یار خان، مظفرگڑھ او رلیہ کروڑ لعل عیسن میں جماعتِ اسلامی کے عظیم الشان اور تاریخ ساز عوامی جلسے ہوئے ہیں۔ کراچی میں عوامی مذمت کے متاثرکن اور نوجوانوں کے لیے ولولہ انگیز پروگرام ہورہے ہیں۔ ملک میں بحرانوں اور عدم استحکام کے ماحول میں بھی جماعتِ اسلامی ظلم وجبر، کرپشن اور لاقانونیت کے نظام کے خلاف عوامی بیداری کے چراغ روشن کررہی ہے۔ عوام نے سب کو آزما لیا، اب باری جماعتِ اسلامی کی ہے۔ جماعت اسلامی ہی بحرانوں سے نجات کا حل ہے۔ جماعت اسلامی نوجوانوں، کسانوں اور مزدوروں کے حقوق کی محافظ ہے۔ ہم مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسلامی نظام کے نفاذ سے ہی ملک کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ پشاور میں گورنر ہاؤس کے باہر 18ـ19ـ20 ستمبر اور لاہور گورنر ہاؤس کے باہر 21ـ22ـ23 ستمبر کو مہنگائی، بجلی بحران اور جان لیوا تباہ کن اقتصادی بحران کے خلاف پْرامن عوامی احتجاج ہوگا۔ 02 ستمبر کی کامیاب ہڑتال کے بعد عوام کو ریلیف دِلانے کے لیے مسلسل احتجاج ناگزیر ہے۔