اسریٰ یونیورسٹی تباہی کا شکار،ہسپتال کی ایمرجنسی متعدد شعبے بند
شیئر کریں
(رپورٹ :ارشد انصاری) حیدرآباد کی مشہور ہسپتال اور شہرت یافتہ یونیورسٹی تباہی کا شکار، اسری ہسپتال کی ایمرجنسی سمیت متعدد شعباجات بند، اکثر اسٹاف چھوڑ دیا، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری غیرقانونی طور پر یونیورسٹی پر قابض، یونیورسٹی مسلح افراد کے ذریعے کنٹرول کی جانی لگی، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کی مشہور ہسپتال اسری تباہی کا شکار ہوچکی ہے، اسری اسلامک فاؤنڈیشن کی جانب سے تعمیر کردہ اسری ہسپتال کا شمار حیدرآباد کی بہترین ہسپتال میں ہوتا تھا تاہم گزشتہ کچھ سالوں سے جاری تنازع میں اسری ہسپتال تباہی کا شکار ہو چکی ہے، ہسپتال کی ایمرجنسی سمیت متعدد شعباجات بند ہو چکے ہیں جبکہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی حراسمینٹ و دیگر معاملات کے باعث ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف نوکریان چھوڑ چکے ہیں، ہسپتال کے ساتھ ملحقہ اسری یونیورسٹی جو ہیک کی رینکنگ میں چوتھی نمبر میں شامل تھی وہ بھی اپنا معیار کھو چکی ہے، اسری یونیورسٹی پر سابقہ وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری مسلح افراد کے ساتھ قابض ہے، عدالتی احکامات کے باوجود ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری یونیورسٹی و ہسپتال کا قبضہ چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہے حیدرآباد : اسری یونیورسٹی و ہسپتال تعمیر کرنے والی قاضی فیملی پر جھوٹے مقدمات دائر کئے گئے، اکثر مقدمات کو خارج کردیا گیا، اسری یونیورسٹی میں و ہسپتال تعمیر کرنی والی قاضی فیملی پر مختلف اوقات میں جھوٹے مقدمات بھی دائر کئے گئے، قاضی فیملی جس میں موجودہ چانسلر ڈاکٹر غلام قادر قاضی، ڈاکٹر حمید اللہ قاضی، ڈاکٹر ولی اللہ قاضی سمیت دیگر افراد پر مختلف تھانوں میں جھوٹے مقدمات دائر کئے گئے، رینج کے ایک سابق اعلیٰ پنجاب پولیس افسر کہنے پر ہٹڑی تھانے پر ڈگری مامرے کا جھوٹا مقدمہ دائر کیا جس میں ڈاکٹر حمید اللہ قاضی کو گھر سے اٹھا کر ساری غائب رکھا گیا اور دوسری روز عدالت میں پیش کیا گیا ۔