مہنگائی، سرکاری ادارے ،قرضے مالیاتی استحکام کیلئے خطرہ ہیں، وزارت خزانہ
شیئر کریں
وزارت خزانہ نے پالیسی پر عمل درآمد، خودمختار ضمانتوں اور سرکاری اداروں (ایس او ایز) کی خراب کارکردگی کو ممکنہ خطرات اور غیر یقینی صورتحال کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک کا مالیاتی منظرنامہ متاثر ہو سکتا ہے جبکہ مہنگائی کی ریکارڈ شرح نے ملک کے بیرونی استحکام کے لیے شدید خطرات پیدا کیے ہیں۔وزارت خزانہ نے تازہ ترین رپورٹ فسکل رسک اسٹیٹمنٹ (ایف آر ایس) 24-2023 میں نوٹ کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری اداروں پر واجب الادا قرضوں اور اس پر دی گئی ضمانتیں مالی سال 2021 میں جی ڈی پی کے 9.7 فیصد پر تھیں اور پبلک قرضوں پر گارنٹی مالی سال 2022 کے اختتام تک 78.4 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔مزید بتایا گیا کہ بیرونی قرضے کل قرضوں کے تقریباً 37 فیصد ہیں، حالیہ برسوں میں فکسڈ ریٹ والے قرضوں میں کمی آئی ہے اور یہ کل قرضوں کا 26 فیصد ہیں، جس سے ری فنانسنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں، مزید یہ کہ مالی سال 2022 کے لیے مقامی قرضوں کی میچورٹی کا اوسط وقت مالی سال 2022 میں 3.6 فیصد تھا۔ایف آر ایس 24-2023 کی بنیادی توجہ میکرو اکنامک دھچکوں، قرض اور ضمانتوں، قدرتی آفات، سرکاری کاروباری اداروں اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری (پی پی پیز) پر رہی کیونکہ اس سے مالیاتی خطرات ہو سکتے ہیں جن کا حکومت کو سامنا ہے، ان میں پالیسی کے نفاذ اور ایس او ایز کو اعلی خطرات کے طور پر اجاگر کیا گیا۔