میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈی جی سیپاکی ہزاروں صنعتوں سے ماہانہ کروڑوں روپے رشوت وصولی

ڈی جی سیپاکی ہزاروں صنعتوں سے ماہانہ کروڑوں روپے رشوت وصولی

ویب ڈیسک
منگل, ۱۵ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

ڈی جی سیپا ڈپٹی ڈائریکٹرز کے ذریعے کراچی کی ہزاروں صنعتوں سے ماہانہ کروڑوں روپے رشوت وصولی کا انکشاف ۔محکمہ ماحولیات کے سیپا کراچی کی 2 ہزار صنعتوں سے خارج ہونے والے پانی کو صاف کرنے کے لئے ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سیپٹک ٹینکس نصب کروانے میں ناکام ہو گیا۔ واٹر کمیشن کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ کمیشن کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں جسٹس قاضی فائز عیسی ڈی جی سیپا نعیم مغل کو نااہل قرار دے چکے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر قائم کی گئی واٹر کمیشن نے جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں 7 فروری 2019 کو حتمی رپورٹ پیش کی کہ کراچی کی صنعتوں سے خارج ہونے والے گندے پانی کو صاف کرنے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سیپٹک ٹینکس نصب کئے جائیں۔ واٹر کمیشن نے احکامات جاری کئے کہ صنعتوں کی انتظامیہ خارج ہونے والے پانی کو صاف کرنے کے لئے 4 ماہ کی مدت میں ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سیپٹک ٹینکس نصب کرے جبکہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) 2 ماہ میں صنعتوں میں نصب ہونے والے ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سیپٹک ٹینکس کا جائزہ لے۔ سائیٹ کراچی میں 1743۔ فیڈرل بی ایریا میں 71۔ ابراہیم حیدری کے صنعتی علاقے میں 66۔ پورٹ قاسم کے صنعتی علاقے میں 38۔ نارتھ کراچی صنعتی علاقے میں 115 صنعتوں میں سیپٹک ٹینکس نصب کرنے کے احکامات جاری کیے گئے اس کے علاوہ واٹر کمیشن نے کراچی سائیٹ میں 654۔ فیڈرل بی ایریا صنعتی علاقے میں 31۔ ابراہیم حیدری میں 2۔ پورٹ قاسم صنعتی علاقے میں 31 اور نارتھ کراچی صنعتی علاقے میں 34 صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کرنے کے احکامات جاری کیے۔ ٹریٹمنٹ پلانٹ اور سیپٹک ٹینکس نصب نہ ہونے سے خارج ہونے والا پانی سیوریج میں شامل ہو جاتا ہے۔ واٹر کمیشن کے احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوسکا اور کراچی کی ہزاروں صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سیپٹک ٹینکس نصب کروانے کے لیے سیپا کے ڈپٹی ڈائریکٹرز نے صنعتوں کے دورے ہی نہیں کیے۔ سیپا میں واٹر کمیشن کے احکامات پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی رپورٹ ہی مرتب نہیں کی گئی۔ واٹر کمیشن کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے ڈی جی سیپا نعیم مغل کو نااہل شخص قرار دیا اور انہیں فارغ کرکے کیڈر افسر کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے لیکن نعیم مغل تاحال عہدے پر موجود ہیں۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈی جی سیپا ڈپٹی ڈائریکٹرز کے ذریعے کراچی کی ہزاروں صنعتوں سے ماہانہ کروڑوں روپے رشوت وصول کرتے ہیں اور صنعتوں کو رعایت دی جاتی ہے جس سے کراچی کی ماحولیات پر بدترین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں