اسمگلروں سے رشوت وصولی اسکینڈل میں کسٹم حکام مفرور قرار
شیئر کریں
ایف آئی اے نے کسٹم حکام ثقیف سعید، عثمان باجوہ اور طیب کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف عبوری چالان عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے)نے کسٹم حکام کے خلاف عدالت میں عبوری چالان جمع کرا دیا، جن پر رشوت لینے، سپاری، ایرانی ڈیزل اور دیگر اشیا کے اسمگلروں کو سہولت فراہم کرنے کا الزام ہے۔چالان کے مطابق ایف آئی اے نے 14 جولائی 2023 کو انسداد اسمگلنگ آرگنائزیشن (ASO) کے سینئر پریونٹیو سپرنٹنڈنٹ طارق محمود کو گرفتار کیا۔ کراچی میں مختلف چیک پوسٹیں اسپیڈ منی کی آڑ میں اسمگلروں سے ماہانہ رشوت وصول کرتی تھیں،گرفتار افسر نے کچھ اسمگلروں کے نام بھی بتائے جن میں عالم، شاہ خالد، غلام شاہ، نور نذر، اکبر بلوچ، رحیم، علی زہر، غوث، وحید کاکڑ، خدا دوست، خدا نظر، بختیار، رحیم، اسماعیل، نور احمد، قاسم، سعید، نصیر، سلال اور دیگر شامل تھے۔انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پریونٹیو آفیسر(پی او)شہباز، یوسف گوٹھ سے کراچی اور پاکستان کے دیگر شہروں کے مختلف حصوں میں اسمگل شدہ سامان کی نقل و حمل اور تقسیم میں سہولت فراہم کرنے کے عوض گاڑیوں سے رشوت وصول کرتا تھا۔موچکو چیک پوسٹ پر تعینات کسٹم اہلکار اسمگل شدہ سامان لے جانے والی گاڑیوں سے روزانہ کی بنیاد پر 2 لاکھ سے 9 لاکھ روپے وصول کرتے تھے۔اس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ مختلف چیک پوسٹوں سے رشوت/غیر قانونی تسکین کی وصولی کرتا تھا اور اسے کلکٹریٹ آف انفورسمنٹ کے مختلف افسران اور اہلکاروں میں ان کے عہدے/گریڈ کے مطابق تقسیم کرتا تھا، رشوت کی تقسیم کی تفصیلات ان کے دفتر میں موجود ایک رجسٹر میں درج کی گئی تھیں۔چالان کے مطابق گرفتار افسر کی نشان دہی پر ایف آئی اے نے 15 جولائی 2023 کو پاکستان کسٹم، گھاس بندر کیماڑی کراچی میں واقع اے ایس او کے دفتر پر چھاپا مارا اور ایک لیجر/روزانہ اخراجات کا رجسٹر برآمد کیا، جس میں اے ایس او افسران کے روز مرہ کے اخراجات اور وصولی کے سلسلے میں رشوت کی رقم کے استعمال کی تفصیلات موجود تھیں۔