ایم کیو ایم پاکستان پر مصطفی کمال گروپ کے قبضے کی تیاری
شیئر کریں
، اے پی ایم ایس او کا سربراہ پی ایس پی گروپ سے لانے کی حکمت عملی
(رپورٹ: ہارون صدیقی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے طلباء ونگ اے پی ایم ایس او پر مصطفی کمال گروپ نے قبضے کی تیاری کرلی ہے، اے پی ایم ایس او کا سربراہ مصطفی کمال گروپ سے لانے کی حکمت عملی بنائی جارہی ہے مصطفی کمال گروپ نے اے پی ایم ایس او کے تمام انچارج بھی اپنے لانے کیلئے مشورے شروع کردیئے ہیں اے پی ایم ایس او میں مصطفی کمال گروپ کے قبضے کے خلاف کارکنوں اور ذمہ داروں کو اے پی ایم ایس او سے نکالا جائے گا، متحدہ پاکستان میں خالد مقبول صدیقی گروپ کمزور پڑتا جارہا ہے متحدہ پاکستان میں شدید گروپ بندی کے بعد بعض ذمہ داروں نے بہادر آباد مرکز آنا بند کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اس وقت سخت اندرونی اختلافات کا شکار ہوگئی ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ پی ایس پی سے متحدہ پاکستان میں ضم ہونے والے مصطفی کمال گروپ نے 75 فیصد متحدہ پاکستان پر قبضہ کرلیا ہے متحدہ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا گروپ روز بروز کمزور پڑتا جارہا ہے اہم ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا جھکائو بھی متحدہ پاکستان میں مصطفی کمال گروپ کے ساتھ ہے اور وہ اپنی مشاورت میں مصطفی کمال کو شامل کررہے ہیں اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ مصطفی کمال گروپ نے متحدہ پاکستان پر مکمل اپنی گرفت کیلئے متحدہ پاکستان کے طلباء ونگ اے پی ایم ایس او کو اپنے کنٹرول میں لینے کا فیصلہ کیا ہے معلوم ہوا ہے کہ اس حوالے سے مصطفی کمال گروپ نے سابق پی ایس پی کے طلباء ونگ کے ذمہ داروں کو اے پی ایم ایس او کا کنٹرول دینے کیلئے حکمت عملی بنالی ہے ذریعے کے بقول اے پی ایم ایس او کے 5 سیکٹر فعال ہیں اور ان پر کنٹرول کرکے پوری اے پی ایم ایس او پر کنٹرول حاصل کیا جاسکتا ہے ان پانچ سیکٹروں میں سیکٹر A، سیکٹر B، سیکٹر C، سیکٹر D اور جامعات سیکٹر شامل ہیں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مصطفی کمال گروپ اے پی ایم ایس او کا سربراہ بھی مصطفی گروپ سے لانا چاہتے ہیں جس کیلئے دو مضبوط امیدوار واجد کلیم اور عثمان ہیں معلوم ہوا ہے کہ اے پی ایم ایس او میں متحدہ پاکستان کے مصطفی کمال گروپ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر اے پی ایم ایس او کے بعض ذمہ داران اور کارکنان کو سخت اختلافات ہیں ایسی اطلاعات ہیں کہ اے پی ایم ایس او کے ذمہ داروں نے اس حوالے سے متحدہ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری اور خواجہ اظہار الحسن سے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ اے پی ایم ایس او کے ذمہ داران نے آگاہ کیا ہے کہ مصطفی کمال گروپ کے لڑکے اے پی ایم ایس او کی سیکٹر سطح کی تنظیمی سرگرمیوں میں مداخلت کررہے ہیں اور ان کی جانب سے اے پی ایم ایس او کے لڑکوں کی فہرستیں بنائی جارہی ہیں ذریعے کے بقول اے پی ایم ایس او کے سیکٹر C اور سیکٹر D میں اس حوالے سے سخت کشیدگی ہے معلوم ہوا ہے کہ اے پی ایم ایس او میں مصطفی کمال گروپ کے مخالف ہیں ان لڑکوں کو پارٹی سے نکالا جائے گا اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے اے پی ایم ایس او کے کارکنوں میں سخت بے چینی پائی جارہی ہے اے پی ایم ایس او کے ایک ذمہ دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی متحدہ پاکستان میں اپنی بقاء کی جنگ لڑرہے ہیں اور ان کی جانب سے اے پی ایم ایس او کو مصطفی کمال گروپ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ذریعے نے مزید بتایا کہ اگر متحدہ پاکستان کی قیادت نے فوری طورپر اے پی ایم ایس او کے معاملات کو حل نہیں کیا تو اے پی ایم ایس او میں ناصرف گروپ بندیاں ہوجائیں گی بلکہ کارکنوں میں تصادم کا بھی خطرہ پیدا ہوجائے گا۔