ڈسٹرکٹ سینٹرل سیاسی جماعتوں کی سرپرستی میں قبضہ مافیا بے لگام
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ڈسٹرکٹ سینٹرل سیاسی جماعتوں کی سرپرستی میں قبضہ مافیا بے لگام سرکاری و غیر سرکاری اراضی مافیا کے نشانے پر نو منتخب چیئرمین و ڈپٹی کمشنر سینٹرل نے مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے مختلف محکمہ جاتی افسران و محکمہ انسداد تجاوزات کے افسران بھی حصہ وصولیوں میں مست انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی بیرونی و محکمہ جاتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ضلع بھر میں قبضہ مافیا کے کارندے آزادانہ کاروائیاں کررہے ہیں مافیا نے تعلیمی ادارے اسکول اسپتالوں، پارکوں سمیت دیگر اہم سرکاری منصوبوں کی اراضی پر قبضہ کرلیا کروڑوں کا کھیل سرکاری سرپرستی میں جاری ڈسٹرکٹ سینٹرل مافیا کے بے رحم پنجوں میں جکڑ گیا واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے نارتھ کراچی کے سیکٹر الیون ای( E ) میں قبضہ مافیا نے اہم اور قیمتی سرکاری پلاٹوں پر قابض ہوکر وہاں غیر قانونی دکانیں تعمیر کرا دی ہیں جبکہ دیگر دوسری جگہوں پر قابضین نے قبضے کے بعد قیمتی سرکاری اراضی کو ٹھکانے لگاتے ہوئے فروخت بھی کردیا اسی علاقے میں ایک دوسرے قبضہ گروپ نے قبضے کی اراضی پہ پختہ دکانیں تعمیر کروا کر اسے ننھا شہید گوشت مارکیٹ کا نام دیکر اپنے ہاتھ صاف کرلئے اور کروڑوں روپے ٹھکانے لگا دیے اس حوالے سے انتہائی اہم علاقائی ذرائع نے ان قبضہ گروپوں سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ مافیا سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد جرائم پیشہ ہیں جو کہ مختلف کرمنل کیسیز میں جیل یاترا بھی کرچکے ہیں اور اس بنا پر لوگ ان سے گھبراتے ہیں انکے سامنے آنے سے ڈرتے ہیں جس کی بنیاد پر مذکورہ مافیا کھلے عام کاروائیاں کر رہی ہے دوسری جانب انہیں مختلف سیاسی جماعتوں کی غیر قانونی طور پر مکمل سپورٹ بھی حاصل ہے کیونکہ مال کی تقسیم کا فارمولا طے شدہ ہوتا ہے بڑا حصہ اپنے سیاسی آقائوں و سرپرستوں کو جاتا ہے جس کے سبب جن حکومتی و سرکاری شخصیات نے ان کے خلاف کاروائی کرنا ہے وہ خود اس گورکھ دھندے کا حصہ ہیں اس ضمن میں یاد رہے کہ جب مختلف سیاسی جماعتوں اور شہریوں کی جانب سے اس مافیا کے خلاف کوئی احتجاج کیا جاتا ہے تو سرکاری ادارے نمائشی آپریشن کرتے ہیں وہ بھی محض دکھاوے کے طور پر اور خود کو بچانے کیلے درحقیقت وہ سب ڈرامہ ہوتا ہے ذرائع کہتے ہیں کہ عوامی دباؤ یا مختلف ارسال کردہ درخواستیں جو کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر ” کے ایم سی ” ڈی ایم سی کے افسران سمیت محکمہ پولیس کے افسران کو بھیجی جائیں اس کے جواب میں نمائشی میچ کا ٹوپی ڈرامہ کیا جاتا ہے اس مافیا نے قبرستان سمیت محکمہ اوقاف کی قیمتی اراضی کو بھی نہیں بخشا اور مبینہ طور پر قبضہ کرکے وہاں مکانات، دکانیں اور دیگر تعمیرات کرا دی گئیں جو کہ زمینی حقائق کے طور پر موجود ہیں قبرستان کی جگہ پر قبضے کے باعث تدفین کے معاملات بھی بند ہوگئے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہاں موجود جانوروں کے اسپتال کی اراضی بھی قبضہ مافیا کی ہوس زر کا شکار ہوچکی ہے۔ بعض ادارے بھی ان کے سہولت کاروں کا کردار ادا کررہے ہیں۔ بعض نجی و سرکاری ادارے بھی اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرکے سرکاری اراضی و املاک پر قبضوں میں ملوث ہیں۔ ضلع بھر کی واحد ڈسپنسری کی اراضی پر بھی گزشتہ کئی برس سے غیر قانونی طور پر مارکیٹ قائم کردی گئی ہے جن میں بیف، مٹن، مرغی کے گوشت سمیت سبزی کی ہول سیل دکانیں و گودام شامل ہیں حالانکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نہ تو اس مارکیٹ کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا گیا ہے اور نہ ہی ڈسپنسری کی اراضی قانونی طور پر کسی کو الاٹ کی گئی تھی۔حکام کی مجرمانہ خاموشی و غفلت کی وجہ سے شہر کے ڈرینج سسٹم، واٹر سپلائی اسکیم اور دیگر منصوبوں پر بھی مافیا قابض ہوچکی ہے جس سے شہری صحت و صفائی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ شہر کی مرکزی شاہراہ پر بھی قبضہ مافیا نے پختہ و غیر پختہ تجاوزات قائم کرادی جس کے باعث کئی کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام روز کا معمول بن چکا ہے جبکہ پیدل چلنے والے راہگیروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس ضمن میں جب ڈپٹی کمشنر سینٹرل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم سرکاری و عوامی املاک پر سے تمام قبضے ختم کروانے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے ان محکموں کو سامنے آنا ہوگا کہ جن کی اراضی پر قبضہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ جات کے افسران انہیں معلومات فراہم کریں کہ ان کی مجموعی طور پر کتنی اراضی ہے اور کتنی اراضی پر قبضہ ہے تو پھر انتظامیہ کے لیے کارروائی آسان ہو جاتی ہے ۔مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ میئر کراچی کمشنر کراچی ڈپٹی کمشنر سینٹرل سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔