239 اے ڈی پی اسکیموں میں،ایک ارب 80 کروڑ بغیر کام کے تقسیم
شیئر کریں
(رپورٹ: جوہر مجید شاہ شاہ) ڈائریکٹر جنرل کے ایم سی انجینئرنگ اظہر شاہ اکاؤنٹنٹ محمود نقوی اور سابق ڈی جی انجینئرنگ شبیہ الحسن نے اے ڈی پی کی 239 اسکیموں کے 5 ارب کے لگ بھگ ٹھیکے جو محض دھوکہ بازی اور جعل سازی کا شاخسانہ اور میگا اسکینڈل ہے، جو کہ بغیر فائل اور بغیر زمین پر کام ہوئے بغیر نمٹائے گئے جس کے عوض من پسند ٹھیکیداروں کو اب تک 1 ارب 80 کروڑ کی ادائیگیاں بھی کی جا چکی ہیں جن پر 17 فیصد مبینہ طور پر رشوت بھی وصول کی جا چکی ہے۔ واضح رہے کہ اب باقی بلز بھی ادائیگیوں کے لیے تیار کر لیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بس اے ڈی پی کی مد میں سندھ حکومت سے فنڈز آنے کا انتظار ہے۔ ادائیگی پر کے ایم سی محکمہ فنانس کے اعلیٰ افسران کو بھی لاکھوں روپے مبینہ طور پر رشوت دی گئی، بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اے ڈی پی کی 239 اسکیموں کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔ جبکہ یہ 239 اسکیمیں اے ڈی پی بک 2022-2023 میں نامکمل کے زمرے میں درج ہیں، اور ٹینڈرز ہونا باقی ہیں۔ اظہر شاہ اور محمود زیدی کے علاوہ اس کھیل میں محکمہ روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ کے ایکسین قدیر نے بھی اپنی سائٹ کے بغیر کام ہوئے بل بنائے تھے جن کی ادائیگی بھی اسی ایک ارب 80 کروڑ میں شامل ہے۔ یاد رہے کہ ماضی قریب میں مزکورہ ایک ارب 80 کروڑ کے علاوہ 60 کروڑ بلاک ایلوکیشن کے آئے تھے، جو پہلے ہی پرانے مکمل ہونے والے کاموں کی مد میں ٹھیکیداروں کو تقسیم ہوئے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اے ڈی پی کی 239 اسکیموں میں سے 88 کاموں کے ٹینڈر کھلنے کے بعد منسوخ ہوگئے تھے، مگر سابق ڈی جی شبیہ نے دوبارہ کھول دیے۔ اس گھناؤنے کھیل کی میڈیا رپورٹس پر اب تک نہ سیکرٹری بلدیات نے نوٹس لیا نہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایکشن لیا۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔