فلسطینی بچے کا سر جسم سے دوبارہ جوڑ دیا گیا
شیئر کریں
وسام الحربی
ایک حادثہ میں گردن اور جسم کے الگ ہوجانے کے بعد فلسطینی بچے کی غیر معمولی سرجری کامیابی کے ساتھ مکمل کرلی گئی اور اسرائیلی ڈاکٹرز نے اس حیران کن سرجری کی مدد سے اس بچے کے جسم سے الگ ہوجانیوالے سر یا کھوپڑی کو دوبارہ جسم سے جوڑ دیا ہے۔ فلسطینی کرونیکل کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ حیرت انگیز اور عقل کو عاجز کردینے والی سرجری کہلائی جارہی ہے جس کی دھوم پوری دنیا میں مچی ہوئی ہے۔ حداسہ میڈیکل سینٹر جہاں دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی موجود ہے میں چار رکنی ڈاکٹرز کے عملہ نے تصدیق کی ہے کہ کار حادثے کے بعد ڈاکٹروں نے حیرت انگیز سرجری کی بدولت لڑکے کا سر دوبارہ جوڑ دیا ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ننھا فلسطینی بچہ اپنی سائیکل چلا رہا تھا کہ ایک کار سوار نے اس کو اس قدر زور دار ٹکر ماری کہ بچہ کی گردن، ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو توڑتے ہوئے جسم سے الگ ہوگئی لیکن اس کی کھال اور غذائی نالی سمیت سانس کی نالی الگ نہیں ہوئی۔ بیت المقدس کے حداسہ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں نے یہ معجزانہ سرجری کی۔
امریکی ٹی وی فاکس نیوز کے مطابق ہسپتال نے اعلان کیا کہ سرجنوں نے معجزاتی سرجری کی اور ایک لڑکے کے سر کو دوبارہ جوڑنے میں کامیاب ہو گئے جب اس کو ایک کار سوار نے زور دار ٹکر ماردی تھی۔ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ فلسطینی، سلیمان حسن کی کھوپڑی اس کی ریڑھ کی ہڈی کے اوپری حصے سے الگ ہو گئی تھی جسے طبی اصطلاح میں ڈاکٹر ز نے بائی لیٹرل اٹلانٹو اوکیو پیٹل جوائنٹ دس لوکیشن قرار دیا تھا۔ اس وقت فلسطینی بچے سلیمان کی حالت بہت سنگین تھی اور اس کو حداسہ میڈیکل سینٹر پہنچایا گیا جہاں سلیمان کے فوری ایمرجنسی آپریشن کیلئے سینئر سرجنز کو طلب کیا گیا تھا۔ سینئر سرجنز کی آمد کے بعد فوری طور پر ٹراما یونٹ میں سرجری شروع کی گئی۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ اس کا سر اس کی گردن کے نچلے حصے سے تقریباً مکمل طور پر الگ ہو چکا ہے۔آپریشن ٹیم کی سربراہی کرنے والے آرتھوپیڈک ماہر ڈاکٹر اوہد ایناو نے کہا کہ سرجری میں کئی گھنٹے لگے اور ڈاکٹروں کو متاثرہ حصوں پر نئی پلیٹیں اور فکسیشن کی ضرورت تھی جس کی کمی کو فوری طلب کے تحت مکمل کیا گیا۔ ٹیم کا کہنا تھا کہ حسن کے بچنے کی امید کی شرح صرف 50 فیصد تھی، اور ان کی صحت یابی کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ حداسہ میڈیکل سینٹر ز میں ترجمان کا کہنا ہے کہ بچے کو بچانے کی ہماری صلاحیت ہمارے علم اور آپریٹنگ روم میں سب سے زیادہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت تھی، انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم نے لڑکے کی زندگی بچانے کی جدوجہد کی جس میں ڈاکٹرز اور عملہ سو فیصد کامیاب رہا اور اس وقت سلیمان کی ذہنی، طبی اور نفسیاتی حالت تسلی بخش ہے، وہ چیزیں دیکھ سکتا ہے، سمجھ سکتا ہے اور کتابیں بھی پڑھ اور لکھ سکتا ہے جس سے یقین کیا جاسکتا ہے کہ اس کی ریڑھ کی ہڈی کا کالم اور حرام مغز سمیت تمام اعصابی نظام مکمل طور پر بحال ہوچکا ہے۔ میڈیکل ترجمان کے مطابق آپریشن جون میں ہوا، لیکن ڈاکٹروں نے نتائج کے اعلان کے لیے ایک ماہ انتظار کیا۔ ہسپتال نے حال ہی میں حسن کو سروائیکل سپلنٹ کے ساتھ ڈسچارج کیا ہے اور وہ اس کی صحت یابی کی نگرانی جاری رکھے گا تاکہ سلیمان کی مکمل صحت بحال کی جاسکے۔ حداسہ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر اور میڈیکل ٹیم میں شامل سرجن ضیا آساوا نے میڈیائی نمائندوں کو بتایا کہ ننھے سلیمان میں اب کسی بھی قسم کی اعصابی یا حسی خرابی نہیں، وہ نارمل شخص کی طرح اپنی روزہ مرہ کی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ طویل عمل کے بعد بغیر کسی امداد کے چل رہا ہے۔ ڈاکٹر ضیا کا مزید ماننا تھا کہ وہ پر امید ہیں کہ اس کیس کی کامیابی کے حوالہ سے یہ بات اہم ہے کہ سلیمان کے حادثہ میں اس کی خون کی بڑی شریانوں یا ڈورسل اورٹا کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔حسن کے والد صحت یابی کے عمل کے دوران اپنے بیٹے کے بیڈ سے الگ نہیں ہوئے،انہوں نے کہا کہ طبی عملے کے لیے ان کے لئے شکریہ ادا کرنے کے سوا کچھ نہیں، میرے بیٹے نے اپنی زندگی دوبارہ حاصل کی۔انہوں نے مزید کہا کہ جس چیز نے بچے کی زندگی بچائی،وہ پیشہ ورانہ مہارت، ٹیکنالوجی اور آرتھوپیڈکس ٹیم کی طرف سے فوری فیصلہ سازی تھی۔ ٹیم میں شامل ایک ڈاکٹر کا مزید کہنا تھا کہ انہیں اس بات پر زیادہ توجہ مرکوز رکھنی پڑی کی سلیمان ایک بچہ تھا اور اس کا سر زیادہ حساس اور پیچیدہ تھا۔ اس آپریشن کیلئے ترجمان نے کہا کہ ایسی سرجری انتہائی کم ہے،ایک بالغ کے مقابلے میں بچے کے سر کے بڑے سائز کا مطلب کہ وہ زیادہ حساس ہے یہ بالکل بھی عام سرجری نہیں ہے، اور خاص طور پر بچوں اور نوعمروں پر نہیں۔ ایک سرجن کو ایسا کرنے کے لیے علم اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے جس پر زیادہ توجہ کی گئی اور یوں ایک معجزاتی سرجری کا عمل مکمل کیا گیا۔
٭٭٭