بلدیہ عظمیٰ کراچی کی 239اسکیموں میں 5ارب کی بندر بانٹ
شیئر کریں
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی اسکینڈل بغیر ٹینڈر، بغیر کام خاموشی سے 239اسکیموں کی پیمنٹ میں5ارب کی بندر بانٹ ہوگئی، مرتضیٰ وہاب کو ہوا بھی نہیں لگنے دی گئی۔ ابھی تک ترقیاتی کاموں کی فائلیں تک نہیں بنیں، مگر رقم کی بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ اس گورکھ دھندے میں ڈائریکٹر جنرل انجینئرنگ سروسز اظہر شاہ اور اکاؤنٹ افسر محمود نقوی ملوث ہیں۔ٹھیکیداروں کو 239کاموں کی5 ارب روپے پیمنٹ کرانے کے عوض17فیصد کل رقم کا 81کروڑ مبینہ طور پر وصول کیا گیا ہے۔ تمام تر کام منظور نظر اور من پسند عزیزو اقارب با اثر و طاقتور ٹھیکیداروں میں تقسیم کیے گئے ۔ نہ ٹینڈر کی زحمت نہ تحقیقاتی اداروں کا ڈر نہ ہی خوف خدا 5 ارب کی بندر بانٹ میں ڈی جی ٹیکنیکل اظہر شاہ اور اکاؤنٹ افسر محمود نقوی کا سکہ و راج رہا، انکی ایما پر ٹھیکیداروں کی بڑی بروکر مافیا کے مبینہ سرغنہ بابر ، اطہر ، تنویر اور دیگر ایجنٹ مافیا مبینہ طور پر اس میگا اسکینڈل میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ239کاموں پر 17فیصد ٹینڈر کی رقم میں سے مبینہ طور پر رشوت لی گئی ہے،جو کہ 81 کروڑ بنتے ہیں ۔ اس صورتحال پر کے ایم سی کے بعض ایماندار افسران و ملازمین میں شدید بی چینی اور تشویش بتائی جاتی ہے ان کا کہنا ہے کہ بغیر کاموں کے فائلیں تک نہ بننے کے باوجود اتنی بڑی رقم کی بندر بانٹ شہر اور انکے باسیوں کے حقوق پر کھلا ڈاکہ ہے تو دوسری طرف مالی بحران کا شکار کے ایم سی کے خزانے پر بھی ڈاکہ زنی ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔