مظاہروں کی حمایت پر ایرانی گلوکار توماج صالحی کو قید کی سزا
شیئر کریں
ایرانی عدلیہ نے ملک میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرنے پر گلوکار اور ریپر توماج صالحی کو چھ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ایرانی میڈیا نے ان کے وکیل رضا اعتماد انصاری کے حوالے سے خبر دی کہ انہیں فساد فی الارض کا جرم ثابت ہونے کے بعد چھ سال اور تین ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ ایران میں اس جرم پر سزائے موت تک ہو سکتی ہے۔ توماج صالحی ایران کے معروف گلوکار ہیں، پچھلے کچھ عرصے میں وہ سوشل میڈیا پر اپنے گانوں اور پوسٹس کے ذریعے ان مظاہروں کی حمایت کرتے رہے ہیں جو ستمبر کے وسط سے 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔ مہسا امینی لباس کے ضابطے کی خلاف ورزی کے تحت اخلاقی پولیس کی زیر حراست جان بحق ہوگئی تھیں۔ مظاہروں کے دوران درجنوں سیکورٹی فورسز سمیت سینکڑوں افراد مارے گئے۔ حکام نے مظاہروں سے متعلق مقدمات میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا اور ان میں سے سات کو پھانسی بھی دی ہے۔ نومبر میں، ایرانی عدلیہ نے گلوکار پر سیاسی نظام کے خلاف پروپیگنڈہ، ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے، اسلامی جمہوریہ کے مخالف ممالک کے ساتھ تعاون اور تشدد پر اکسانے کے الزامات عائد کیے تھے۔ فنکاروں اور مداحوں نے گلوکار کی حمایت کرتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انہیں سزائے موت دی جا سکتی ہے، تاہم وہ سزائے موت سے بچ گئے ہیں۔ ان کے وکیل نے بتایا کہ صالحی پر دو سال تک کسی بھی موسیقی کی سرگرمی پر پابندی عائد کر دی گئی، لیکن عدلیہ نے انہیں سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی توہین کرنے اور دشمن ممالک کے ساتھ بات چیت کے الزامات سے بری کر دیا ہے۔