کراچی میں 200سے زائد مقامات پر غیر قانونی منڈیاں آباد
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ :سجاد کھوکھر) کراچی میں دو سو سے زائد مقامات پر غیر قانونی بکروں کی منڈیاں آباد ہو گئیں بیوپاریوں نے روزنامہ جرأت کو بتایا کہ متعلقہ ادارے روزانہ رشوت لیتے ہیں یقینا سسٹم میں چلنا پڑتا ہے ہمارے لیئے تو اجنبی مقام ہے ورنہ کون ٹھہرنے دیتا ہے زرائع کے مطابق کراچی میں دو سو سے زائد مقامات پر غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم ہو گئیں غیر قانونی منڈیوں میں بلاول چورنگی ، بوٹ بیسن ،مائی کولاچی روڈ، سلطان آباد، کیماڑی، مچھر کالونی، کھارادر، پاکستان چوک، ریلوے سٹی کالونی، ہجرت کالونی، ٹِکری کالونی، بزنس روڈ، اختر کالونی، کالا پل، صدر، سولجر بازار ، پیپلز چورنگی ، بہادر آباد، گلشن اقبال گیلانی اسٹیشن، گلشن معمار، سچل گرانڈ، موسمیات، سعیدآباد، مشرف کالونی، رنچھوڑ لائن ، کراسنگ، ملیر، قائدآباد، اسٹیل ٹان، گلشن حدید،جمعہ گوٹھ، کھوکھرا پار،گارڈن، بڑا بورڈ، بنارس، ولیکا، سرجانی ٹان، اورنگی ٹان ، نیو کراچی سمیت دو سو سے زائد مقامات شامل ہیں عید قرباں قریب آتے ہی مویشی فروخت کرنے والے بیوپاریوں نے شہر کی سڑکوں ،پارکوں،گرین بیلٹ اور گنجان آبادیوں کی گلیوں میں غیر قانونی مویشی منڈیاں متعلقہ اداروں کی سرپرستی میں قائم کر لیں روزنامہ جرآت کو بیوپاریوں نے بتایا ہے کہ تھانہ پولیس سمیت متعلقہ سرکاری ادارے روزانہ کی بنیاد پر رشوت لے کر جاتے ہیں غیر قانونی مویشی منڈیوں میں انتظامیہ کے طور پر ہم نے ایک فرضی چیئرمین تجویز کیا ہوتا ہے جس کا کام رشوت دینا یا کسی سرکاری ملازم سے بات چیت کرنا ہوتا ہے لیکن شہر میں قانونی مویشی منڈیوں میں قیمتوں کے لحاظ سے ہمارے ہاں کم قیمت پر مویشی دستیاب ہیں بلاول چورنگی کے سامنے گرین بلیٹ پر لگنے والی مویشی منڈی بھی غیر قانونی نکلی بیوپاریوں نے بتایا ہے کہ یہاں سے پولیس چوکی کہکشاں بوٹ بیسن اپنا حصہ لے کر جاتی ہے پیپلز چورنگی پر لگنے والی غیر قانونی منڈی کے بیوپاری میر بگٹی کا کہنا تھا کہ میرے پاس پچاس بکرے تھے جو تمام فروخت ہو چکے ہیں آج رات کو خیرپور سے اور بکرے آ رہے ہیں خریداروں کا حجم کافی بہتر ہے بہادر آباد چار مینار چوک کے قریب لگنے والی غیر قانونی مویشی منڈی میں بھی شہریوں کی کثیر تعداد بکروں کی خرید کے لیئے رخ کرنے لگی نواب شاہ سے آئے اشرف پالاری نامی بیوپاری نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میں ایک سو بکرے لے کر آیا ہوں جن میں آدھے فروخت ہو چکے کسی قسم کی کوئی شکایت نہیں ہے خرچہ دینا تو ہمارے ملک کا ایک سسٹم ہے سسٹم میں چلنا پڑتا ہے نہیں تو اجنبی مقام پر کون ٹھہرنے دینا ہے