قومی سلامتی اور آئین کے خلاف انتخابات کا التوا
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے بالکل صائب بات کی ہے کہ ماہ اگست میں سندھ ، بلوچستان کی اسمبلیاں اپنا وقت پورا کر رہی ہیں۔ آئین کی دی ہوئی مدت سے فرار قومی وجود اور سلامتی اور آئین پاکستان کے لئے زہر قاتل ہوگا۔ بروقت الیکشن کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ موجودہ اور ماضی کی حکمران جماعتیں مضبوط جمہوری روایات قائم کرنے میں ناکام رہیں۔ جماعت اسلامی نے الیکشن کے انعقاد کے لیے پہلے بھی کوششیں کیں، اب بھی جاری ہیں۔ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ ملک کی سیاست پر قابض ہیں۔کسی بھی سیاسی جماعت کے بے گناہ کارکنان کی پکڑ دھکڑ کے خلاف ہیں۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جماعت اسلامی سیاسی ورکرز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے حق میں نہیں۔ جماعت اسلامی مثبت سیاست کرتی ہے۔ عوام کی طاقت پر سو فیصد یقین رکھتے ہیں۔ ”میرا چور زندہ باد، تیرا چور مردہ باد” کہنے والے بہتری نہیں لا سکتے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے جنہوں نے خود تو خوب کمایا مگر عوام کو محروم رکھا۔زرعی اعتبار سے سونا اگلنے والی زمینوں کے باوجودعلاقہ کاکسان محروم اور پریشان ہے۔ پڑھا لکھا نوجوان ملک سے باہر بھاگ رہا ہے۔ خواتین بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے خود مزدوریاں کرنے پر مجبور ہیں۔علاقہ میں تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں ناپید ہیں۔ زراعت کے علاوہ لائیو سٹاک کا شعبہ بھی تباہ حال ہے۔
پیپلز پارٹی، ن لیگ، تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب کے عوام سے جھوٹے وعدے کیے۔عوام جماعت اسلامی کو اختیار دیں، ہم جنوبی پنجاب کو سنواریں گے۔ پرانے انڈوں کو نئی ٹوکری میں ڈالنے سے استحکام نہیں آئے گا۔ ملک پر مسلط ظالم جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار امریکہ کے وفادار ہیں۔ اگر روس پاکستان میں آجاتا تو یہ اس کے ٹینکوں پربھی بیٹھ جاتے۔ اداروں پر اعتماد ختم ہونا ہماری بربادی کی وجہ ہے۔ آج پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے۔ صرف ایک طبقہ خوشحال ہے وہ حکمران ہیں۔ مسائل سے نکلنے کا واحد حل اسلامی ریاست ہے ۔ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات، کرپشن اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پانچ لاکھ گاڑیاں وزیروں مشیروں، بیوروکریسی کے پرائیویٹ استعمال میں پٹرول مفت ڈلتاہے۔ گورنرز، سرکاری بابو، وزیر ایکڑوں پر محیط محلات میں رہتے ہیں۔ ان کے لیے دس مرلے کا گھر ہونا چاہیے۔
حکمران جماعتوں نے مفادات کے لیے لڑائی میں ملک کا بیڑہ غرق کر دیا۔ آج ملک میں آئین و قانون کا مذاق اڑ رہا ہے، قانون صرف غریب کے لیے ہے۔ تمام ادارے باہم دست و گریبان اور ایک دوسرے کے ساتھ تصادم میں مصروف ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی اپوزیشن میں تھیں تو مہنگائی کے خلاف مارچز کرتی تھیں، جے یو آئی نے مہنگائی کے خلاف دھرنا دیا، آج یہ سب حکومت میں شامل ہیں اور مجرمانہ خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی کی معاشی پالیسی دولت کا ارتکاز نہیں اس کی سرکولیشن ہے۔ہمیں اقتدار ملا تو سودی نظام کو ختم کریں گے۔ ٹیکسز کی بجائے زکو اور عشر کا نظام لائیں گے۔ ملک میں ساڑھے سات کروڑ افراد زکو دے سکتے ہیں۔ صرف پچیس لاکھ انکم ٹیکس دیتے ہیں۔ زکواة و عشر کا نظام لاگو ہوجائے تو پاکستان لینے والا نہیں دینے والا بن جائے۔ صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو اسلامی معیشت دے سکتی ہے۔ جماعت اسلامی ملک کی عدالتوں میں قرآن کا نظام نافذ کرے گی۔ یکساں تعلیمی نظام دے گی۔ ہمارے تمام مسائل کا حل اسلامی نظام ہے۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا مگر ایک دن کے لیے بھی یہاں قرآن وسنت کا نظام نافذ نہیں ہوا۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ملک میں پرامن جمہوری جدوجہد سے اسلامی انقلاب ہے۔ جماعت اسلامی کے پاس اسلامی نظام معیشت کا زکوہ و عشر کے نظام معدنیات۔بنجر زمینوں کو آباد کرکے پاکستان کوخوشحال کرنے کا واضح ایجنڈا ہے جماعت اسلامی عوام کی طاقت سے ملک کو اسلامی فلاحی خوشحال پاکستان بنائے گی۔
اگر پی ٹی آئی۔پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کو100 سال بھی مل جائیں تویہ ملک کوئی بہتری اور عوام کی زندگی میں کوئی انقلاب نہیں لاسکتے کیونکہ یہ سب پارٹیاں آٹا، شوگر، گھی، آئل،کھاد مافیاز کی سہولت کار ہیں اورالیکشن میں یہی مافیاز جیتتے ہیں اور عوام ہار جاتے ہیں۔پاکستان میں ایک لٹر پٹرول ایک ہزار اور آٹا 5سو روپے کلو بھی ہوجائے تب بھی پی ٹی آئی،پی پی،پی ڈی ایم کو کوئی فرق نہیں پڑتا یہ سرمایہ داروں کے کلب ہیں۔یہ کرپٹ ٹرائیکا اچھی حکمرانی دینے میں مکمل ناکام ہوگیا ہے۔ حکمران عرش پر جبکہ عوام فرش پر ہیں عام پاکستانی 42اقسام کے ٹیکس دے رہے ہیں حکمران طبقہ 100 اقسام کی مراعات لے رہے ہیں۔
٭٭٭