محکمہ ورکس اینڈ سروسز سندھ میں اربوں روپے کا اسکینڈل
شیئر کریں
محکمہ ورکس اینڈ سروسز سندھ میں اربوں روپے کا اسکینڈل،ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میںخرچ کئے گئے 13 ارب روپے کا رکارڈ غائب ہوگیا،محکمہ ورکس اینڈ سروسز ذمیداران کا تعین کرنے میں بھی ناکام ہوگیا۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ کے محکمہ ورکس اینڈ سروسز نے مالی سال 2020-21 اور مالی سال 2021-22 کے دوران سڑکوں، عمارتوں سمیت دیگر ترقیاتی کاموں اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 13 ارب 10 کروڑ 90 لاکھ روپے کی بھاری رقم خرچ کی، محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے افسران اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مطلوبہ رکارڈ پیش نہیں کرسکے ، رکارڈ پیش نہ ہونے کے باعث تعمیراتی کاموں پر خر چ کی گئی بھاری رقوم کا معاملہ مشتبہ ہوگیا ہے اور رقم کے صحیح استعمال کی تصدیق نہیں ہوئی، سابق صدر آصف علی زرداری کے ضلع شہید بینظیر آباد میں ایگزیکٹو انجنیئر پرووینشل ہائی وے نے ایک ارب 7 کروڑ روپے کی لاگت کی 3 ترقیاتی اسکیموں کی پی سی 4 پیش نہیں کی،اسی طرح ایگزیکٹو انجنیئر پرووینشل ہائی ویز مٹھی تھرپارکر نے 2 ارب 46 کروڑ روپے کے اخراجات کی ٹیکنیکل منظوری کا رکارڈ پیش نہیں کیا، سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے ضلع خیرپور میں 2سال کے دوران 2 ارب 65 کروڑ روپے کے اخراجات کئے گئے لیکن ایگزیکٹو انجنیئر پرووینشل ہائی ویز نے ٹینڈر رکارڈ، کیس فائلز، ٹیکنیکل منظوری کے دستاویزات، ترقیاتی اسکیموں کی انتظامی منظوری کے دستاویزات، ادائیگیوں کے ووچرز، خریداری کمیٹیوں کے نوٹیفکیشنز سمیت دیگر رکارڈ پیش کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے اعلیٰ حکام کو اربوں روپے کے اخراجات کا رکارڈ پیش نہ کرنے کے متعلق جنوری 2022 سے نومبر 2022 کے دوران مختلف اوقات میں آگاہ کیا گیالیکن وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ورکس اینڈ سروسز کے صوبائی وزیر ضیاء عباس شاہ نے رکارڈ پیش نہ کرنے والے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور رکارڈ پیش کرنے کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کئے، آڈٹ حکام نے اربوں روپے کے اخراجات کا رکارڈ پیش نہ کرنے پر ذمیدار افسران کے خلاف کارروائی کرنے اور13 ارب روپے کے اخراجات کار کارڈ پیش کرنے کی سفارش کی ہے۔